سندھ میں ایڈز کے بڑھتے کیسز پر تشویش ،ہم جنس پرستی قرار
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
سندھ میں ایچ آئی وی (ایڈز) کے بڑھتے ہوئے کیسز نے محکمہ صحت کے لیے تشویشناک صورتحال پیدا کر دی ہے۔ وزیرِ صحت سندھڈاکٹر عذرا پیچوہو کا کہنا ہے کہ اس وبا کے پھیلاؤ کی بنیادی وجوہات میںہم جنس پرستی کے بڑھتے رجحان، عطائی ڈاکٹروں کی سرگرمیاں اور غیر قانونی طبی مراکز شامل ہیں۔
ڈاکٹر عذرا پیچوہو کی زیرِ صدارت سندھ بھر میں ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کی روک تھام سے متعلق اہم اجلاس ہوا، جس میں صوبے کے تمامڈپٹی کمشنرز، ایس ایس پیز، سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن، بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی اور سی ڈی سی کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اجلاس میں وزیرِ صحت کو بتایا گیا کہ صوبے میں اس وقت6 لاکھ سے زائد عطائی ڈاکٹرز سرگرم ہیں، جن میں 40 فیصد صرف کراچی میں موجود ہیں۔ مزید بتایا گیا کہ سندھ میں3995 بچے ایچ آئی وی سے متاثر ہیں، جن میں صرفلاڑکانہ میں 1144 متاثرہ بچے شامل ہیں، جب کہ شکارپور، شہید بے نظیر آباد، میرپور خاص سمیت ہر ضلع میں درجنوں کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق سندھ میں ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کی وجوہات میںہم جنس پرستی، عطائی ڈاکٹروں کی غیر محفوظ پریکٹس، غیر رجسٹرڈ کلینکس، آلودہ انجیکشنز، حجاموں کے استعمال شدہ بلیڈز، اسپتالوں کے ویسٹ کی فروخت، سرنجز کی ری پیکنگ اورغیر ذمہ دار طبی عملہ شامل ہیں۔
ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے اجلاس میں واضح ہدایت دی کہ صوبے میں تمامغیر قانونی طبی مراکز اور عطائی ڈاکٹروں کے خلاف بلا امتیاز کریک ڈاؤن کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسیبااثر شخصیت یا سیاست دان کی سفارش آئے تو فوراً انہیں اطلاع دی جائے،میں خود نمٹ لوں گی۔
انہوں نے مزید ہدایت دی کہحاملہ خواتین کی اسکریننگ لازمی قرار دی جائے تاکہ وائرس ماں سے بچے میں منتقل نہ ہو۔ سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کو حکم دیا گیا کہ جو مراکز سیل کیے جائیں، انہیں دوبارہ کھولنے والوں کوفوراً گرفتار کیا جائے۔ اسپتالوں کے ویسٹ کی فروخت پر مکمل پابندی لگائی جائے اورتمام غیر رجسٹرڈ بلڈ بینکس کو بند کر کے صرف لائسنس یافتہ مراکز کی فہرست جاری کی جائے۔
وزیر صحت نے کہا کہ سندھ حکومت ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیےزیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل کرے گی۔
کسی کو بھی عوام کی صحت سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ سندھ حکومت اس وبا کے آگے دیوار بن کر کھڑی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پیاس نہ لگنا تشویش ناک ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
عمومی طور پہ پیاس سردیوں میں کم ہوجاتی ہے یہ بات کہی جاتی ہے کہ جسم کو پانی کی ضرورت نہیں رہی اس لئے پیاس محسوس نہیں ہوئی۔حالانکہ یہ جسم کا خاموش اشارہ ہوتا ہے کہ وہ آہستہ آہستہ ڈی ہائیڈریشن یعنی پانی کی کمی کا شکار ہورہا ہے وہی ڈی ہائیڈریشن جو تھکن، سر درد، سستی، خشک جلد اور کمزوری کی بڑی وجہ بنتی ہے۔سرد موسم میں ٹھنڈی ہوا کے باعث سانس کی نمی تیزی سے خارج ہوتی ہے، ہونٹ پھٹتے ہیں، جلد خشک ہوتی ہے، اور جسم کے خلیے پانی مانگتے ہیں مگر ہم محسوس نہیں کرتے۔ یہی وہ وقت ہے جب جسم اندرونی طور پر ایک نرمی، ایک نمی اور ایک ہلکی سی توجہ چاہتا ہے۔ماہرین کے مطابق سردیوں میں نیم گرم پانی، سوپ، یخنی، ہرڑب بوٹیاں، تازہ پھل، سبزیاں، اور ہربل چائے پانی کی کمی کو پورا کرنے میں حیرت انگیز کردار ادا کرتی ہیں۔ یہ ناصرف جسم کو گرم رکھتی ہیں بلکہ اندرونی خشکی کو کم کرکے مدافعتی نظام مضبوط کرتی ہیں، جس سے بیمار پڑنے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔ایسے افراد جو تھکن، بلڈ پریشر، گردوں کے مسائل یا خشک جلد کا شکار ہیں ان کے لیے سردیوں میں پانی کی مناسب مقدار ایک ڈھال کا کام کرتی ہے۔ وقتا فوقتا نیم گرم پانی پینا بھی جسم میں جان ڈال دیتا ہے اور خلیوں کو تازگی ملتی ہے۔استعمال کا بہترین طریقہ نہایت آسان ہےصبح اٹھتے ہی آدھا گلاس نیم گرم پانی دن بھر ہر ایک گھنٹے بعد چند گھونٹ پانی کھانے کے ساتھ یخنی یا سوپ کا اضافہ اور رات سونے سے پہلے ایک کپ ہربل چائے وغیرہ ۔یہ چند چھوٹی چھوٹی عادتیں جسم میں نمی واپس لاتی ہیں، جلد کو چمک دیتی ہیں اور سردیوں کی سستی کو حیرت انگیز طور پر کم کردیتی ہیں۔اپنی سردیوں کا آغاز مناسب پانی کے استعمال سے کریں کیونکہ کبھی کبھی جسم کو صرف تھوڑی مقدار میں نمی، گرمی، اور توجہ ہی جوانی جیسی تازگی واپس دلانے کے لیے کافی ہوتی ہے۔