گوادر میں پانی کا بحران، وزیر اعلیٰ بلوچستان کے ہنگامی اقدامات کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
گوادر میں طویل خشک سالی اور بارشوں کی کمی کے باعث پیدا ہونے والے پانی کے بحران پر قابو پانے کے لیے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطح اجلاس منعقد ہوا، جس میں رکن صوبائی اسمبلی گوادر مولانا ہدایت الرحمٰن اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔
اجلاس میں گوادر میں قلتِ آب سے نمٹنے کے لیے فوری اور طویل المدتی اقدامات کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ نے ہدایت دی کہ جاری آبی منصوبوں کو تیز کیا جائے اور تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں:
چیئرمین گوادرپورٹ اتھارٹی نے اجلاس کو بریفنگ میں بتایا کہ واٹر سیلینیشن پلانٹ کو 3 لاکھ گیلن یومیہ کی سطح پر بحال کر دیا گیا ہے، اور اگلے تین دن میں اس کی استعداد 6 لاکھ گیلن یومیہ تک بڑھا دی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ نے حکم دیا کہ بجلی کی بندش کے دوران پلانٹ کو متبادل توانائی پر منتقل کر کے پانی کی ترسیل بلا تعطل جاری رکھی جائے۔
انہوں نے شادی کورڈیم سے پانی کی فراہمی کے لیے رابطے تیز کرنے اورآبی پائپ لائن منصوبے 15 روز میں مکمل کرنے کی بھی ہدایت دی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ قلتِ آب سے نمٹنے کے لیے چیئرمین گوادر پورٹ اتھارٹی کی سربراہی میں مختلف محکموں کے سربراہان پر مشتمل رابطہ کمیٹی قائم کی جائے، جو روزانہ کی بنیاد پر وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کو پیش رفت رپورٹ پیش کرے گی۔
مزید پڑھیں:
وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ گوادر میں پانی کی قلت کا مسئلہ ہر صورت حل کیا جائے گا اور کسی قسم کی کوتاہی یا تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایران سے بجلی کی غیر اعلانیہ اور طویل بندش کے مسئلے پر وزیر اعظم اور پاور ڈویژن سے بات کی جائے گی۔ میر سرفراز بگٹی نے اعلان کیا کہ وہ خود آبی صورتحال کی پیش رفت کی نگرانی کریں گے تاکہ عوام کو درپیش مسائل کا بروقت حل نکالا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان پانی پاور ڈویژن رابطہ کمیٹی شادی کور ڈیم قلتِ آب گوادر گوادر پورٹ اتھارٹی میر سرفراز بگٹی وزیر اعظم، وزیر اعلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان پانی پاور ڈویژن رابطہ کمیٹی شادی کور ڈیم قلت آب گوادر گوادر پورٹ اتھارٹی میر سرفراز بگٹی وزیر اعلی گوادر میں وزیر اعلی کے لیے
پڑھیں:
جرمنی کا شامی پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے لیے اقدامات تیز کرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برلن: جرمن وزیر خارجہ یوہان واڈیفُل نے اعلان کیا ہے کہ حکومت شامی پناہ گزینوں کی رضاکارانہ وطن واپسی کے لیے عملی اقدامات تیز کررہی ہے تاکہ وہ اپنے ملک کی تعمیرِ نو میں کردار ادا کر سکیں۔
برلن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے واڈیفُل نے کہا کہ شامیوں کو وطن واپسی کے لیے حوصلہ افزائی اور سہولت فراہم کی جانی چاہیے تاکہ وہ اپنے ملک کی تعمیر میں حصہ لیں۔” ان کا کہنا تھا کہ اس پالیسی پر ان اور جرمن چانسلر فریڈرک مرز کے درمیان کوئی اختلاف نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جرمن حکومت اس وقت شامی حکام سے ان افراد کی ملک بدری سے متعلق بات چیت کر رہی ہے جو جرمنی میں جرائم میں ملوث ہیں یا عوامی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھے جاتے ہیں، ساتھ ہی شام کی اقتصادی بحالی کے لیے تعاون بڑھانے کی منصوبہ بندی بھی کی جا رہی ہے تاکہ پناہ گزینوں کے لیے واپسی ممکن ہو سکے۔
واڈیفُل نے کہا کہ ہم جرمن اورشامی بزنس کونسل کے قیام کا اعلان کر رہے ہیں، جس کی قیادت میں خود اور میرا شامی ہم منصب کریں گے، اس کے ذریعے شام کے تباہ حال علاقوں کی بحالی اور ترقی کے لیے عملی منصوبوں پر کام ہوگا۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر رضاکارانہ واپسی نہ ہوئی تو ایسے افراد کی ملک بدری ممکن ہے جن کے پاس روزگار یا رہائش کا قانونی جواز موجود نہیں،جرمنی نے شامی پناہ گزینوں کو پناہ دی، لیکن اب ہم یہ توقع رکھتے ہیں کہ اگر حالات اجازت دیں تو وہ وطن لوٹنے کے لیے تیار ہوں۔
خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں شامی پناہ گزینوں کی واپسی سے متعلق واڈیفُل کے بیانات پر ان کی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین (CDU) میں اختلافات سامنے آئے تھے، چانسلر مرز نے پیر کو وضاحت کی کہ حکومت شام کے ساتھ اقتصادی بحالی، تعمیر نو اور پناہ گزینوں کی واپسی کے حوالے سے عملی تعاون کر رہی ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، اس وقت جرمنی میں 7 لاکھ سے زائد شامی پناہ گزین مقیم ہیں جب کہ مستقل رہائشی اور دوہری شہریت رکھنے والے افراد کو شامل کیا جائے تو ان کی کل تعداد تقریباً 13 لاکھ تک پہنچتی ہے۔