او آئی سی کے تحت انٹر نیشنل واٹر کانفرنس اس ہفتے اسلام آباد منعقد ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
—تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا
کانفرنس کا مقصد آبی وسائل کے موثر انتظام کے حوالے سے پالیسی اور طریقہ کار پر تعاون کا فروغ ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے تعاون سائنس و ٹیکنالوجی (COMSTECH) کے زیرِ انتظام واٹر کانفرنس 6 سے 7 مئی کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں واقع او آئی سی سیکریٹریٹ میں منعقد ہوگی۔
کانفرنس کا موضوع ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی، واٹر سیکیورٹی اور معاشی اور معاشرتی ترقی ہے۔ کئی او آئی سی ممالک میں تحفظِ آب ایک سنگین مسئلہ ہے اس کے علاوہ پانی کی کمی، آلودگی اور وسائل کا غیر موثر انتظام جیسے مسائل کا سامنا ہے جو معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
یہ کانفرنس ایسے وقت میں منعقد ہو رہی ہے جب بھارت نے پہلگام واقعہ کو بنیاد بنا کر غیر قانونی طور پر عالمی بینک کے تعاون سے ہونے والے سندھ طاس معاہدے پر عمل درآمد معطل کرتے ہوئے پاکستان کے حصے میں آنے والے پانی کی فراہمی کو روکنے کا اعلان کیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: او ا ئی سی
پڑھیں:
اقوام متحدہ کی 11کروڑ 40لاکھ زندگیاں بچانے کی ہنگامی اپیل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) اقوام متحدہ اور اس کے انسانی ہمدردی کے شراکت داروں نے عالمی سطح پر ہنگامی امداد کی اپیل کی ہے جس کا مقصد دنیا بھر میں زندگی کے خطرات سے دوچار 11کروڑ40لاکھ افراد کو امداد فراہم کرنا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ براہ ہم آہنگی انسانی امور ( او سی ایچ اے ) نے بیان میں کہا ہے کہ بین الاقوامی انسانی امدادی شعبے کو درپیش شدید مالی کمی کے پیش نظر اس منصوبے کو انتہائی ترجیحی بنیادوں پر مرتب کیا گیا ہے تاکہ عالمی انسانی جائزہ 2025 میں شامل فوری ضروریات کو اجاگر کیا جا سکے۔مذکورہ ترجیحی منصوبے کے لیے 29 ارب امریکی ڈالر کی مالی معاونت درکار ہے۔ ایمرجنسی ریلیف کے کوآرڈینیٹر ٹام فلیچر کا کہنا تھا کہ مالی امداد میں سخت کٹوتیوں نے انسانی ہمدردی کے شعبے کو نہایت کٹھن فیصلوں کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وسائل کی بنیاد پر زیادہ تر متاثرین تک امداد نہیں پہنچ سکے گی، تاہم دستیاب وسائل کے ذریعے جتنی زیادہ زندگیاں بچائی جا سکیں گی، کوشش کی جائے گی۔ واضح رہے کہ عالمی انسانی جائزہ، جو گزشتہ دسمبر میں جاری کیا گیا تھا، دنیا کے 70 سے زائد ممالک اور خطوں میں انسانی ضروریات کا احاطہ کرتا ہے جن میں پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے ممالک بھی شامل ہیں۔