Daily Ausaf:
2025-06-19@20:16:46 GMT

آزمائش میں خیر کا پہلو

اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT

امام احمد بن حنبل سے پوچھا گیا ۔کیا آزمائشیں آپ کو راستے سے روکتی نہیں ہیں؟انہوں نے فرمایا، اللہ کی قسم اگر آزمائش نہ ہو تو راستہ مشکوک ہوجائے، بے شک اللہ جس چیز کے ساتھ آزماتا ہے تو اس میں خیر ہوتی ہے اگرچہ ہم اس کے برعکس سوچیں۔اپنے دل کو اس بات سے راحت دو کہ اگر آزمائش نہ ہوتی تو یوسف علیہ السلام اپنے والد کی گود میں ہی رہتے ۔آزمائشوں نے ہی انہیں عزیز مصر بنایا۔ مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی اپنی کتاب ’ ’مقام انسانیت‘‘ میں رقم طراز ہیں کہ ’’آج دنیا کی سب سے بڑی بد قسمتی یہ ہے کہ جماعتیں موجود ہیں، قومیں موجود ہیں، تنظیمیں اور ادارے موجود ہیں، لیکن صالح افراد نایاب ہیں اور دنیا کے بازار میں سب سے زیادہ اسی جنس کی کمی ہے، خطرناک بات یہ ہے کہ ان کی تیاری کی فکر بھی نہیں ہے اور سچ پوچھئے تو اگر تیاری کی کوشش بھی کی جاتی ہے تو اس کے لیے صحیح راستہ اختیار نہیں کیا جاتا، اس کا راستہ صرف ایک ہے اور وہ یہ کہ یقین پیدا کیا جائے اور سب سے پہلے انسان کو انسان بنایا جائے، اس کے بغیر جرائم بند نہیں ہوسکتے، خرابیاں دور نہیں ہو سکتیں، آپ ایک چور دروازہ بند کریں گے، دس چور دروازے کھل جائیں گے۔ افسوس ہے کہ جن کو اس بنیادی کام کی طرف توجہ کرنے کی ضرورت ہے اور جن کے توجہ کرنے سے اثر ہو سکتا ہے، ان کو دوسرے مسائل سے فرصت نہیں، اگر وہ اس مسئلہ پر توجہ کرتے، تو اس سے پوری زندگی پر اثر پڑتا، اور سیکڑوں مسائل اس سے حل ہوجاتے، جن پر علیحدہ علیحدہ کوشش کی جا رہی ہے، اور خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہیں ہوتا۔‘‘
حضرت شیخ التفسیر مولانا احمد علی لاہوری نے فرمایا، اللہ تعالیٰ لکھنے والا ہے ، کتاب اللہ مکتوب ہے اور بندے مکتوب الیہ ہیں،ہر شخص اس چیز کو بآسانی سمجھ سکتا ہے کہ اگر کسی عزیز یا دوست یا بزرگ یا حاکم کا مکتوب آئے اور آدمی خود اس کی تحریر کو نہ سمجھ سکے تو اس زبان کےجاننے والے کے پاس جاتا ہے ان سے مطلب سمجھ کر جو فرمائش یا حکم ہو اس کی تعمیل کرنا اپنا فرض سمجھتا ہے اور یہی اس مکتوب کی عزت ہے اور اگر اس مکتوب کو لے کر اتنا سن لے کہ یہ فلاں استاد یا بزرگ کا خط ہے۔ سر آنکھوں پر رکھے ، سینے سے لگائے ، پیار اور محبت سے چومتا رہے اور ریشمی غلاف میں لپیٹ کر کسی عزت کی جگہ پر رکھ دے اور تحریر شدہ حکم کی تعمیل نہ کرے تو کیا وہ بزرگ یا استاد یا حاکم اس کے اس فعل پر خوش ہوسکتا ہے؟ اور کیا وہ اس شخص کو بے وقوف اور نادان دوست خیال نہیں کرے گا؟ بس اس مثال پر قیاس کر لیجیے کہ مسلمانوں میں کتنے آدمی ایسے ہیں جو مکتوب اللہ تعالیٰ (قرآن مجید) کی عزت اور قدر کرتے ہیں اور کتنے ایسے ہیں جو زبان سے تو عزت کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں اور نہ سمجھنے کے باعث اس کی توہین اور بے عزتی کرتے ہیں۔
