26 نومبر احتجاج کیس: عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری روک دی
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
— فائل فوٹو
اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے پی ٹی آئی 26 نومبر احتجاج کیس میں 24 جون تک پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت میں جج طاہر عباس سپرا نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کی 161 ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت کی۔
دورانِ سماعت بیرسٹر گوہر، عمر ایوب، فلک ناز چترالی، ساجد خان، آصف خان، عدالت میں پیش ہوئے۔
شبلی فراز، عالیہ حمزہ، کنول شوزب اور دیگر بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
جج طاہر عباس سپرا نے سماعت کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ان تمام مقدمات کے چالان میرے پاس آچکے، مگر ضمانتیں نہیں آئی، ابھی تک کسی ملزم کی ضمانت کنفرم ہوئی؟
82 ملزمان نے عدالت میں اپنے اعترافی بیان جمع کرایا کہ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے انہیں اکسایا تھا۔
علی بخاری نے عدالت سے درخواست کی کہ آج ہڑتال ہے میری بطور ملزم حاضری لگا لیں بطور وکیل نہیں۔
شیر افضل مروت نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ان کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ کیا جائے، انہیں منظور یا خارج کیا جائے، انہوں نے تھانے سے گزرنے کو بھی جرم بنا دیا ہے، یہ وہ کیسز ہیں جن کا سر پیر ہی نہیں، اسٹیٹ اگر ہمیں اندر کرنا چاہتی ہے تو کردے۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ مجھے یوکے جانا ہے، حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دے رہا ہوں، جس پر جج طاہر عباس سپرا نے شیر افضل مروت کو برطانیہ جانے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ آپ یوکے جائیں مگر ہم نے ایڈوانس بکنگ بند کی ہوئی ہے۔
عدالت نے ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماؤں کی 24 جون تک گرفتاری روکتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عدالت میں پی ٹی آئی نے عدالت
پڑھیں:
امید ہے نئے چیف جسٹس وقف ترمیمی قانون پر عبوری فیصلہ سنائیں گے، مولانا ارشد مدنی
بی جے پی نے عدالت کو یقین دلایا تھا کہ وہ بنچ کے ذریعہ ظاہر کئے گئے خدشات کے بعد نئے وقف قانون کے ان نکات کو نافذ نہیں کریگی جن پر اعتراض کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمیعۃ علماء ہند کے سینیئر وکیل کپل سبل نے کہا کہ اگر حکومت عدالت کو دی گئی یقین دہانیوں پر قائم رہتی ہے تو معاملے کو ہونے والے نئے چیف جسٹس کی صدارت والی بنچ کو سونپے جانے پر انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ نئے وقف قانون کے خلاف دائر کی گئی عرضی پر اگلی سماعت ملک کے نئے سی جے آئی بی آر گوئی کی صدارت والی بنچ کرے گی۔ آج سی جے آئی سنجیو کھنہ نے اس معاملے کی سماعت 15 مئی تک کے لئے ملتوی کر دی ہے۔ چیف جسٹس نے اگلے ہفتہ اپنے ریٹائر ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے۔ وہ 13 مئی کو ریٹائر ہو رہے ہیں، جب کہ جسٹس بی آر گوئی 14 مئی کو نئے چیف جسٹس کے طور پر عہدہ سنبھالیں گے۔ سماعت کو ملتوی کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی بھی عبوری حکم پاس کرنے سے قبل اس معاملے پر تفصیلی سماعت ضروری ہے۔
سی جے آئی سنجیو کھنہ نے واضح کیا کہ وہ اس قانون کے آئینی جواز کو چیلنج دینے والی عرضیوں پر کوئی فیصلہ محفوظ نہیں رکھنا چاہتے۔ اس پر جمیعۃ علماء ہند کے سینیئر وکیل کپل سبل نے کہا کہ اگر حکومت عدالت کو دی گئی یقین دہانیوں پر قائم رہتی ہے تو معاملے کو ہونے والے نئے چیف جسٹس کی صدارت والی بنچ کو سونپے جانے پر انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ اس پر سالیسٹر جنرل کا رویہ مثبت رہا، جس سے یہ اشارہ ملا کہ حکومت اپنے وعدوں پر قائم رہے گی۔ غور طلب ہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران بی جے پی کی حکومت نے عدالت کو یقین دلایا تھا کہ وہ بنچ کے ذریعہ ظاہر کئے گئے خدشات کے بعد نئے وقف قانون کے ان نکات کو نافذ نہیں کرے گی جن پر اعتراض کیا گیا ہے۔ مرکز نے 17 اپریل کو عدالت کو مطلع کیا تھا کہ وہ 5 مئی تک وقف بائی یوز سمیت وقف جائیدادوں کو ڈی-نوٹیفائی نہیں کرے گی اور نہ ہی سنٹرل وقف کونسل اور بورڈ میں کوئی نئی تقرری کی جائے گی۔
قابل ذکر ہے کہ نئے وقف قانون کی مخالفت میں مودی حکومت نے جو 1500 صفحات پر مشتمل حلف نامہ داخل کیا ہے، اس میں ان اعتراضات کو بے بنیاد بتاتے ہوئے قانون کی حمایت کی گئی ہے۔ دوسری جانب جمعیۃ علماء ہند اور دیگر فریقین نے جوابی حلف نامہ داخل کر کے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے اپنے حلف نامہ کے ذریعہ گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ کیونکہ وقف میں ترامیم کرنے سے نہ تو وقف کی جائیدادوں اور نہ ہی مسلمانوں کا کوئی بھلا ہونے والا ہے، بلکہ یہ ایک خاص طبقہ کے مذہبی معاملے میں براہ راست مداخلت ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں سماعت کے لئے جو 5 عرضیاں قبول کی گئی ہیں ان میں سب سے پہلی عرضی مولانا ارشد مدنی کی ہے۔ آج عدالت میں جمیعۃ علماء ہند کی جانب سے پیش سینیئر وکیل کپل سبل کی مدد کے لیے وکیل آن ریکارڈ فضیل ایوبی، وکیل شاہد ندیم اور وکیل مجاہد احمد وغیرہ موجود تھے۔ آج کی قانونی کارروائی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ وقف ترمیمی قانون کے نفاذ پر اگلی سماعت تک عبوری روک برقرار رہے گی، یہ ایک مثبت امر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اگلی سماعت میں نئے چیف جسٹس آف انڈیا اس معاملے کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئی عبوری فیصلہ دیں گے۔