پی ٹی آئی 14 اگست کو یومِ آزادی یا یومِ احتجاج کے طور پر منائے گی؟
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بانی چیئرمین عمران خان کی ہدایت پر 14 اگست کو ملک گیر احتجاج کی تیاریوں کا آغاز کردیا ہے۔ اڈیالہ جیل میں وکلا اور اہلِ خانہ سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ 5 اگست سے تحریک کا آغاز ہو چکا ہے اور اگلا مرحلہ یومِ آزادی کے دن ہوگا۔
عمران خان کے مطابق 14 اگست وہ دن ہے جب ہمارے آباؤ اجداد نے انگریزوں سے آزادی حاصل کی تھی، لیکن آج بھی قوم حقیقی آزادی سے محروم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی احتجاج: کارکنوں نے علی امین گنڈاپور کے سامنے ڈی چوک جانے کے نعرے لگا دیے
انہوں نے کہاکہ جب تک ملک میں آئین و قانون کی بالادستی قائم نہیں ہو گی، اس وقت تک آزادی مکمل نہیں ہو سکتی۔ عمران خان نے عوام سے اپیل کی کہ وہ 14 اگست کو ملک میں جاری فسطائیت کے خلاف بھرپور طریقے سے سڑکوں پر نکلیں۔
یومِ آزادی پر احتجاج کی تیاریاںوزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے 5 اگست کو احتجاجی ریلی کے اختتام پر اعلان کیا تھا کہ یہ تحریک ابھی ختم نہیں ہوئی بلکہ اس کا باقاعدہ آغاز ہوا ہے۔
انہوں نے کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ گھروں سے نکلیں اور احتجاجی تحریک میں بھرپور حصہ لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس تحریک کا اگلا مرحلہ 14 اگست سے شروع ہوگا۔
ریلی کے بعد پارٹی کی جانب سے باقاعدہ تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔ کارکنوں سے رابطے، کارنر میٹنگز اور احتجاجی مہم کو مؤثر بنانے کے لیے ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ مرکزی قیادت کی جانب سے کارکنان کو ہدایت دی گئی ہے کہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں لوگوں کو نکالا جائے اور اس کی ویڈیوز بنا کر قیادت سے شیئر کی جائیں۔
احتجاج کا باضابطہ اعلان؟پی ٹی آئی کے ایک سینیئر رہنما نے بتایا کہ پارٹی کی جانب سے 14 اگست کے احتجاج کو کامیاب بنانے کے لیے بھرپور تیاریاں جاری ہیں، تاہم اب تک اس حوالے سے کوئی باضابطہ اعلان سامنے نہیں آیا۔
ان کے مطابق عمران خان کی بہن علیمہ خان نے 14 اگست کے احتجاج کی تصدیق کی ہے، لیکن ابھی تک چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر یا صوبائی صدر جنید اکبر کی جانب سے کوئی باقاعدہ ہدایت جاری نہیں کی گئی۔
رہنما نے بتایا کہ 5 اگست سے پہلے ہی منتخب نمائندوں کو سختی سے ہدایت دی گئی تھی کہ وہ کارکنان کو متحرک کریں اور احتجاج کے انتظامات مکمل کریں۔
یومِ آزادی یا یومِ احتجاج؟پی ٹی آئی کے مطابق یومِ آزادی کو ’یومِ احتجاج‘ کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سینیئر رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس دن پارٹی ’حقیقی آزادی‘ کے مطالبے کے ساتھ احتجاج کرےگی۔ عمران خان کی رہائی، عدلیہ کی آزادی اور آئین کی بالادستی پارٹی کے اہم مطالبات ہوں گے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق 14 اگست کو کسی قسم کا جشن یا سرکاری تقریب میں شرکت نہیں کی جائےگی، بلکہ پورے ملک میں احتجاج کیا جائے گا۔
کہاں کہاں اور کیسے احتجاج ہوگا؟پی ٹی آئی کے ایک اور سینیئر رہنما نے بتایا کہ 14 اگست کے احتجاج کو ابھی حتمی شکل نہیں دی گئی، اور پارٹی کے کچھ مرکزی قائدین اس پر اعتراض بھی کرچکے ہیں، بعض رہنماؤں کا مشورہ ہے کہ احتجاج کے لیے کوئی اور دن چنا جائے۔
تاہم عمران خان کی ہدایت کے مطابق احتجاج 14 اگست کو ہی ہوگا اور یہ احتجاج ملک گیر سطح پر ہوگا، کسی ریلی یا لانگ مارچ کا فی الحال کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ پارٹی کی کوشش ہوگی کہ احتجاج پُرامن ہو تاکہ کسی قسم کی توڑ پھوڑ کے الزامات سامنے نہ آئیں اور ایف آئی آرز نہ ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: پارٹی ارکان نے بھاری آفرز ٹھکرائیں، کمپرومائزڈ کا لفظ ہماری ڈکشنری میں نہیں، بیرسٹر گوہر