میں نہایت زوردار الفاظ میں یہ دعویٰ کرتا ہوں کہ مسلمانوں کی ہر مصیبت کا علاج قرآن مجید میں موجود ہے بشرط یہ کہ اس کی ہدایت پر عمل کریں۔مثلا ًاگر کسی قصبہ یا شہر کے مسلمان اپنی اقتصادی بدحالی کو دور کرنا چاہیں۔ان کی خواہش ہو کہ کوئی نام کا مسلمان بھی تنگ دست ، فاقہ مست ، بھوکا پیاسا اور ننگا نظر نہ آئے تو کسی عالم قرآن سے اس اقتصادی بدحالی کا نسخہ تجویز کرکے اس پر عمل کرکے دیکھ لیں اور اگر میری خدمت کی ضرورت ہوتو بندہ وہ نسخہ عرض کرنے کے لیے ہر وقت حاضر ہے۔مسلمانوں میں خود اعتمادی کی روح ، اسلام کی طرف بازگشت کا جذبہ اور جوش عمل پیدا کرنے کے لئے بھی ضروری ہے کہ ان کو اپنا مقام یاد دلایاجائے اور بتلایا جائے کہ وہ دنیا کی تعمیر و تشکیل کے اہم اور مقدس کام میں ایک موثر و فعال عنصر ہیں۔ کسی چلتی ہوئی مشین کا پرزہ اور کسی اسٹیج کے بازی گر اور نقال نہیں ہیں۔حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی لکھتے ہیں کہ ’’آج عالم اسلام کے قائدین و مفکرین اور اس کی جماعتوں اور حکومتوں کے لئے کرنے کا کام یہ ہے کہ مسلمانوں کے دلوں میں ایمان کا تخم دوبارہ بونے کی کوشش کریں، جذبہ دینی کو پھر متحرک کریں اور پہلی اسلامی دعوت کے اصول و طریق کار کے مطابق مسلمانوں کو ایمان کی دعوت دیں اور اللہ و رسول اور آخرت کے عقیدہ کی پوری طاقت کے ساتھ دوبارہ تبلیغ و تلقین کریں، اس کے لئے وہ سب طریقے استعمال کریں جو اسلام کے ابتدائی داعیوں نےاختیار کئے تھے، نیز وہ تمام وسائل اور طاقتیں کام میں لائیں جو عصر جدید نے پیدا کردی ہیں ’’ مولانا مفتی شفیع عثمانی لکھتے ہیں، حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نے ارشاد فرمایا کہ مولانا عبید اللہ سندھی نے جب دہلی میں نظار المعارف قائم فرمایا تو تھانہ بھون آئے تھے۔ انہوں نے فرمایا کہ میں علامہ شبلی نعمانی سے ملا ، تو مسلمانوں کی عام بے راہ روی اور پریشانی اور مبتلائے آفات ہونے کا تذکرہ ہوا۔ میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کی نظر میں قوم کی اصلاح کی تدبیر کیا ہے ؟
علامہ شبلی نے کہا کہ قوم کی اصلاح ، صرف وہ لوگ کرسکتے ہیں، جن کا قوم پر مکمل اثر ہو اور یہ اثر بغیر تقدس کے نہیں ہوسکتا اور تقدس ، بغیر تقویٰ اور کثرت عبادت و ذکر اللہ کے حاصل نہیں ہوسکتا۔ مولانا سید ابوالحسن علی ندوی ’’پا جا سراغ زندگی‘‘میں لکھتے ہیں کہ آج مدارس کا سب سے بڑا فتنہ اور سب سے بڑا ذہنی طاعون بڑھتا ہوا احساس کمتری ہے جو گھن کی طرح اس درخت کو کھاتا چلا جارہا ہے۔ کسی ادارہ کو اگر یہ گھن لگ جائے تو پھر اس کی زندگی محال ہے، آپ کے پاس جو دولت ہے ، اس سے دنیا کا دامن خالی ہے۔ آپ کے سینہ میں علومِ نبوت ہیں اور وہ حقائق ہیں جو دنیا سے گم ہوچکے ہیں ، جن کے گم ہونے سے آج عالم میں اندھیرا ہے ، اضطراب اور انتشار ہے۔ آپ اپنے ان سادہ کپڑوں ، ان حقیر جسموں اور اس خالی جیب و دامن پر نظر نہ کریں ، آپ یہ دیکھیں کہ آپ کا سینہ کن دولتوں سے معمور اور آپ کے اندر کیسا بدرِ کامل مستور ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: نہیں ہو ہیں اور ہے اور

