او آئی سی کا بھارت میں اسلاموفوبیا اور کشمیر میں مسلم کش اقدامات پر سخت ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
وزارت خارجہ کے ترجمان دفتر کے مطابق، اسلامی تعاون تنظیم کے انسانی حقوق کمیشن (OIC-IPHRC) نے بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں اسلاموفوبیا، مسلم مخالف تشدد اور انتقامی کارروائیوں میں اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ترجمان کے مطابق او آئی سی کا مذمتی بیان بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں حالیہ پہلگام واقعے کے بعد سامنے آیا ہے، جس کے بعد وہاں مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
کمیشن نے اپنے بیان میں بھارت میں قوم پرست عناصر کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم، فرقہ وارانہ تشدد اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
مزید پڑھیں:پاکستان اور ترکیہ کا مشترکہ ٹی وی نشریات اور اسلاموفوبیا کے خلاف مل کر جدوجہد کرنے پر اتفاق
بیان میں کہا گیا کہ ایسے اقدامات نہ صرف اقلیتوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں بلکہ عالمی انسانی حقوق کے معیارات کی بھی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
او آئی سی-آئی پی ایچ آر سی نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان حملوں میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لائے، 20 کروڑ سے زائد بھارتی مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنائے اور بے گناہ افراد کو نشانہ بنانے کے اس سلسلے کو فوری روکے۔
کمیشن نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لیں، آزادانہ تحقیقات کے لیے اقدامات کریں اور مسلم اقلیت کی بنیادی آزادیوں کا تحفظ یقینی بنائیں۔
کمیشن نے ایک بار پھر اپنے اس مؤقف کا اعادہ کیا کہ مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کے لیے اقوام متحدہ کی نگرانی میں ایک غیر جانبدار حقائق جانچنے والا مشن تشکیل دینا ناگزیر ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
OIC-IPHRC اسلاموفوبیا او آئی سی بھارت مذمت مقبوضہ کشمیر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلاموفوبیا او ا ئی سی بھارت
پڑھیں:
امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
امریکہ کی مداخلت پسندانہ و فریبکارانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ انتہاء پسند امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے بلند و بالا تصورات پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں جبکہ کوئی بھی سمجھدار و محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کبھی یقین نہیں کرتا کہ جو ایران کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کیخلاف گھناؤنے جرائم کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہو! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزارت خارجہ نے ملک میں بڑھتی امریکی مداخلت کے خلاف جاری ہونے والے اپنے مذمتی بیان میں انسانی حقوق کی تذلیل کے حوالے سے امریکہ کے طویل سیاہ ریکارڈ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات کے بارے تبصرہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں تہران نے تاکید کی کہ ایرانی وزارت خارجہ، (16) ستمبر 2022ء کے "ہنگاموں" کی برسی کے بہانے جاری ہونے والے منافقت، فریبکاری اور بے حیائی پر مبنی امریکی بیان کو ایران کے اندرونی معاملات میں امریکہ کی جارحانہ و مجرمانہ مداخلت کی واضح مثال گردانتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی سمجھدار اور محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کسی صورت یقین نہیں کر سکتا کہ جس کی پوری سیاہ تاریخ؛ ایرانی اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کے خلاف؛ 19 اگست 1953 کی شرمناک بغاوت سے لے کر 1980 تا 1988 تک جاری رہنے والی صدام حسین کی جانب نسے مسلط کردہ جنگ.. و ایرانی سپوتوں کے خلاف کیمیکل ہتھیاروں کے بے دریغ استعمال اور 1988 میں ایرانی مسافر بردار طیارے کو مار گرانے سے لے کر ایرانی عوام کے خلاف ظالمانہ پابندیاں عائد کرنے اور ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے میں غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ ملی بھگت.. نیز گذشتہ جون میں انجام پانے والے مجرمانہ حملوں کے دوران ایرانی سائنسدانوں، اعلی فوجی افسروں، نہتی ایرانی خواتین اور کمسن ایرانی بچوں کے قتل عام تک.. کے گھناؤنے جرائم سے بھری پڑی ہو!!
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غیور ایرانی قوم، اپنے خلاف امریکہ کے کھلے جرائم اور سرعام مداخلتوں کو کبھی نہ بھولیں گے، ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ؛ نسل کشی کی مرتکب ہونے والی اُس غاصب صیہونی رژیم کا سب سے بڑا حامی ہونے کے ناطے کہ جس نے صرف 2 سال سے بھی کم عرصے میں 65 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہریوں کو قتل عام کا نشانہ بنایا ہے کہ جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں، اور ایک ایسی انتہاء پسند حکومت ہونے کے ناطے کہ جس کی نسل پرستی و نسلی امتیاز، حکمرانی و سیاسی ثقافت سے متعلق اس کی پوری تاریخ کا "اصلی جزو" رہے ہیں؛ انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات پر ذرہ برابر تبصرہ کرنے کا حق نہیں رکھتا!
تہران نے اپنے بیان میں مزید تاکید کی کہ ایران کے باخبر و با بصیرت عوام؛ انسانی حقوق پر مبنی امریکی سیاستدانوں کے بے بنیاد دعووں کو دنیا بھر کے کونے کونے بالخصوص مغربی ایشیائی خطے میں فریبکاری پر مبنی ان کے مجرمانہ اقدامات کی روشنی میں پرکھیں گے اور ملک عزیز کے خلاف جاری امریکی حکمراں ادارے کے وحشیانہ جرائم و غیر قانونی مداخلتوں کو کبھی فراموش یا معاف نہیں کریں گے!!