راولپنڈی میں ایک مرتبہ پھر واٹر ایمرجنسی نافذ کردی گئی
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
راولپنڈی میں ایک مرتبہ پھر واٹر ایمرجنسی نافذ کردی گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 4 May, 2025 سب نیوز
راولپنڈی (سب نیوز)شہر میں ایک مرتبہ پھر واٹر ایمرجنسی نافذ کردی گئی، واسا نے رواں سال فروری میں بھی ڈراوٹ ایمرجنسی نافذ کی تھی، خانپور ڈیم میں صرف ایک ماہ کا پانی کا ذخیرہ رہ گیا۔
ایم ڈی واسا محمد سلیم اشرف کے مطابق راول ڈیم میں پانی کا ذخیرہ صرف 3 ماہ کا رہ گیا ہے، پانی کی طلب اور رسد ان دنوں شدید متاثر ہے،کم بارشوں کے باعث زیر زمین پانی کی سطح میں کوئی بہتری نہیں آئی۔ایم ڈی واسا کا کہنا ہے کہ زیر زمین پانی کی سطح ساڑھے 600 فٹ تک چلی گئی ہے، بارشیں نہ ہوئی تو جڑواں شہروں میں پانی کا مسلہ سنگیں ہوسکتا ہے، اس وقت راولپنڈی میں پانی کی طلب 5 کروڈ گیلن یومیہ سے زائد ہے جبکہ راولپنڈی کو دستیاب پانی 3 کروڈ گیلن یومیہ ہے۔
ایم ڈی واسا کا کہنا ہے کہ پانی کی کمی کو ٹیوب ویلز اور دیگر ذرائع سے پوری کرتے ہیں، آبادی میں مسلسل اضافہ اور کمرشل سرگرمیوں سے پانی کی ذخائر کم ہورہے ہیں۔ایم ڈی واسا کا کہنا ہے کہ کم بارشوں کے باعث دستیاب پانی کی تقسیم مشکل ہے اس لیے پانی کے غیر ضروری استعمال پر اب مقدمات کا اندراج کریں گے۔ایم ڈی واسا نے شہریوں سے اپیل ہے پانی کی بچت کریں اور واسا کے ساتھ تعاون کریں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان کا بھارتی جارحیت اور اشتعال انگیزی پر سلامتی کونسل کا فوری اجلاس بلانے کا فیصلہ پاکستان کا بھارتی جارحیت اور اشتعال انگیزی پر سلامتی کونسل کا فوری اجلاس بلانے کا فیصلہ بھارت کشیدگی بڑھانے کے بجائے پاکستان سے بات چیت کرے،روس کا دوٹوک موقف جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دینگے، وزیر داخلہ کی عمانی ہم منصب سے گفتگو بھارتی عدالت کا حریت رہنما الطاف احمد بٹ کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم انڈس واٹر کمیشن نے بھارت کی سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی تفصیلات وفاقی حکومت کو بھجوا دیں مئی تا جولائی معمول کے مطابق بارشوں کا امکان، سیلاب کا خدشہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایمرجنسی نافذ
پڑھیں:
قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا کا قانون نافذ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
۔آستانہ : قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے خلاف سخت قانون نافذ کرتے ہوئے ان پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق قازقستان نے خواتین اور کمزور طبقات کے تحفظ کے لیے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے، منگل کے روز نافذ ہونے والے ایک نئے قانون کے تحت اب زبردستی شادی پر مجبور کرنے والوں کو 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
قازق پولیس کے مطابق یہ قانون خواتین اور نوجوانوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے اور جبری شادیوں جیسے غیر انسانی رواج کو روکنے کے لیے متعارف کرایا گیا ہے، اب اغوا کاروں کو سخت سزا کا سامنا کرنا پڑے گا، چاہے وہ متاثرہ کو رہا کریں یا نہ کریں۔
پولیس نے واضح کیا کہ ماضی میں دلہن کے اغوا کے واقعات میں ملزم اگر متاثرہ کو اپنی مرضی سے رہا کر دیتا تھا تو وہ قانونی کارروائی سے بچ سکتا تھا، لیکن اب اس قانون نے ایسی تمام رعایتوں کا خاتمہ کر دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، قازقستان میں جبری شادیوں سے متعلق درست اعداد و شمار کا فقدان ہے کیونکہ ملکی فوجداری قانون میں اس جرم کے لیے کوئی مخصوص دفعہ موجود نہیں تھی۔ تاہم، ایک رکن پارلیمان نے رواں سال انکشاف کیا کہ گزشتہ تین برسوں کے دوران پولیس کو اس نوعیت کی 214 شکایات موصول ہوئیں، جو اس سماجی مسئلے کی سنگینی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔
یہ قانون اس وقت زیادہ اہمیت اختیار کر گیا جب 2023 میں خواتین کے حقوق کا معاملہ قازقستان میں سرخیوں کی زینت بنا۔ ایک سابق وزیر کے ہاتھوں اپنی اہلیہ کے قتل کے دلخراش واقعے نے معاشرے میں گہری بحث چھیڑ دی تھی، جس کے بعد خواتین کے تحفظ کے لیے قانون سازی کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قانون نہ صرف جبری شادیوں اور اغوا جیسے جرائم کی روک تھام کرے گا بلکہ قازق معاشرے میں خواتین کے وقار اور خودمختاری کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس قانون کی حمایت کریں اور کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر پولیس کو دیں تاکہ متاثرین کو بروقت انصاف مل سکے۔