بھارت کی آبی جارحیت، دریائے چناب میں پانی کی آمد روک دی
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
بھارت کی آبی جارحیت، دریائے چناب میں پانی کی آمد روک دی WhatsAppFacebookTwitter 0 5 May, 2025 سب نیوز
بھارت کی جانب سے آبی جارحیت جاری ہے اور مودی سرکار نے دریائے چناب میں پانی کی آمد روک دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی اقدام کے باعث دریائے چناب میں پانی کے بہاؤ میں مسلسل کمی آرہی ہے، ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی سطح کم ہو کر 4300 کیوسک رہ گئی ہے، 2 روز پہلے پانی کی سطح 87 ہزار کیوسک تھی۔
رپورٹ کے مطابق اس مقام پر معمول کے مطابق 25 سے 30 ہزار کیوسک پانی بہتا ہے۔بھارت کی جانب سے دریائے چناب پر موجود ڈیمز سے پانی بند کرنے کی ویڈیوز بھی وائرل کی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ میں پانی کی آمد 92 ہزار 200 کیوسک ریکارڈ کی گئی جب کہ گزشتہ روز دریائے سندھ میں پانی کی آمد 91ہزار 500کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی۔
دریائے جہلم میں پانی کی آمد 44ہزار 300 کیوسک ریکارڈ کی گئی جب کہ دریائے جہلم میں گزشتہ روز پانی کی آمد 44ہزار کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی۔
چشمہ بیراج میں پانی کی آمد 95 ہزار700 کیوسک ریکارڈ کی گئی جب کہ دریائے چناب میں پانی کی آمد 5ہزار300کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی۔
دریائے چناب میں گزشتہ روز پانی کی آمد 34ہزار 600کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی، آج دریائے چناب کے پانی کی آمد میں 29ہزار 300کیوسک کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق دریائے کابل میں پانی کی آمد 37 ہزار 100 کیوسک ریکارڈ ہوئی جب کہ تربیلا ریزروائر میں آج پانی کی سطح 1441.
رپورٹ کے مطابق منگلا ریزروائر میں آج پانی کی سطح 1136.30 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 12لاکھ 13 ہزار ایکڑ فٹ ریکارڈ کی گئی جب کہ چشمہ ریزروائر میں آج پانی کی سطح 646.70 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 2 لاکھ 1ہزار ایکڑ فٹ ریکارڈ کی گئی تھی۔
تربیلا،منگلااورچشمہ ریزوائر میں قابل استعمال پانی کا مجموعی ذخیر ہ 22 لاکھ 27 ہزار ایکڑ فٹ ریکارڈ کیا گیا۔
دوسری جانب بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے بھارت مقبوضہ کشمیر کے کشن گنگا ڈیم میں بھی پانی روکنے جارہا ہے جس کے بعد دریائے جہلم میں بھی پانی کی آمد میں کمی کا خدشہ ہے۔
بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ یک طرفہ طور پرختم کرنے کے اعلان کے بعد دریائے راوی میں بھی پانی آنے کے امکانات مزید کم ہوگئے ہیں۔
بھارت نے 2001 میں دریائے راوی پر تین ڈیم تعمیر کیے جس کے بعد پاکستان کی طرف پانی کا بہاؤ تقریباً 75 فیصد کم ہو گیا، اس کے بعد سے راوی صرف مون سون کے دنوں میں ہی کسی حد تک بہتا دکھائی دیتا ہے، باقی سال خاص طور پر دسمبر سے مارچ کے دوران اس کا بہاؤ تقریباً ختم ہو جاتا ہے۔
پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے الزام تراشی اور اشتعال انگیزی کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور سفارتی عملے کو بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی تھی، مودی سرکار نے پاکستان کے حوالے سے کئی جارحانہ فیصلے کیے تھے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربھارت خطے کو جنگ کی طرف دھکیل رہا، پاکستان پہلا قدم نہیں اٹھائے گا: اسحاق ڈار بھارت خطے کو جنگ کی طرف دھکیل رہا، پاکستان پہلا قدم نہیں اٹھائے گا: اسحاق ڈار سی این این کےصحافی نک رابرٹسن کا ایل او سی کا دورہ، بھارتی فالس فلیگ کا پردہ چاک بھارتی اقدامات سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ لاحق ہے: صدر مملکت ایل او سی پر بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ، پاک فوج کا منہ توڑ جواب عالمی اور ملکی میڈیا کا ایل او سی کا دورہ، وزیر اطلاعات نے زمینی حقائق پیش کر دیے اجلاس بلانے کیلئے سیکیورٹی کونسل کی صدارت کو اطلاع دے دی ہے، عاصم افتخارCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: دریائے چناب میں پانی کی ا مد بھارت کی
پڑھیں:
امریکی دھمکیوں اور اسرائیلی جارحیت کی حمایت سے کچھ بدلے گا نہیں ہوگا، شیخ نعیم قاسم
