جناح ہاؤس حملے میں غفلت برتنے پر فوج کے 3 اعلیٰ افسران کو بغیر پنشن و مراعات ریٹائر کیا گیا، اٹارنی جنرل
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں ملٹری کورٹس میں سویلینزکے ٹرائل کیس میں اٹارنی جنرل پاکستان منصور اعوان نے عدالت کو بتایا کہ جناح ہاؤس حملے میں غفلت برتنے پر فوج کے 3 اعلیٰ افسران کو بغیر پنشن و مراعات ریٹائر کیا گیا۔
سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بین نے ملٹری کورٹس میں سویلینزکےٹرائل کیس کی سماعت کی جس دوران اٹارنی جنرل منصور اعوان نے دلائل دیے۔
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا جناح ہاؤس حملے میں غفلت برتنے پر فوج نے محکمانہ کارروائی کی اور 3 اعلیٰ افسران کو بغیر پنشن اور مراعات ریٹائر کیا گیا۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ بغیرپنشن ریٹائر ہونے والوں میں ایک لیفٹیننٹ جنرل، ایک بریگیڈئیر اورلیفٹیننٹ کرنل شامل ہیں۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ14 افسران کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا، اب ان 14 افسران کو آگے ترقی نہیں ملے گی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ کیا فوج نے کسی افسر کےخلاف فوجداری کارروائی بھی کی؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا فوجداری کارروائی تب ہوتی جب جرم کیا ہوتا، محکمانہ کارروائی 9 مئی کا واقعہ نہ روکنے پر کی گئی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے آرمی ایکٹ واضح ہےکہ محکمانہ کارروائی کے ساتھ فوجداری سزا بھی ہوگی، اس پر اٹارنی جنرل نے کہا تحمل کا مظاہرہ کرنے والے افسران کےخلاف کارروائی کی گئی۔
بعد ازاں عدالت نے ملٹری کورٹس میں سویلینزکے ٹرائل کے فیصلے پر انٹراکورٹ اپیل کی سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو اسی ہفتے سنایا جائے گا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اٹارنی جنرل نے افسران کو کیا گیا
پڑھیں:
کراچی: حملے کی منصوبہ بندی ناکام، ایس آر اے کے انتہائی مطلوب 2 دہشتگرد گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:۔ کائونٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور حساس اداروں نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے مچھر کالونی سے سندھ ریپبلکن آرمی (ایس آر اے) کے دو انتہائی مطلوب دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا۔ کارروائی کے دوران ہینڈ گرنیڈ اور بارودی مواد بھی برآمد ہوا۔
ایس ایس پی سی ٹی ڈی عرفان بہادر کے مطابق کارروائی خفیہ اطلاع پر ڈاکس کے علاقے مچھر کالونی میں کی گئی، جس کے نتیجے میں گرفتار ہونے والے دہشت گردوں کی شناخت سرمد علی رضا اور غنی اللہ عرف غنی امان چانڈیو کے ناموں سے ہوئی۔
سی ٹی ڈی حکام کے مطابق دونوں ملزمان ایس آر اے کے انتہائی مطلوب گروہ سے تعلق رکھتے ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی میں مصروف تھے۔
ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ گرفتار دہشت گرد طلبہ کو ایس آر اے میں بھرتی کرنے اور دہشت گردی کی ترغیب دینے میں بھی ملوث تھے۔ حکام کے مطابق ملزمان کے خلاف دہشت گردی، بارودی مواد رکھنے اور حملوں کے کئی مقدمات مختلف تھانوں میں درج ہیں۔
ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق مزید تحقیقات دوران اہم انکشافات متوقع ہیں، جبکہ دونوں ملزمان کو مزید تفتیش کے لیے متعلقہ تحقیقاتی شعبے کے حوالے کر دیا گیا ہے۔