لندن کے کیفے میں پاکستانی صحافیوں کا جھگڑا سوشل میڈیا پر وائرل
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
لندن میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کی پریس کانفرنس اس وقت بدنظمی کا شکار ہو گئی جب دو پاکستانی صحافی، صفینہ خان اور اسد علی ملک، کی آپس میں شدید لفظی جھڑپ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔ سلمان اکرم راجہ اس وقت پریس کانفرنس میں خطاب کر رہے تھے۔
وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ صفینہ خان اور اسد علی ملک ایک دوسرے پر نہ صرف بلند آواز میں الزام تراشی کر رہے ہیں بلکہ ایک دوسرے کو گالم کلوچ بھی کر رہے ہیں، جبکہ وہاں موجود افراد جھگڑے کو ختم کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
صفینہ خان کا مؤقف
صفینہ خان نے بعد ازاں یہ ویڈیو اپنے آفیشل ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہیں پریس کانفرنس کے دوران نجی ٹی وی چینل کے صحافی فرید قریشی اور رفیق مغل نے سوال کرنے نہیں دیا تھا۔
انہوں نے تفصیلی پوسٹ میں لکھا کہ آج پہلے فرید قریشی، اسد ملک اور رفیق مغل نے سلمان اکرم راجہ کی میڈیا ٹاک میں مجھے ناصرف کارنر کرنے کی کوشش کی بلکہ میرے سوال پوچھتے وقت بولنا شروع کر دیتے تھے پھر جب میں نے آخر میں سوال کرنے کی کوشش کی تو بھی مرزا اخلاق سے نعرے لگوا کر مجھے روکنے کی کوشش کی، تب میں نے نہایت صبر کیساتھ سب برداشت کیا اور تحمل کیساتھ برداشت کرتے ہوئے سوال پوچھ کر ہی دم لیا۔
انہوں نے لکھا کہ ان سب کیساتھ بیٹھ کر اظہر جاوید کو برا کہا گیا اور تحریک انصاف کے کارکن مرزا اخلاق نے اظہر جاوید کی والدہ کو گالیاں دیں جو مجھ سے برداشت نہیں ہوا اور اسی وقت اظہر جاوید کو فون کر کے بتایا کہ آپکی والدہ کو گالیاں دی جا رہی ہیں اور رپوٹرز بیٹھ کر سن رہے ہیں کیونکہ میں سب کے سامنے اظہر جاوید کو فون کر کے بتا رہی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد شوکت ڈار آتے ہیں میں ہم لوگ باہر چلے جاتے ہیں میں جب دوبارہ ریسٹورینٹ میں داخل ہوتی ہوں یہ لوگ کھانا کھانے میں مصروف تھے اور میں شوکت ڈار صاحب سے کہا کہ میں ٹویٹ کرنے لگی ہوں کہ ہزار سور ملکر بھی شیر کو نہیں ڈرا سکتے اتنے میں ملک نے شوکت ڈار کو مجھے گالی دیتے ہوئے کہا اسے کہیں اپنا منہ بند کر لے میں نے کہا تمہیں کیوں تکلیف ہو رہی میں تمہیں سور نہیں کہہ رہی اسکے بعد اس نے گالیاں دیتے ہوئے کہا کہ میں چغل خور ہوں اور پھر میں نے بھی گالیوں کے جواب میں گالیاں ہی دیں اس نے مجھے دھمکی دی کہ تم مجھے جانتی نہیں ہو ہم تمہارے گھر آئیں گے۔
ان کا پوسٹ میں مزید کہنا تھا کہ کوئی مرد اٹھے اور مجھے گالی یا میری ماں کو گالی دے گا میں اس سے ڈبل گالی اسکی گھر کی عورتوں کو دونگی اور جتنی چیخیں مارنی ہے مار گالی تو ڈبل ہی ملے گی۔
صفینہ خان کی وائرل ویڈیو اور پوسٹ کے جواب میں اسد علی ملک کا ردعمل سامنے آیا جس میں انہوں نے صفینہ خان کے الزامات کو ”جھوٹا اور بے بنیاد“ قرار دیا۔
صحافی صفینہ خان نے مزید دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے حامی نہ صرف انہیں آن لائن ہراساں کر رہے ہیں بلکہ ذاتی طور پر بھی ان پر حملوں کی کوشش کی گئی ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اظہر جاوید کر رہے ہیں کی کوشش کی صفینہ خان
پڑھیں:
پی ایف یو جے کے وفد کا ایس این جے ہیڈکوارٹر پیرس کا دورہ
انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (آئی ایف جے) کی صدر ڈومینیکا پراڈولی اور سیکرٹری جنرل انتھونی بلاگر نے پاکستان میں صحافیوں کی ٹارگٹ کلنگ، پیکا ایکٹ کے تحت بنائے گئے مقدمات، میڈیا پر غیر اعلانیہ سنسرشپ، ورکنگ جرنلسٹس کو اسٹیٹ ایکٹرز اور نان اسٹیٹ ایکٹرز دونوں کی جانب سے ہراساں کرنے، جبکہ میڈیا مالکان کی طرف سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور جبری برطرفیوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:نوشہرہ میں نامعلوم موٹرسائیکل سواروں کی فائرنگ سے صحافی قتل
انہوں نے صدر پاکستان، وزیراعظم پاکستان اور چیف جسٹس آف پاکستان سے اس سنگین صورتِ حال پر فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے، بصورتِ دیگر اقوامِ متحدہ سے مداخلت کی اپیل کی جائے گی۔
اہم ملاقات اور مشترکہ اعلامیہ
سینڈیکیٹ نیشنل دی جرنلسٹس (ایس این جے) کے ہیڈکوارٹر واقع پیرس میں پاکستان کے صحافیوں کی نمائندہ تنظیم، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے وفد، جس میں سیکرٹری جنرل شکیل احمد، راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس (آر آئی یوجے) کے صدر طارق عثمانی، اور یونین کی فارن کمیٹی کے سربراہ وسیم شہزاد قادری شامل تھے، نے آئی ایف جے کی صدر ڈومینیکا پراڈولی اور سیکرٹری جنرل انتھونی بلاگر سے تفصیلی ملاقات کی۔
اس موقع پر مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ آر آئی یوجے پاکستان کی موجودہ میڈیا صورتِ حال کو باقاعدہ مانیٹر کر رہی ہے اور صحافیوں کے خلاف ہونے والے غیر قانونی اقدامات کی سخت مذمت کرتی ہے۔
مطالبات اور تجاویز
آئی ایف جے نے پیکا ایکٹ کے تحت صحافیوں کے خلاف درج مقدمات واپس لینے، صحافیوں کے حقوق کے لیے مؤثر قانون سازی کرنے، ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ملوث عناصر کو گرفتار کرنے، اور میڈیا پر غیر آئینی و غیر جمہوری سنسرشپ فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں:خضدار: یوم صحافت پر صحافی قتل، کیا مولانا صدیق مینگل کو کوئی تھریٹ تھا؟
تنظیم نے میڈیا اداروں کی جانب سے جبری برطرفیوں اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر بھی تشویش ظاہر کی اور وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف سے مطالبہ کیا کہ صحافیوں کے معاشی قتلِ عام کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
بین الاقوامی سطح پر آواز اٹھانے کا عزم
آئی ایف جے نے اس امر کی یقین دہانی کرائی کہ وہ پی ایف یو جے کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی اور پاکستان میں صحافیوں کے حقوق و روزگار کے تحفظ کے لیے ہر سطح پر آواز اٹھائے گی۔ یہ معاملہ تنظیم کی آئندہ کانگریس کے اجلاس میں ایجنڈے کا حصہ بنایا جائے گا۔
قتل کی دھمکیاں اور تحفظ کا مطالبہ
آئی ایف جے کی صدر اور سیکرٹری جنرل نے پی ایف یو جے کے صدر رانا محمد عظیم کو طالبان کی جانب سے دی جانے والی قتل کی دھمکیوں پر سخت ردِعمل ظاہر کیا اور وزیراعظم پاکستان و اعلیٰ تحقیقاتی اداروں سے مکمل چھان بین کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ملوث دہشتگردوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور سخت سزا دی جائے۔
یادگار کا دورہ اور عشائیہ
بعدازاں پی ایف یو جے کے وفد نے صحافیوں کی یادگار کا دورہ کیا، جس کے بعد آئی ایف جے کی صدر ڈومینیکا پراڈولی نے شکیل احمد، طارق عثمانی اور وسیم شہزاد قادری کے اعزاز میں پرتکلف عشائیہ دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں