یوم آزادی پر آتش بازی، ہوائی فائرنگ یا ون ویلنگ برداشت نہیں کی جائے گی، آئی جی اسلام آباد
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی نے واضح کیا ہے کہ یوم آزادی پر آتش بازی، ہوائی فائرنگ یا ون ویلنگ کو برداشت نہیں کی جائے گی۔
آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی کی زیر صدارت سیف سٹی ہیڈکوارٹرز میں کمانڈ کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں تمام ڈی آئی جیز، ایس ایس پیز، اے آئی جیز اور ایس پیز نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: یوم آزادی کی آمد: اسلام آباد انتظامیہ نے باجوں کی فروخت پر پابندی عائد کردی
کانفرنس میں اسلام آباد پولیس کے پانچوں ڈویژنز نے اپنی کارکردگی رپورٹس پیش کیں اور 13 و 14 اگست کے حوالے سے سیکیورٹی پلانز پر بریفنگ دی گئی، ٹریفک ڈویژن کی جانب سے اہم تقریبات کے لیے ٹریفک انتظامات پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
آئی جی اسلام آباد نے ہدایت کی کہ یوم آزادی کے موقع پر اسلام آباد میں ہلڑ بازی، آتش بازی، ہوائی فائرنگ اور ون ویلنگ کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی کی زیر صدارت سیف سٹی میں کمانڈ کانفرنس۔
کمانڈ کانفرنس میں تمام ڈی آئی جیز، ایس ایس پیز، اے آئی جیز، ایس پیز کی شرکت۔
کمانڈ کانفرنس میں اسلام آباد پولیس کے پانچوں ڈویژنز نے اپنی اپنی کارکردگی رپورٹ پیش کی۔
تمام ڈویژنز کے ڈی آئی جیز نے 13 اور 14… pic.
— Islamabad Police (@ICT_Police) August 7, 2025
پولیس حکام نے کانفرنس میں بتایا کہ شہر میں اشتہاری اور عادی مجرمان کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤن جاری ہے اور اس مہم میں مزید تیزی لائی جارہی ہے۔ کار و موٹر سائیکل چوری کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے جب کہ خصوصی ناکہ بندیوں اور موثر پٹرولنگ کی بدولت اسٹریٹ کرائم پر قابو پایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رواں برس یوم آزادی پاکستان ’معرکہ حق‘ کے عنوان سے منانے کا فیصلہ
سیف سٹی پروجیکٹ کو جرائم کے تدارک اور ٹریفک ڈسپلن میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا گیا۔ اس موقع پر ڈی جی سیف سٹی کو عوامی سہولت کے لیے مزید موبائل ایپلیکیشنز تیار کرنے کی ہدایت بھی جاری کی گئی۔
آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ یوم آزادی کی تقریبات کے حوالے سے سیکیورٹی کا مربوط پلان جاری کر دیا گیا ہے اور تمام ڈی آئی جیز اپنے علاقوں میں اہم پروگراموں کی سیکیورٹی کی خود نگرانی کریں گے۔
غیر قانونی اسلحہ اور اس کی نمائش کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی، جبکہ شہر کے مختلف علاقوں میں سرچ اینڈ کومبنگ آپریشنز کا سلسلہ جاری ہے اور آئندہ بھی بڑے پیمانے پر جاری رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: یوم آزادی پر اسلام آباد پولیس کی تیاریاں
نئے تعینات ہونے والے ایس پی سٹی سلمان ظفر کی جرائم کے خلاف کوششوں کو سراہا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
14 اگست we news آئی جی اسلام آباد آتش بازی پابندی پاکستان ہلڑ بازی یوم آزادیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 14 اگست ا ئی جی اسلام ا باد پابندی پاکستان ہلڑ بازی یوم ا زادی جی اسلام ا باد کمانڈ کانفرنس آئی جی اسلام کانفرنس میں اسلام آباد یوم ا زادی ڈی آئی جیز کی جائے گی یوم آزادی کے خلاف ایس پیز سیف سٹی
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج طارق جہانگیری‘ محسن اختر کیانی، بابر ستار، ثمن رفعت اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے سپریم کورٹ میں درخواست دائرکری
