شیر افضل مروت کی پی ٹی آئی میں واپسی کی راہ ہموار، پارٹی کے اندر سے حمایت مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
شیر افضل مروت کی پی ٹی آئی میں واپسی کی راہ ہموار، پارٹی کے اندر سے حمایت مل گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 8 August, 2025 سب نیوز
پاکستان تحریک انصاف سے نکالے گئے رہنما شیر افضل مروت کی واپسی کی راہ ہموار ہو گئی، انہیں پارٹی کے اندر سے حمایت مل گئی، جس کے بعد پی ٹی آئی میں واپس آنے کے راستے کھلنے لگے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جس کے مطابق پارٹی سے نکالے گئے رہنما شیر افضل مروت کے پی ٹی آئی میں واپسی کے راستے کھل گئے ہیں۔ پی ٹی آئی رہنماؤں نے شیر افضل مروت کو پارٹی میں واپس لانے کی حمایت کر دی ہے۔
پی ٹی آئی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شیر افضل مروت نے شرکت بھی کی ہے، جہاں انہوں نے کہا کہ پہلے مجھ پر تنقید کی جاتی تھی، اس کے بعد میں جواب دیتا تھا۔ پارٹی اراکین مجھ پر تنقید نہ کریں تو میں بھی جواب نہیں دوں گا۔
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ شیر افضل مروت کی پارٹی میں واپسی کی تائید نثار جٹ نے بھی کی ہے، جس کے بعد شیر افضل مروت سے متعلق پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اپنا مؤقف بانی پی ٹی آئی کے سامنے رکھے گی ۔
اسد قیصر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے فیصلوں کا اختیار بانی پی ٹی آئی کو ہے۔ شیر افضل مروت کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے سامنے رکھا گیا ہے۔ پارلیمانی پارٹی کے فیصلوں کو بانی کے سامنے رکھا جائے گا اور حتمی بات اور فیصلہ بانی ہی کریں گے۔
اسامہ میلہ اور خرم ورک نے شیر افضل مروت کے حق میں پارلیمانی پارٹی اجلاس میں گفتگو کی۔ شاندانہ گلزار نے بھی کہا کہ ملک سے باہر بیٹھ کر شہباز گل اور شہزاد اکبر وزیراعلیٰ کے خلاف بیانات دے رہے ہیں، ان کو شوکاز جاری نہیں ہوا۔ عالیہ حمزہ نے سلمان اکرم راجا اور علی امین کے حوالے سے ٹوئٹ کیا، انہیں کوئی شوکاز نہیں ہوا۔
پارٹی میں صرف یکطرفہ فیصلے اور شوکاز دیے جاتے ہیں جو انصاف کے خلاف ہیں ۔ شاندانہ گلزار نے کہا کہ شہباز گل ملک سے باہر بیٹھ کر پارٹی رہنماؤں کے خلاف بیانات اور ولاگ کرتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پارلیمانی پارٹی کی اکثریت نے شیر افضل مروت کے حق میں بات کی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراپوزیشن لیڈر کیلئے ناموں پر غور، محمود اچکزئی فیورٹ امیدوار کے طور پر سامنے اپوزیشن لیڈر کیلئے ناموں پر غور، محمود اچکزئی فیورٹ امیدوار کے طور پر سامنے استعفے کی تردید کے بعد وزیر دفاع خواجہ آصف کی نواز شریف سے ملاقات جشنِ آزادی کی تیاریاں،پی ایچ اے راولپنڈی نے شہر سجا دیا، نومئی سمیت دیگر کیسز میں قومی اسمبلی کے 8 ارکان نااہل ہوئے: سپیکر نے نام بتا دیے جبری گمشدگیوں سے متعلق کمیشن کی تشکیلِ نو، جسٹس ریٹائرڈ ارشد حسین چیئرمین تعینات عمر ایوب اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے فارغ ،چیمبر بھی خالی کروا لیا گیا ،، نوٹیفکیشن سب نیوز پرCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: شیر افضل مروت کی پی ٹی ا ئی میں میں واپسی واپسی کی پارٹی کے
پڑھیں:
کیا آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو اپوزیشن یا جے یو آئی ارکان کی حمایت درکار ہوگی؟
27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے حکومت کو دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے، حکومت کو قومی اسمبلی میں 224 اراکین جبکہ سینیٹ میں 64 اراکین کی حمایت درکار ہے۔
وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ حکومت کو آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے کیا اب اپوزیشن ہر کام کی حمایت یا جے یو آئی کے درکار ہے یا ان کے بغیر ہی آئینی ترمیم کی جا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: قومی اسمبلی کا اہم اجلاس آج، کیا 27ویں آئینی ترمیم پیش کی جائے گی؟
مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بعد حکومت کو قومی اسمبلی میں 237 ارکان کی حمایت حاصل ہو چکی ہے اس طرح حکومت کو قومی اسمبلی سے آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے کسی بھی اپوزیشن رکن کی حمایت کی ضرورت نہیں۔
سینیٹ میں حکومت کو اس وقت 61 ارکان کی حمایت حاصل ہے اس کے علاوہ 3 آزاد سینیٹرز کی حمایت درکار ہے جو باآسانی حاصل کی جا سکتی ہے۔
اس وقت حکومت کو مسلم لیگ ن کے 125 اراکین کی حمایت حاصل ہے، پیپلز پارٹی کے 74 ارکان، ایم کیوایم کے 22 ارکان، مسلم لیگ ق کے 5، استحکام پاکستان پارٹی کے 4، نیشنل پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی اورمسلم لیگ ضیا کے ایک ایک اور 4 آزاد اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ اس طرح حکمراں اتحاد کو مجموعی طور پر 237 اراکین کی حمایت حاصل ہے جبکہ آئینی ترمیم کے لیے 224 اراکین کی حمایت درکار ہے۔
مزید پڑھیں: محسوس ہوتا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم پر کام شروع ہو چکا، ملک محمد احمد خان
سینیٹ میں حکمراں اتحاد کو دو تہائی اکثریت حاصل نہیں۔ اس وقت کسی بھی آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو سینیٹ میں 64 ارکان کی حمایت درکار ہے جبکہ حکمران اتحاد کو پیپلز پارٹی کے 26، مسلم لیگ ن کے 20، بی اے پی کے 4، بلوچستان عوامی پارٹی کے 4، ایم کیو ایم کے 3، نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ ق کے ایک رکن اور 3 آزاد سینیٹرز کی حمایت حاصل ہے، ان سینیٹرز کی تعداد 61 بنتی ہے اور حکومت کو آئینی ترمیم کے لیے 3 مزید اراکین کی حمایت درکار ہے، جو آزاد سینیٹر فیصل واوڈا، سینیٹر انوار الحق کاکڑ اور سینیٹر اسد قیصر کے ذریعے حاصل کی جا سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
27 ویں آئینی ترمیم آئینی ترمیم جے یو آئی سینیٹ قومی اسمبلی