لندن میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کی پریس کانفرنس اس وقت بدنظمی کا شکار ہو گئی جب دو پاکستانی صحافی، صفینہ خان اور اسد علی ملک، کی آپس میں شدید لفظی جھڑپ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔ سلمان اکرم راجہ اس وقت پریس کانفرنس میں خطاب کر رہے تھے۔

وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ صفینہ خان اور اسد علی ملک ایک دوسرے پر نہ صرف بلند آواز میں الزام تراشی کر رہے ہیں بلکہ ایک دوسرے کو گالم کلوچ بھی کر رہے ہیں، جبکہ وہاں موجود افراد جھگڑے کو ختم کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

صفینہ خان کا مؤقف

صفینہ خان نے بعد ازاں یہ ویڈیو اپنے آفیشل ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہیں پریس کانفرنس کے دوران نجی ٹی وی چینل کے صحافی فرید قریشی اور رفیق مغل نے سوال کرنے نہیں دیا تھا۔

انہوں نے تفصیلی پوسٹ میں لکھا کہ آج پہلے فرید قریشی، اسد ملک اور رفیق مغل نے سلمان اکرم راجہ کی میڈیا ٹاک میں مجھے ناصرف کارنر کرنے کی کوشش کی بلکہ میرے سوال پوچھتے وقت بولنا شروع کر دیتے تھے پھر جب میں نے آخر میں سوال کرنے کی کوشش کی تو بھی مرزا اخلاق سے نعرے لگوا کر مجھے روکنے کی کوشش کی، تب میں نے نہایت صبر کیساتھ سب برداشت کیا اور تحمل کیساتھ برداشت کرتے ہوئے سوال پوچھ کر ہی دم لیا۔

انہوں نے لکھا کہ ان سب کیساتھ بیٹھ کر اظہر جاوید کو برا کہا گیا اور تحریک انصاف کے کارکن مرزا اخلاق نے اظہر جاوید کی والدہ کو گالیاں دیں جو مجھ سے برداشت نہیں ہوا اور اسی وقت اظہر جاوید کو فون کر کے بتایا کہ آپکی والدہ کو گالیاں دی جا رہی ہیں اور رپوٹرز بیٹھ کر سن رہے ہیں کیونکہ میں سب کے سامنے اظہر جاوید کو فون کر کے بتا رہی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد شوکت ڈار آتے ہیں میں ہم لوگ باہر چلے جاتے ہیں میں جب دوبارہ ریسٹورینٹ میں داخل ہوتی ہوں یہ لوگ کھانا کھانے میں مصروف تھے اور میں شوکت ڈار صاحب سے کہا کہ میں ٹویٹ کرنے لگی ہوں کہ ہزار سور ملکر بھی شیر کو نہیں ڈرا سکتے اتنے میں ملک نے شوکت ڈار کو مجھے گالی دیتے ہوئے کہا اسے کہیں اپنا منہ بند کر لے میں نے کہا تمہیں کیوں تکلیف ہو رہی میں تمہیں سور نہیں کہہ رہی اسکے بعد اس نے گالیاں دیتے ہوئے کہا کہ میں چغل خور ہوں اور پھر میں نے بھی گالیوں کے جواب میں گالیاں ہی دیں اس نے مجھے دھمکی دی کہ تم مجھے جانتی نہیں ہو ہم تمہارے گھر آئیں گے۔

ان کا پوسٹ میں مزید کہنا تھا کہ کوئی مرد اٹھے اور مجھے گالی یا میری ماں کو گالی دے گا میں اس سے ڈبل گالی اسکی گھر کی عورتوں کو دونگی اور جتنی چیخیں مارنی ہے مار گالی تو ڈبل ہی ملے گی۔

صفینہ خان کی وائرل ویڈیو اور پوسٹ کے جواب میں اسد علی ملک کا ردعمل سامنے آیا جس میں انہوں نے صفینہ خان کے الزامات کو ”جھوٹا اور بے بنیاد“ قرار دیا۔

صحافی صفینہ خان نے مزید دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے حامی نہ صرف انہیں آن لائن ہراساں کر رہے ہیں بلکہ ذاتی طور پر بھی ان پر حملوں کی کوشش کی گئی ہے۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اظہر جاوید کر رہے ہیں کی کوشش کی صفینہ خان