پی ٹی آئی رہنما کے مطابق 14 اگست کو بھی 5 اگست کی طرز پر پرچموں کے ساتھ پُرامن احتجاج کیا جائے گا اور عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا جائےگا، ہر کارکن جس مقام پر ہو، وہیں احتجاج کرےگا۔ احتجاج ضلع، تحصیل اور یونین کونسل کی سطح پر منظم ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews احتجاج کی تیاریاں اڈیالہ جیل پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی عمران خان رہائی وی نیوز یوم احتجاج.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: احتجاج کی تیاریاں اڈیالہ جیل پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی عمران خان رہائی وی نیوز یوم احتجاج عمران خان کی کی جانب سے پی ٹی ا ئی احتجاج کی پی ٹی آئی کے مطابق اگست کو کے لیے
پڑھیں:
اسٹیبلشمنٹ سے بات نہیں ہوگی، آزادی یا موت ، غلامی قبول نہیں ،عمران خان
بانی پی ٹی آئی نے محمود خان اچکزئی اور علامہ راجا ناصر کو حکومت، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دے دیا،فارم 47 کی حکومت سے کیا مذاکرات ہوسکتے ہیں، ان کے ساتھ بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں
جب بھی اسٹیبلشمنٹ سے بات کی یہ پی ٹی آئی پر اور زیادہ ظلم کرتے ہیں اور سارا کنٹرول فرد واحد کے پاس ہے، ڈاکٹر یاسمین راشد کینسر کی مریضہ ہیں، جیل میں رکھا گیا ہے، ڈاکٹر عظمیٰ خان کی میڈیا سے گفتگو
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ فارم 47 یا اسٹیبلشمنٹ سے کسی قسم کی بات چیت نہیں ہوگی تاہم جو بھی بات ہوگی وہ اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی کے ذریعے ہوگی۔اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے اتحاد کے صدر محمود خان اچکزئی اور سینیٹر علامہ راجا ناصر عباس کو حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دے دیا ہے۔ترجمان نے بتایا کہ عمران خان نے پی ٹی آئی کے تمام رہنماؤں کو حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے کسی بھی قسم کے رابطوں سے روک دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے محمود خان اچکزئی اور علامہ راجا ناصر عباس کو حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دے دیا ۔بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد ڈاکٹر عظمیٰ خان نے علیمہ خان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو جتنی اپڈیٹ دے سکتی تھی دے دی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بانی نے کہا ہے فارم 47 کی حکومت سے کیا مذاکرات ہوسکتے ہیں، جب وزیراعظم کی جانب سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو بتایا گیا کہ پوچھ کے بتاؤں گا تو پھر پیچھے کیا رہ گیا، بانی نے کہا ہے ان کے ساتھ بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ڈاکٹر عظمیٰ خان کے مطابق بانی نے کہا تین سال ہونے کو ہے مجھ پر سختیاں کررہے ہیں، بانی نے کہا جب بھی اسٹیبلشمنٹ سے بات کی یہ پی ٹی آئی پر اور زیادہ ظلم کرتے ہیں اور سارا کنٹرول فرد واحد کے پاس ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بانی نے کہا جتنا ظلم اس دور میں ہوا اتنا کبھی نہیں ہوا، بانی نے کہا ڈاکٹر یاسمین راشد کینسر کی مریضہ ہیں، جیل میں رکھا گیا ہے، بشریٰ بی بی کو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔عمران خان نے کہا کہ جس نے پی ٹی آئی نہیں چھوڑی اس پر ظلم ہوا، بانی نے کہا نہ فارم 47 اور نہ ہی اسٹیبلشمنٹ سے کسی قسم کی کوئی بات چیت ہوگی، بانی نے کہا ہے جو بھی بات ہوگی وہ محمود خان اچکزئی کے ذریعے ہوگی، محمود خان اچکزئی اتحاد کے سربراہ ہیں لہٰذا اتحاد کے ذریعے ہی بات چیت ہوگی۔ڈاکٹر عظمیٰ خان کا کہنا تھا کہ بانی نے کہا پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی قیدی کو ایسے نہیں رکھا گیا جس طرح انہیں رکھا گیا ہے، آزادی یا موت کے علاوہ کوئی غلامی قبول نہیں کروں گا۔بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے سلمان اکرم راجا پر انہیں مکمل اعتماد ہے، بانی نے کہا صرف سلمان اکرم راجا کے ذریعے پارٹی کو پیغام دیا جائے گا۔