شوہر کو مٹھی میں کیسے رکھیں؟ ندا یاسر نےآسان حل بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
اداکارہ اور ٹی وی میزبان ندا یاسر نے اپنے مارننگ شو میں شادی شدہ زندگی کو خوشگوار بنانے کے حوالے سے دلچسپ گفتگو کی، جس میں انہوں نے شوہروں کو قابو میں رکھنے کا طریقہ بھی بتایا۔
ندا یاسر نے ونیزہ احمد، فیضان شیخ اور ایک ماہر نفسیات کو مدعو کیا جہاں ازدواجی زندگی کے مسائل، نفسیاتی پہلوؤں اور تعلقات بہتر بنانے سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔ ندا نے اس نکتے پر روشنی ڈالی کہ بعض خواتین کس طرح اپنے شوہروں کو بہت اچھے طریقے سے سنبھالتی ہیں، یہاں تک کہ لوگ کہتے ہیں کہ اس کا شوہر تو اس کے کنٹرول میں ہے۔
ندا یاسر کا کہنا تھا کہ ایسی خواتین دراصل اپنے شوہر کی نفسیات کو اچھی طرح سمجھ چکی ہوتی ہیں، اسی لیے ان کے شوہر ان کی تعریفیں کرتے نہیں تھکتے، اور کہتے ہیں کہ میری بیوی کھانا بہت اچھا بناتی ہے اور بچوں کو اچھے سے سنبھالتی ہے۔
ندا یاسر نے ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنی زندگی میں ایسے لوگ دیکھے ہیں جن کے شوہر بیوی کی تعریفیں کرتے نہیں تھکتے تھے حالانکہ وہ بہت برا اور بد ذائقہ کھانا بناتی تھیں۔ اس تعریف کی وجہ یہ تھی کہ وہ اپنے شوہر کی نفسیات کو جان چکی تھیں۔
ندا یاسر نے خواتین کو مشورہ دیا کہ اگر کسی کو اپنے شوہر کو قابو میں رکھنا ہے تو پہلے اسکے ذہن اور رویے کو سمجھنا ضروری ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ندا یاسر نے اپنے شوہر
پڑھیں:
جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ
سپریم کورٹ کے جج جسٹس حسن اظہر رضوی نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، ابھی فنڈ پر 100 روپے ٹیکس لگتا ہے، 25 سال بعد یہ سو روپے بڑھتے بڑھتے 550 روپے ہو جائیں گے، مطلب کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جو فوائد ملتے ہیں وہ نہیں ملیں گے۔
سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔
وکیل عاصمہ حامد نے مؤقف اپنایا کہ مقننہ نے پروویڈنٹ فنڈ والوں کو سپر ٹیکس میں کسی حد تک چھوٹ دی ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سیکشن 53 ٹیکس میں چھوٹ سے متعلق ہے، فنڈ کسی کی ذاتی جاگیر تو نہیں ہوتا ٹرسٹ اتھارٹیز سے گزارش کرتا ہے اور پھر ٹیکس متعلقہ کو دیا جاتا ہے۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ سپر ٹیکس کی ادائیگی کی ذمہ داری تو شیڈول میں دی گئی ہے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، ایک مثال لے لیں کہ ابھی فنڈ پر 100 روپےٹیکس لگتا ہے، 25 سال بعد یہ سو روپے بڑھتے بڑھتے 550 روپے ہو جائیں گے، مطلب یہ کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جو فوائد ملتے ہیں وہ نہیں ملیں گے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سیکنڈ شیڈول میں پروویڈنٹ فنڈ پر سپر ٹیکس سمیت ہر ٹیکس ہر چھوٹ ہوتی ہے۔
جسٹس جمال خان نے ایڈیشنل اٹارنی جزل سے مکالمہ کیا کہ یہ تو آپ محترمہ کو راستہ دکھا رہے ہیں، عاصمہ حامد نے مؤقف اپنایا کہ مقننہ حکومت کے لیے انتہائی اہم سیکٹر ہے، ٹیکس پئیرز اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کا ایک حصہ اور سیکشن فور سی کو اکھٹا کرکے پڑھ رہے ہیں، شوکاز نوٹس اور دونوں کو اکھٹا کر کے پڑھ کر وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ سپر ٹیکس دینے کے پابند نہیں ہیں۔
عاصمہ حامد نے دلیل دی کہ جس بھی سال میں اضافی ٹیکس کی ضرورت ہو گی وہ ٹیکس ڈیپارٹمنٹ بتائے گا، ایک مخصوص کیپ کے بعد انکم اور سپر ٹیکس کم ہوتا ہے ختم نہیں ہوتا۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ آج کل تو ہر ٹیکس پیئر کو نوٹس آ رہے ہیں کہ ایڈوانس ٹیکس ادا کریں، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سپر ٹیکس ایڈوانس میں کیسے ہو سکتا ہے، ایڈوانس ٹیکس کے لیے کیلکولیشن کیسے کریں گے۔
عاصمہ حامد نے کہا کہ مالی سال کا پروفیٹ موجود ہوتا ہے اس سے کیلکولیشن کی جا سکتی ہے۔