لاہور:

بھارت نے سندھ طاس معاہدہ یک طرفہ طور پرختم کرنے کا اعلان کیا اور جس کے بعد دریائے راوی میں بھارت کی طرف سے پانی آنے کے امکانات مزید کم ہوگئے ہیں جبکہ دوسری طرف راوی اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی (روڈا) نے دریائے راوی کی بحالی کا پراجیکٹ شروع کر رکھا ہے۔

راوی ریور ٹریننگ ورکس منصوبے کے پراجیکٹ ڈائریکٹر راؤ انتظار علی نے ایکسپریس کو بتایا کہ منصوبے کے تحت راوی سائفن سے لے کر موہلنوال تک 46 کلومیٹر طویل دریائے راوی ایک کلومیٹر چوڑے کوریڈور میں محدود کیا جائے گا اور دونوں جانب اونچے پشتے بنائے جارہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ دریا کو اس طرح ری ڈیزائن کیا جارہا ہے کہ اس میں سے اگر 5 لاکھ 80 ہزار کیوسک تک پانی آتا ہے تو وہ آسانی سے گزر جائے گا۔

بھارت نے 2001  میں دریائے راوی پر تین ڈیم تعمیر کیے جس کے بعد پاکستان کی طرف پانی کا بہاؤ تقریباً 75 فیصد کم ہو گیا، اس کے بعد سے راوی صرف مون سون کے دنوں میں ہی کسی حد تک بہتا دکھائی دیتا ہے، باقی سال خاص طور پر دسمبر سے مارچ کے دوران اس کا بہاؤ تقریباً ختم ہو جاتا ہے، اب جب بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو یک طرفہ طور پر ختم کردیا ہے تو پھر دریا میں پانی کہاں سے آئے گا؟

اس سوال پر راؤ انتظار علی نے بتایا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت دریائے راوی کے پانی پر انڈیا کا کنٹرول ہے اس لیے ہم بھارت سے آنےوالے پانی پر زیادہ انحصار نہیں کر رہے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ بھارت سے جو برساتی نالے پاکستان آتے ہیں ان کا پانی اور برسات کے سیزن میں جمع ہونے والے پانی کو دریائے راوی کے پہلے حصے میں بنائی جانے والی جھیل میں جمع کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ لاہور کے سیوریج کے پانی اور بی آربی نہر سے بھی پانی لیا جائے گا۔

روڈا کے ڈائریکٹرکمیونیکشن و کلائمنٹ چینج عابد لطیف سندھو نے بتایا کہ اس وقت 11 ڈرینیں ہیں جن کے ذریعے لاہور کا سیوریج اور فیکٹریوں کا پانی راوی میں شامل ہو رہا ہے، ہم اس پانی کو واٹر ٹریٹمنٹس پلانٹس کے ذریعے دریا میں شامل کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ پہلا واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ  شاہدرہ کے قریب لگایا گیا ہے جہاں سے لاہور کا سیوریج دریا میں شامل ہوتا ہے، اسی طرح 46 کلومیٹر طویل دریا کے ساتھ مجموعی طور پر 8 واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگائے جائیں گے۔

عابدلطیف سندھو نے بتایا کہ پانی کا ہمارا دوسرا سورس لاہور کے مشرق میں بہنے والی بی آربی کینال ہے، ایریگیشن سسٹم کےتحت بی آربی نہر سے روزانہ ایک ہزار کیوسک پانی لیا جائے گا، مارچ سے اکتوبر تک بی آر نہر اپنے جوبن پر ہوتی ہے اور اس میں روزانہ 22 ہزار کیوسک پانی بہتا ہے، اس کے علاوہ برساتی پانی بھی جمع کیا جائے گا۔

منصوبے کے تحت راوی سائفن اور شاہدرہ تک تقریبا 14 کلومیٹر طویل دریا کو ایک جھیل کی شکل دی جائے گی، شاہدرہ کے قریب پہلا چیک ڈیم بنایا جائے گا، سیوریج کے پانی، سیلابی پانی اور بی آربی نہر سے حاصل کیے جانے والے پانی کو اس جھیل میں جمع کیا جائے گا،  اس سے نہصرف حیاتیاتی تنوع کی بحالی ہوگی، آبی حیات اور جنگلی حیات واپس آئیں گی جبکہ زیرزمین پانی کی سطح بلند ہوگی۔

عابدلطیف سندھو کے مطابق شاہدرہ سے موہلنوال کی جانب 15 کلومیٹر ایریا میں دوسری اور اگلے 16 کلومیٹر میں تیسری جھیل بنائی جائے گی۔

 

انہوں نے بتایا کہ اسٹڈی سے معلوم ہوا کہ گزشتہ ایک ہزار سال میں دریائے راوی میں سب سے زیادہ 5 لاکھ 60 ہزار کیوسک تک پانی آیا ہے، دریائے راوی کی چینلائزیشن کے تحت 46 کلومیٹر اور ایک کلومیٹر چوڑے دریا کی گہرائی 20 فٹ تک ہوگی جس کی صلاحیت 5 لاکھ 80 ہزار کیوسک رکھی گئی ہے۔