پڑھیں:

موجودہ بجٹ اورنگزیب نے نہیں آئی ایم ایف نے تیار کیا، مولانا فضل الرحمان

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ ہمیں کھل کر ایران، فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہوجانا چاہیے، اسرائیل کی مسلمانوں کےخلاف بربریت جاری ہے، پاکستان اسلامی دنیا کی طاقتور ایٹمی قوت ہے، ہمارے دوست ممالک ہم سےدور ہوتے جا رہے ہیں، تمام صورتحال میں ہمیں اپنی پالیسیوں پر غور کرنا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ یہ بجٹ وزیرخزانہ نے نہیں آئی ایم ایف نے تیار کیا۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اراکین کی تقریروں کو نہ دکھانے پر احتجاج کرتا ہوں، ہماری فوج نے بھی قربانیاں دی ہیں، پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ وزیرخزانہ نے نہیں آئی ایم ایف نے تیار کیا ہے، وزیرخزانہ میں اتنی صلاحیت نہیں انہوں نےبجٹ پڑھ کرسنایا ہے۔ سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان بھارت کو جواب دیتا ہے تو ہاتھ روکے جاتے ہیں، فلسطین میں مسلمانوں کے قتل عام پر کھلی چھوٹ دی جاتی ہے، اسی طرح ایران اگر اسرائیل کو جواب دیتا ہے تو بھی اس کے ہاتھ روکے جاتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں کھل کر ایران، فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہوجانا چاہیے، اسرائیل کی مسلمانوں کےخلاف بربریت جاری ہے، پاکستان اسلامی دنیا کی طاقتور ایٹمی قوت ہے، ہمارے دوست ممالک ہم سےدور ہوتے جا رہے ہیں، تمام صورتحال میں ہمیں اپنی پالیسیوں پر غور کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کا خون پی کر صہیونی درندوں کی پیاس نہیں بجھ رہی، غزہ میں 2 روز کے دوران ڈیڑھ ہزار شہید ہو چکے ہیں، او آئی سی اب بس دکھاوا ہے، سیاست دانوں کےساتھ انتقامی رویے کے بجائے انصاف پر مبنی رویہ ہونا چاہیے۔

سربراہ جے یو آئی ف کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی اداروں کی کوئی حیثیت نہیں ہے، او آئی سی ایک دکھاوا ہے، جب وہ چاہیں ہم ان کے دباؤ میں قانون سازی کرتے ہیں، اسے پاک انڈیا جنگ نہ کہیں، پاک مودی جنگ کہا جائے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ان کی اپوزیشن اور اقلیت نے بھی مودی کا ساتھ نہیں دیا، جب قوم ساتھ ہوگی تو کامیابی ملے گی، ہم ایران کے ساتھ کھڑے ہیں اور پاکستان کو کھل کر ان کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • معاہدۂ حدیبیہ کے سبق آموز پہلو
  • اسرائیل کی ایرانی سپریم لیڈر کو دھمکی، آیت اللہ علی السیستانی نے عالمی رہنماؤں کو خبردار کردیا
  • موجودہ بجٹ اورنگزیب نے نہیں آئی ایم ایف نے تیار کیا، مولانا فضل الرحمان
  • حکومت کو بات پسند نہیں آتی تو اپوزیشن کی آواز بند کر دیتی ہے، فضل الرحمان
  • اسرائیل کے ایران پر حملے جاری، تہران میں دھماکوں کی آوازیں، سرینڈر نہیں کریں گے، آیت اللہ خامنہ ای
  • مولانا فضل الرحمان کے فرزند پر حملے کا انکشاف
  • ہم صیہونیوں پر کوئی رحم نہیں کریں گے: ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای
  • ہم صیہونیوں پر کوئی رحم نہیں کریں گے: ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای
  • ہم صیہونیوں پر کوئی رحم نہیں کریں گے: آیت اللہ خامنہ ای
  • انسٹاگرام میں نیا ری پوسٹ فیچر متعارف، آزمائش کا آغاز