پڑھیں:

وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ سے سی پی این ای وفد کی ملاقات، پیکا ایکٹ سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال

اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ سے کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے وفد نے ملاقات کی جس میں پیکا ایکٹ، باقاعدگی سے شائع نہ ہونے والے اخبارات کا خاتمہ، پرنٹ میڈیا کو واجبات کی ادائیگی، صحافیوں کے تحفظ اور دیگر اہم امور زیر بحث آئے۔

عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ پیکا قانون مستند صحافیوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے، تاہم اس کے حوالے سے صحافتی تنظیموں سے مشاورت کے لیے تیار ہیں تاکہ موجودہ غلط فہمیوں کا ازالہ کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پیکا کا اصل مقصد جعلی اور نام نہاد صحافیوں کو قانون کے دائرے میں لانا ہے۔

وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ باقاعدگی سے شائع نہ ہونے والے “ڈمی” اخبارات کے خاتمے کے لیے ایک کمیٹی قائم کر دی گئی ہے، جبکہ پرنٹ میڈیا کو رواں سال واجبات کی مد میں ادائیگیاں کی جائیں گی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ صحافیوں کے تحفظ کے لیے جرنلسٹس پروٹیکشن کمیشن جلد کام شروع کر دے گا۔

عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ وہ مشاورت اور بہتری پر یقین رکھتے ہیں اور پیکا رولز سے متعلق تجاویز کا خیرمقدم کیا جائے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آزادی صحافت جمہوری نظام کی روح ہے اور حکومت صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لیے موثر اقدامات کر رہی ہے۔

وفاقی وزیر نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران قومی مفاد میں میڈیا کے مثبت کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا نے قومی سلامتی اور ریاستی موقف کے تحفظ میں بالغ نظری کا مظاہرہ کیا اور افواہوں کے تدارک میں مؤثر کردار ادا کیا۔

سی پی این ای کے وفد نے وزارت اطلاعات اور آئی ایس پی آر کی جانب سے بروقت اور مصدقہ معلومات کی فراہمی کو سراہا اور صحافت کے پیشہ ورانہ ماحول کی بہتری سے متعلق تجاویز پیش کیں۔ وزیر اطلاعات نے ان تجاویز پر سنجیدگی سے غور کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کے مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے گا۔

عطاء اللہ تارڑ نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ مشترکہ ورکنگ گروپ کی تشکیل کا اعلان بھی کیا تاکہ میڈیا کو درپیش چیلنجز کا ادارہ جاتی حل نکالا جا سکے۔ ملاقات میں وزیراعظم کے میڈیا کوآرڈینیٹر بدر شہباز وڑائچ اور پرنسپل انفارمیشن آفیسر مبشر حسن بھی شریک تھے۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • سابق ایرانی ولی عہد رضا پہلوی کی یہودیوں کے مقدس مقام دیوار گریہ کے دورے کی ویڈیو وائرل
  • ریلویز پولیس میں بھرتیوں سے متعلق وائرل ویڈیو جعلی قرار
  • ’یہ غزہ نہیں اسرائیل ہے‘، ایرانی حملوں سے پھیلی تباہی کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل
  • اسرائیل کیخلاف سوشل میڈیا پوسٹ کرنے پر امریکی فوج کا اہم عہدیدار عہدے سے فارغ
  • کانسرٹ میں ’میرب‘ کے نعرے لگنے پر عاصم اظہر کا ردعمل وائرل ہوگیا
  • پیکا قانون پر صحافتی تنظیموں سے مشاورت کیلیے تیار ہیں،وفاقی وزیر اطلاعات
  • پاکستانی صحافی برادری ایرانی سرکاری ٹی وی چینل پر اسرائیلی حملے کیخلاف سراپا احتجاج
  • آزادی صحافت جمہوری نظام کی روح ہے، پیکا قانون مستند صحافیوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے، وزیراطلاعات
  • وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ سے سی پی این ای وفد کی ملاقات، پیکا ایکٹ سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال
  • عاصم سے بریک اپ، میرب کی جذباتی گانا گنگنانے کی ویڈیو وائرل