او آئی سی کے تحت انٹر نیشنل واٹر کانفرنس اس ہفتے اسلام آباد منعقد ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
—تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا
کانفرنس کا مقصد آبی وسائل کے موثر انتظام کے حوالے سے پالیسی اور طریقہ کار پر تعاون کا فروغ ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے تعاون سائنس و ٹیکنالوجی (COMSTECH) کے زیرِ انتظام واٹر کانفرنس 6 سے 7 مئی کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں واقع او آئی سی سیکریٹریٹ میں منعقد ہوگی۔
کانفرنس کا موضوع ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی، واٹر سیکیورٹی اور معاشی اور معاشرتی ترقی ہے۔ کئی او آئی سی ممالک میں تحفظِ آب ایک سنگین مسئلہ ہے اس کے علاوہ پانی کی کمی، آلودگی اور وسائل کا غیر موثر انتظام جیسے مسائل کا سامنا ہے جو معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
یہ کانفرنس ایسے وقت میں منعقد ہو رہی ہے جب بھارت نے پہلگام واقعہ کو بنیاد بنا کر غیر قانونی طور پر عالمی بینک کے تعاون سے ہونے والے سندھ طاس معاہدے پر عمل درآمد معطل کرتے ہوئے پاکستان کے حصے میں آنے والے پانی کی فراہمی کو روکنے کا اعلان کیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: او ا ئی سی
پڑھیں:
700 بار سانپ کا زہر جسم میں داخل کرنے والے امریکی کی قربانی، تاریخ کا سب سے موثر اینٹی وینم تیار
امریکا کے شہری ٹم فریڈے نے 18 سال تک سانپوں کا زہر اپنی رگوں میں انجیکٹ کر کے خود کو مدافعتی بنایا، اور اب انہی کے خون سے ماہرین نے تاریخ کا سب سے مؤثر اینٹی وینم تیار کر لیا ہے جو 19 خطرناک سانپوں کے زہر سے بچاؤ کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ٹم فریڈے نے اپنے جسم میں 700 سے زائد بار سانپوں کا زہر داخل کیا، جس کے نتیجے میں اس کے جسم نے ایسے نایاب اینٹی باڈیز پیدا کیے جو عام انسانوں میں نہیں پائے جاتے۔ انہی اینٹی باڈیز کو استعمال کرتے ہوئے امریکی تحقیقاتی ٹیم نے نیا تجرباتی علاج تیار کیا ہے۔
یہ تحقیق معروف جریدے "Cell" میں شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا کہ نیا اینٹی وینم 13 اقسام کے سانپوں کے زہر سے مکمل تحفظ اور بقیہ 6 سے جزوی تحفظ دیتا ہے۔ تحقیق فی الحال صرف چوہوں پر کی گئی ہے، مگر ماہرین اسے سانپ کے کاٹنے سے بچاؤ کے لیے بڑا بریک تھرو قرار دے رہے ہیں۔
پروفیسر پیٹر کوانگ کے مطابق: "ٹم کی اینٹی باڈیز غیر معمولی ہیں۔ اس نے اپنے مدافعتی نظام کو غیر معمولی سطح پر تربیت دی ہے۔"
یہ نیا علاج خاص طور پر ایلپیڈ سانپوں (جیسے کوبرا، مامبا، ٹائی پان) کے خلاف مؤثر ہے، جن کا زہر اعصابی نظام کو متاثر کرتا ہے۔
تحقیقاتی ٹیم کا تعلق Centivax بایوٹیک کمپنی سے ہے جس کے سربراہ ڈاکٹر جیکب گلین ول نے کہا: "ہمیں یقین تھا کہ اگر کوئی ایسا اینٹی باڈی رکھتا ہے، تو وہ ٹم ہی ہو سکتا ہے۔"
تاہم ماہرین نے احتیاط کی ہدایت دی ہے کیونکہ یہ دوا ابھی تک انسانوں یا وائپر سانپوں پر آزمائی نہیں گئی، جو بھارت جیسے ممالک میں سالانہ 60 ہزار ہلاکتوں کا سبب بنتے ہیں۔
مزید تجربات آسٹریلیا میں کتوں پر جاری ہیں، اور اگر یہ کامیاب رہے تو یہ عالمی سطح پر سانپ کے زہر کے خلاف ایک یونیورسل علاج بن سکتا ہے۔
ٹم فریڈے، جو پہلے ایک ٹرک مکینک تھا، نے کہا: "یہ میری زندگی کا حصہ بن گیا تھا۔ میں ان لوگوں کے لیے لڑ رہا تھا جو مجھ سے ہزاروں میل دور رہتے ہیں اور سانپ کے کاٹے سے مر جاتے ہیں۔"