خوراک، زرعی مصنوعات اور دستکاری کی نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ یہ مارکیٹ ایک تخلیقی اور نتیجہ خیز خیال ہے اور ہمیں اس بازار کے لیے جہاد البناء فاؤنڈیشن کی کوششوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے اپنے خطاب میں اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن اسرائیلی جارحیت کو جواز فراہم کرتا ہے اور وہ کبھی بھی ایماندار اور غیر جانبدار ثالث نہیں رہا، بلکہ اسرائیلی جارحیت کا اصل حامی ہے۔ حزب اللہ تحریک کے سکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے آج خوراک، زرعی مصنوعات اور دستکاری کی نمائش کی افتتاحی تقریب میں کہا کہ یہ مارکیٹ ایک تخلیقی اور نتیجہ خیز خیال ہے اور ہمیں اس بازار کے لیے جہاد البناء فاؤنڈیشن کی کوششوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بازار میں حصہ لینے والے، زمین کے (اصل) لوگ اور جنوبی لبنان میں واپس آنے والے وہ لوگ ہیں جو آج اگلی صفوں پر ثابت قدم ہیں اور زمین کی فصل کاٹ رہے ہیں۔
شیخ نعیم قاسم نے تاکید کی کہ لبنان کا ہر ٹکڑا اس ملک کا حصہ ہے، مستقبل میں زمین کا مالک وہی ہے، جو مزاحمت کرے گا، جو زمین چھوڑ دے گا، اور جو اس پر سودا کرے گا وہ اسے کھو دے گا۔ انہوں نے کہا کہ جو کوئی بھی طائف معاہدے کی پاسداری کرنا چاہتا ہے وہ اس کے ایک حصے کا انتخاب نہیں کر سکتا اور دوسرے حصوں کو ترک نہیں کر سکتا، پہلی ترجیح زمین کو آزاد کرانا ہے۔ حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے صیہونی حکومت کی مسلسل امریکی حمایت اور لبنان میں جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں پر اس کی طرف سے حکومت کو دیئے جانے والے گرین سگنل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سطحی طور پر امریکہ لبنان کے بحران کے حل اور صیہونی حکومت کی جارحیت کو روکنے کے لیے ثالث ہونے کا دعویٰ کرتا ہے لیکن یہ تجربہ شدہ بات ہے کہ امریکہ اسرائیلی جارحیت کا اصل حامی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن کا اصل ہدف لبنان کی خودمختاری اور آزادی کو کمزور کرنا اور علاقے میں صیہونی حکومت کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کی حمایت کرنا ہے، جب کہ امریکی ایلچی لبنان کا سفر کرتے ہیں اور استحکام کی حمایت کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن عملی طور پر ان کے بیانات کا مقصد اسرائیلی جارحیت کو جواز فراہم کرنا ہے۔ شیخ نعیم قاسم نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امریکہ ہمیشہ لبنان پر الزام لگاتا ہے اور دباؤ ڈال کر اس ملک کی فوج کو سنگین حرکتوں مجبور کرنیکی کوشش کرتا ہے تاکہ لبنان کی طاقت اور آزادی محدود رہے۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی سوال یہ ہے کہ صیہونی حکومت کی طرف سے پانچ ہزار سے زائد جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر امریکہ کا موقف کیا ہے؟ حزب اللہ تحریک کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ابھی تک اسرائیل کی جارحیت کو روکنے کے لیے واشنگٹن کی طرف سے کوئی مذمت یا سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
شیخ نعیم قاسم نے تاکید کی کہ دھمکیاں ہمارے موقف کو تبدیل نہیں کریں گی اور ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے یا جبری وعدوں کو قبول نہیں کریں گے، ہماری زمین کے ساتھ ہمارے تعلق کی مضبوطی ان کی فوجی صلاحیتوں سے زیادہ مضبوط ہے، چاہے وہ کتنے ہی طاقتور کیوں نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مزاحمت لبنان کے لیے ایک مضبوط نقطہ ہے جسے برقرار رکھنا ضروری ہے، تم قتل کر سکتے ہو لیکن ہمارے اندر سے غیرت اور افتخار کے جذبے کو ختم نہیں کر سکتے اور ہمارے دلوں اور زندگیوں سے زمین کی محبت کو ختم نہیں کر سکتے۔ شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ لبنانی صدر کا موقف ایک ذمہ دارانہ حیثیت کا حامل رہا ہے، جس نے فوج کو اسرائیلی اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے تاکید کی کہ اس موقف کو اتحاد کے ساتھ مضبوط ہونا چاہیے اور ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوج کی حمایت کے منصوبے پر غور کرے تاکہ وہ دشمن کے مقابلے میں کھڑی ہوسکے۔