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 ستمبر ۔2025 )اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری نے بطور جج فرائض کی ادائیگی سے روکنے کا چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے درخواست دائر کر دی ہے جس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ، رجسٹرار اور وفاق کو فریق بنایا گیا ہے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژنل بینچ نے مبینہ جعلی ڈگری کیس میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کو بطور جج کام کرنے سے روکنے کاحکم جاری کیا تھا.(جاری ہے)
عدالت عالیہ نے کہا تھا کہ جب تک سپریم جوڈیشل کونسل مبینہ جعلی ڈگری کے معاملے کا فیصلہ نہیں کرتی تب تک جسٹس طارق محمود جہانگیری جوڈیشل ورک نہیں کریں گے جمعہ کے روز جسٹس طارق محمود جہانگیری سائلین کے گیٹ سے کارڈ لے کر سپریم کورٹ آئے ان کے ہمراہ جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس ثمن رفعت اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق بھی موجود تھے. رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججوں کی جانب سے انفرادی طور پر اپیلیں دائر کی گئیں جسٹس محسن اختر کیانی نے صحافیوں سے گفتگو میں علیحدہ درخواستوں کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ حالیہ رولز کے مطابق ایک درخواست میں فریق نہیں بن سکتے اس لیے ہم الگ الگ اپیلیں دائر کر رہے ہیں جج صاحبان کی جانب سے دائر کی گئی درخواستوں میں کہا گیا ہے کہ یہ درخواست ایک آخری چارہ ہے بطور غیر جانب دار منصف جنہیں شہریوں کو انصاف فراہم کرنے کے لیے مقرر کیا گیا ہے ججوں کا کام مقدمہ بازی کرنا نہیں ہوتا لیکن یہ غیر معمولی حالات ہیں اور ایک بڑا سوالیہ نشان موجود ہے کہ آیا ہم قانون کی حکمرانی کے تحت چل رہے ہیں یا افراد کی حکمرانی کے تحت اسی لیے یہ درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی گئی ہے تاکہ بطور عدلیہ کے اراکین اور بطور پاکستان کے شہری،کچھ سیدھے سادے جواب حاصل کیے جا سکیں. درخواست میں استدعا کی گئی کہ قرار دیا جائے کہ ہائی کورٹ کا کوئی جج صرف آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت ہی اپنے عدالتی فرائض کی انجام دہی سے روکا جا سکتا ہے اور کسی جج کو عہدے سے ہٹانے کے لیے ”کو وارانٹو “کی رِٹ دائر کرنا آئین کے آرٹیکل 199(1) کو آرٹیکل 209(7) کے ساتھ ملا کر پڑھنے کی صورت میں قابل سماعت نہیں ہے. درخواست میں کہا گیا کہ ہائی کورٹ آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت کسی سنگل بینچ کے عبوری احکامات کے خلاف اپیل نہیں سن سکتی اور نہ ہی وہ سنگل بینچ کی کارروائیوں پر اس طرح کنٹرول حاصل کر سکتی ہے جیسے وہ کوئی ماتحت عدالت یا ٹریبونل ہو درخواست میں کہا گیا کہ درخواست گزار جج یہ سوالات اپنے آپ یا اپنے ادارے کو متنازع بنانے کے لیے نہیں اٹھا رہے بلکہ اس بات کو سمجھنے کے لیے اٹھا رہے ہیں کہ وہ کس طرح اپنے اس فریضے کو پورا کر سکتے ہیں جو آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت آئین اور قانون کی اطاعت کا تقاضا کرتا ہے ساتھ ہی وہ اپنے اس حلف کے پابند ہیں جس کے مطابق وہ آئین کا تحفظ، حفاظت اور دفاع کریں گے اور ہر شخص کے ساتھ بلا خوف و خطر، بلا امتیاز، بلا جھکاو¿ اور بلا عناد قانون کے مطابق انصاف کریں گے. اسلام آبادہائی کورٹ کے ججوں نے گذشتہ برس چھ ججوں کے سپریم کورٹ کو لکھے گئے خطوط کو بھی درخواست کا حصہ بنایا ہے یہ پانچوں جج اپنی درخواستوں کی ذاتی حیثیت میں سپریم کورٹ میں پیروی کریں گے درخواستوں میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے اختیارات سے تجاوز، بینچوں کو مرضی کے مطابق تشکیل دینا، ہائی کورٹ رولز کو نظر انداز کرنا، مرضی کے ججوں کو نوازنا اور باقی ججوں کے ساتھ امتیازی رویے کے قانونی سوالات اٹھائے گئے ہیں جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کے خلاف اسلام آباد بار اور وکلا نے احتجاج کی کال بھی دی جبکہ چیف جسٹس اسلام آباد کورٹ جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا عندیہ بھی دیا.