امریکا نے فلسطینی اتھارٹی اور فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کے بعض حکام پر پابندیاں عائد کر دی ہیں، جن پر امن کوششوں کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔ یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی حکام غزہ میں جنگ بندی مذاکرات جاری رکھنے کی کوشش کررہے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق ان پابندیوں کے تحت متاثرہ افراد کو امریکا کے ویزے جاری نہیں کیے جائیں گے، تاہم حکام کی جانب سے کسی مخصوص شخصیت کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پوپ لیو اور فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے درمیان غزہ تنازع پر پہلا باضابطہ رابطہ

محکمہ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ ہماری قومی سلامتی کے مفاد میں ہے کہ ہم فلسطینی اتھارٹی اور پی ایل او کو ان کی وعدہ خلافیوں اور امن کے امکانات کو نقصان پہنچانے پر جواب دہ ٹھہرائیں۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ دونوں گروہوں نے بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی سی) سمیت مختلف طریقوں سے اسرائیل کے ساتھ تنازع کو عالمی سطح پر لے جانے کی کوشش کی اور دہشتگردی کی حمایت جاری رکھی۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر امن ممکن نہیں، سعودی وزیر خارجہ کا اقوام متحدہ میں دوٹوک مؤقف

یہ پابندیاں ایسے وقت میں لگائی گئی ہیں جب امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف جمعرات کو اسرائیل پہنچنے والے ہیں، جہاں وہ غزہ میں جنگ بندی اور انسانی بحران کے حل کے لیے بات چیت کریں گے۔

ادھر اسرائیل کو غزہ جنگ کے باعث عالمی دباؤ کا سامنا ہے، جبکہ متعدد مغربی ممالک نے آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسرائیل امریکا پابندی پی ایل او غزہ فلسطینی اتھارٹی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا پابندی پی ایل او فلسطینی اتھارٹی فلسطینی اتھارٹی پی ایل او

پڑھیں:

اسرائیل کی مقبوضہ مغربی کنارے پر بھی قبضے کی تیاری  

اسرائیلی وزرائے دفاع و انصاف نے متنازع بیان میں کہا ہے کہ مغربی کنارے کے الحاق کا وقت آگیا ہے، مغربی کنارے کو اسرائیل میں شامل کرنے کی تیاری مکمل ہے۔
اسرائیلی وزرا نے دعویٰ کیا کہ ٹرمپ کے دور میں نقشے اور تجاویز تیار ہو چکی تھیں مغربی کنارے پر اسرائیلی خودمختاری کی راہ ہموار ہو گئی  ۔
اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے پر نام نہاد خود مختاری کا اعلان کیا ہے جسے سعودی عرب، بحرین، مصر، انڈونیشیا، اردن، شام، الجزائر، فلسطین، قطر، ترکیہ، امارات، عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ کے کئی رکن ممالک نے مسترد کر دیا۔
سوشل میڈیا ایپ ایکس پر سعودی وزارتِ خارجہ کے بیان میں اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور یواین قراردادوں کی پامالی قرار دیا۔
سعودی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری میں کہا گیا کہ اسرائیل کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر کسی قسم کی خودمختاری حاصل نہیں، اس قسم کا یکطرفہ اقدام نہ صرف غیر قانونی ہے۔
اس سے فلسطینی علاقوں کی قانونی حیثیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا، ایسے اقدامات نہ صرف امن کی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ خطے میں کشیدگی کو مزید ہوا دیتے ہیں۔
بیان کے اختتام پر دو ریاستی حل کے لیے عزمِ نو کا اظہار کیا گیا اور زور دیا گیا کہ تمام متعلقہ فریق اقوام متحدہ کی قراردادوں، عرب امن منصوبے، اور 4 جون 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کریں، جس کا دار الحکومت مشرقی قدس ہو۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • امریکہ کا ٹیرف اور پابندیاں لگانے کا اصل ہدف دنیا سے اسرائیل کو منوانا ہے، علامہ جواد نقوی
  •  فلسطین لبریشن آرگنائزیشن پر امریکی پابندیاں حیران کن ہیں، چینی وزارت خارجہ
  • امریکا نے فلسطین اتھارٹی اور پی ایل او پر پابندیاں عائد کردیں
  • اسرائیل کی مقبوضہ مغربی کنارے پر بھی قبضے کی تیاری  
  • امریکا کا ایران سے تجارتی تعلقات اور تیل خریدنے پرچھ بھارتی کمپنیوں پر پابندیاں عائدکرنے کا اعلان
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 7 بھارتی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دیں
  • اقوام متحدہ کانفرنس؛ فلسطینی ریاست کے قیام کیلیے 15 ماہ کا وقت طے، اسرائیل امریکا برہم
  • غزہ جنگ نہ رکی تو فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیں گے، اسٹارمر
  • برازیل نے اسرائیل کیخلاف پابندیاں عائد کر دیں