راوی ریور چینلائزیشن کے تحت 46 کلومیٹر طویل یہ دنیا کا سب سے طویل ریور فرنٹ ہوگا، اس منصوبے کے پہلے مرحلے کے 10 پیکجز بنائے گئے تھے، پہلے پیکج کے تحت 7 کلومیٹر تک دریا کی دونوں جانب بلندپشتوں کی تعمیر مکمل ہوگئی ہے اور اب یہاں ڈیولمپنٹ کا کام جاری ہے جس کے تحت پلانٹیشن، واکنگ ٹریک، سائیکل ٹریک اور جوگنگ ٹریک بنائے جارہے ہیں اور یہاں کشتی رانی بھی کی جاسکے گی اور جدید تفریحی سہولتیں میسر آئیں گی۔

ماہرین کے مطابق پاکستان نے اب اس خاموش ہوتے دریا کو دوبارہ زندگی دینے کے لیے ایک جامع منصوبہ ترتیب دیا ہے، اس منصوبے کا مقصد دریا کی روانی برقرار رکھتے ہوئے آس پاس کے علاقوں میں آبی بحران کا حل تلاش کرنا ہے۔

منصوبے کے تحت مون سون کے دوران پانی ذخیرہ کرنے اور اسے زمین کے اندر جذب کرنے کی ٹیکنالوجی "واٹر ہارویسٹنگ" استعمال کی جائے گی، اس سے زیر زمین پانی کی سطح بلند کرنے میں مدد ملے گی، اگر یہ عمل 5 سے 10 سال تک جاری رہا، تو پانی کی دستیابی میں نمایاں بہتری آ سکتی ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: دریائے راوی نے بتایا کہ ہزار کیوسک منصوبے کے راوی میں کیا جائے جائے گا کے تحت کے بعد

پڑھیں:

پاکستان میں عید الاضحی پر کتنی چھٹیاں؟ حکومت نے فیصلہ کر لیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستانی حکومت نے عید الاضحی 2025 کے موقع پر تین روزہ تعطیلات کا اعلان کیا ہے، جو 7، 8 اور 9 جون کو ہوں گی تاہم ان تعطیلات کا حتمی اعلان ذوالحج کے چاند کی رویت کے بعد کیا جائے گا جس کے مطابق عید کی تاریخیں متعین کی جائیں گی۔

تفصیلات کے مطابق عید الاضحی اسلامی مہینے ذوالحجہ کی 10 تاریخ کو منائی جاتی ہے، اور اس دن مسلمان حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اللہ کے حکم پر اپنے بیٹے کو قربان کرنے کی آزمائش کی یاد میں قربانی کرتے ہیں۔

یہ دن نہ صرف قربانی کی عبادت کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے بلکہ مسلمانوں کی اجتماعیت، ایثار اور غریبوں کے ساتھ ہمدردی کی بھی علامت ہے۔

عید الاضحی کی تعطیلات کا مقصد نہ صرف مذہبی عقائد کا احترام کرنا ہے بلکہ معاشرتی سطح پر بھی افراد کو ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارنے اور غریبوں کی مدد کرنے کی ترغیب دینا ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ تعطیلات کی فہرست میں عید کے دنوں میں ملک بھر میں سرکاری دفاتر اور تعلیمی ادارے بند رہیں گے جبکہ کاروباری سرگرمیاں عید کی تیاریوں میں مشغول ہوں گی۔

حکومت نے چاند کی رویت کے حوالے سے واضح کیا ہے کہ عید کی تاریخوں کا حتمی فیصلہ رویت ہلال کمیٹی کی جانب سے چاند دیکھنے کے بعد کیا جائے گا جس کے بعد چھٹیوں کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • جامعہ کراچی کی 84 انچ پانی کی لائن کی مرمت مکمل، کل سے فراہمی کا اعلان
  • آل پارٹیز کانفرنس میں تمام سیاسی قیادت بلائی جائے، شبلی فراز
  • آزاد کشمیر: بڑھتی ہوئی کشیدگی، بھارتی جارحیت کے امکانات کے باعث ہنگامی اقدامات کا جائزہ
  • دریاؤں کا پانی روکنا بھارت کے بس میں نہ رہا، بہاؤ 2 لاکھ کیوسک سے تجاوز کرگیا
  • پاکستان کا 450 کلو میٹر رینج کے حامل ابدالی میزائل کا کامیاب تجربہ
  • بھارت کی پھر آبی دہشت گردی ، دریائے چناب میں بغیر اطلاع پانی چھوڑ دیا
  • پاکستان میں عید الاضحی پر کتنی چھٹیاں؟ حکومت نے فیصلہ کر لیا
  • دریائے چناب کے کنارے پاکستانیوں کا مودی کی کھوکھلی دھمکیوں کا منہ توڑ جواب
  • سندھ طاس معاہدہ کی معطلی