بھارت کی پانی کو ہتھیار بنانے کی ایک اور کوشش، بگلیہار ڈیم میں رخنے بازی، چناب میں بہاؤ کم
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
لائن آف کنٹرول پر جارحیت کی کوشش پر منہ کی کھانے کے بعد بھارت نے ایک بار پھر پانی کو ہتھیار بنانے کی مذموم کوشش کرتے ہوئے اس مرتبہ بگلیہار ڈیم کے ذریعے پاکستان کی طرف آتا پانی روکنا شروع کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت پہلگام کی آڑ میں پاکستان کا سارا پانی بند کرنے کی خواہش رکھتا ہے، ڈاکٹر محمد بشیر لاکھانی
یاد رہے کہ 26 اپریل کو بھی بھارت نے بغیر اطلاع دیے دریائے جہلم میں بڑا سیلابی ریلا چھوڑ دیا تھا جس سے چکوٹھی کے مقام پر دریا اچانک 15 فٹ تک بلند ہوگیا تھا۔
اب تازہ واردات میں بھارت نے بگلیہار ڈیم کے ذریعے پاکستان کی طرف آتا پانی روکنا شروع کردیا ہے جس کے بعد دریائے چناب میں پانی کے بہاؤ میں مسلسل کمی آرہی ہے۔
محکمہ انہار کے مطابق دریائے چناب میں کل ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 87 ہزار کیوسک تھی جو آج صرف 10ہزار800 کیوسک رہ گئی۔
مزید پڑھیے: بھارت نے ہمارے پانی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی تو اسے جنگ تصور کریں گے، اسحاق ڈار
آبی ماہرین کا کہنا ہے کہ مقبوضہ جموں کے علاقے رامبن میں واقع بگلیہار ڈیم میں 3 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے۔
بھارت کا اگلا مذموم قدم کیا ہوسکتا ہے؟بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت اگلے قدم کے طور پر شمالی مقبوضہ کشمیر کے کشن گنگا ڈیم میں بھی پانی روکنے کا ارادہ رکھتا ہے جس کے بعد دریائے جہلم میں پانی کم ہونے کا خدشہ ہے۔
کشن گنگا میں 15 ہزار ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے۔
مزید پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی: ہندوستان نے بغیر اطلاع دریائے جہلم میں پانی چھوڑ دیا، مظفرآباد میں ایمرجنسی نافذ
یاد رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پہلگام کے سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 افراد ہلاک اور ایک درجن زخمی ہوگئے تھے جس کا الزام بھارت نے پاکستان پر ڈال دیا تھا جبکہ پاکستان نے اس کی پرزور تردید کی ہے اور اس حوالے سے غیر جانبدارانہ انکوائری کرالینے کی بھی تجویز دی ہے جو بھارت نے اب تک قبول نہیں کی۔
علاوہ ازیں بھارت نے سنہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں طے پانے والے دریاؤں کے پانی کی تقسیم کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بگلیہار ڈیم بھارت کی آبی دہشتگردی بھارت کی جارحیت چناب کی سطح کم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت کی ا بی دہشتگردی بھارت کی جارحیت چناب کی سطح کم بھارت نے
پڑھیں:
الیکشن کمیشن کو سیاسی جماعتوں کیطرح بیان بازی نہیں کرنی چاہیئے، اکھلیش پرساد سنگھ
تیجسوی یادو نے کہا کہ یہ صرف تکنیکی خامی کا معاملہ نہیں ہو سکتا، بلکہ اسکے پس پردہ ایک بڑی سازش ہوسکتی ہے، جس سے جمہوری عمل کو متاثر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ریاست بہار اسمبلی میں حزب مخالف کے لیڈر اور آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو نے الیکشن کمیشن پر الزام عائد کیا تھا کہ ان کا نام ووٹر لسٹ ڈرافٹ میں نہیں ہے۔ حالانکہ اس کے فوراً بعد ہی الیکشن کمیشن نے یہ تصدیق کر دیا کہ ان کا نام حذف نہیں ہوا ہے، بلکہ ان کا نام ڈرافٹ لسٹ میں موجود ہے۔ دراصل تیجسوی یادو نے پریس کانفرنس کے دوران لائیو صحافیوں کے سامنے اپنا نام ڈرافٹ میں تلاش کیا تو موجود نہیں تھا۔ بہرحال اب اس معاملہ پر کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اکھلیش پرساد سنگھ کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کو سیاسی پارٹیوں کی طرح بیان بازی نہیں کرنا چاہیئے۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ الیکشن کمیشن تو اپنی بات کہے گا، لیکن بہار سے ہزاروں فون ہمیں بھی آ رہے ہیں جس میں بے ضابطگیاں ہیں، اسے درست کرنے کی ضرورت ہے اور الیکشن کمیشن کو سیاسی جماعتوں کی طرح بیان بازی کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر تیجسوی یادو کچھ کہتے تو اسے سنجیدگی سے لیا جانا چاہیئے۔ جس طرح کی بیان بازی بی جے پی کرتی ہے اگر اسی طرح کی بیان بازی الیکشن کمیشن بھی کرنے لگے تو عوام کو کیسے یقین ہوگا کہ وہ آزاد اور منصفانہ انتخاب کرائیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ تیجسوی یادو کے الزام کے بعد الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ تیجسوی یادو کا یہ دعویٰ کہ ان کا نام لسٹ سے حذف کر دیا گیا ہے، مکمل طور سے بے بنیاد ہے، انہیں دھیان سے دیکھنا چاہیئے تھا۔ تیجسوی یادو نے بھی الیکشن کمیشن کے جواب پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرا ای پی آئی سی نمبر (ووٹر آئی ڈی کارڈ نمبر) بدل دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے اسے ایک سازش قرار دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ اس طرح سے کئی لوگوں کے نام ووٹر لسٹ سے حذف کئے جا سکتے ہیں۔
تیجسوی یادو نے یہ بھی کہا کہ اگر میرا ای پی آئی سی نمبر بدلا جا سکتا ہے تو پھر کتنے لوگوں کے ای پی آئی سی نمبر تبدیل کیے گئے ہوں گے، یہ سوال ہم الیکشن کمیشن سے پوچھ رہے ہیں، یہ ووٹر لسٹ سے نام حذف کرنے کی ایک سازش ہے۔ تیجسوی یادو کے مطابق یہ صرف تکنیکی خامی کا معاملہ نہیں ہو سکتا، بلکہ اس کے پس پردہ ایک بڑی سازش ہو سکتی ہے، جس سے جمہوری عمل کو متاثر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے الیکشن کمیشن سے معاملہ کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