شیرافضل مروت کی پی ٹی آئی میں واپسی کے امکانات روشن ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
شیر افضل مروت کے پاکستان تحریک انصاف میں واپسی کے امکانات بڑھ گئے ہیں، پارٹی کے اکثر رہنماؤں نے ان کی واپسی کی حمایت کردی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف سے نکالے گئے رہنما شیر افضل مروت کی پارٹی میں واپسی کے امکانات روشن ہو گئے ہیں، کیونکہ پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اکثریت نے ان کی واپسی کی حمایت کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شیرافضل مروت کے علیمہ خان سمیت پی ٹی آئی قیادت پر الزامات
پی ٹی آئی کے حالیہ اجلاس میں شیر افضل مروت نے بھی شرکت کی اور گفتگو میں واضح کیا کہ ماضی میں ان پر تنقید کے جواب میں وہ ردعمل دیتے تھے، تاہم اگر اب پارٹی اراکین تنقید نہیں کریں گے تو وہ بھی جواب نہیں دیں گے۔
رپورٹس کے مطابق نثار جٹ، اسامہ میلہ اور خرم ورک سمیت متعدد رہنماؤں نے ان کی واپسی کی تائید کی، جبکہ شاندانہ گلزار اور عالیہ حمزہ نے پارٹی میں یکطرفہ فیصلوں اور شوکاز نوٹسز کے اجرا پر سوالات اٹھائے۔ ان کا مؤقف تھا کہ ملک سے باہر بیٹھے ہوئے شہباز گل، شہزاد اکبر، سلمان اکرم راجا اور علی امین جیسے رہنماؤں پر کارروائی نہ ہونا انصاف کے منافی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان سے ملاقات میں شیرافضل مروت سے متعلق اپنی رائے دوں گا، جنید اکبر
اجلاس میں اسد قیصر اور شہریار آفریدی بھی شریک تھے، اسد قیصر نے اجلاس میں کہا کہ شیر افضل مروت کی پارٹی میں واپسی کا حتمی فیصلہ بانی پی ٹی آئی کریں گے اور پارلیمانی پارٹی کے فیصلے ان کے سامنے پیش کیے جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پی ٹی آئی تحریک انصاف شیر افضل مروت عمران خان واپسی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی تحریک انصاف شیر افضل مروت واپسی شیر افضل مروت میں واپسی اجلاس میں پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
ستائیسویں آئینی ترمیم پر مشاورت کیلیے جے یو آئی کا اہم پارلیمانی اجلاس طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) نے 27 ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر ہنگامی طور پر پارلیمانی پارٹی اجلاس طلب کرلیا ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ اجلاس سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ پر آج منعقد ہوگا، جس میں پارٹی کے اراکینِ قومی اسمبلی اور سینیٹرز شریک ہوں گے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس اہم اجلاس میں ملکی موجودہ سیاسی صورتحال اور 27 ویں آئینی ترمیم سے متعلق تفصیلی مشاورت کی جائے گی۔ مولانا فضل الرحمان پارٹی ارکان سے ترمیم پر مؤقف طے کرنے کے حوالے سے رائے لیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت اور اپوزیشن جماعتوں سے حالیہ ملاقاتوں اور سیاسی رابطوں پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ جے یو آئی (ف) موجودہ سیاسی تناظر میں اپنی پارلیمانی حکمتِ عملی طے کرنے کے لیے مختلف آپشنز پر غور کرے گی۔ پارٹی قیادت کی خواہش ہے کہ ترمیم کے معاملے پر کوئی بھی فیصلہ پارلیمانی مشاورت اور اتفاقِ رائے سے کیا جائے تاکہ بعد ازاں کسی سیاسی الجھن کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
واضح رہے کہ حکومت کی مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم نے حالیہ دنوں میں سیاسی حلقوں میں ہلچل مچادی ہے۔ گزشتہ شب کراچی میں پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں ترمیم کے مسودے پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس کے بعد چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی صوبوں کے اختیارات میں کمی کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتی ہے۔
بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ 27 ویں ترمیم کے تحت صوبوں کے مالی و انتظامی اختیارات میں کمی کی سفارش ناقابلِ قبول ہے۔ پارٹی حکومت کی جانب سے آرٹیکل 243 میں مجوزہ تبدیلیوں کی حمایت کرے گی۔
بعد ازاں پیپلز پارٹی کی سی ای سی کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی اور اس سسسلسلے میں آج دوبارہ اجلاس طلب کیا ہے تاکہ مجوزہ ترمیم پر پارٹی کے حتمی مؤقف کو واضح کیا جا سکے۔