پراپرٹی کی قیمتوں کے اعتبار سے بلوچستان کا صوبائی دارالحکومت کوئٹہ ملک کے مہنگے ترین شہروں میں شمار ہوتا تھا، جہاں چند برس قبل تک شہر کے وسطی علاقوں میں زمین کا ٹکڑا خریدنا کسی خواب سے کم نہ تھا۔

پراپرٹی ذرائع کے مطابق شہر کے مرکزی بازاروں میں ایک فٹ ڈیڑھ سے دو لاکھ جبکہ وسطی علاقے 50 ہزار سے ایک لاکھ روپے کے درمیان فی فٹ میں فروخت ہو رہے تھے تاہم گزشتہ چند برسوں سے پراپرٹی کی قیمتوں میں غیر معمولی کم دیکھنے کو ملی ہے۔

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے پراپرٹی کے کاروبار سے منسلک ابرار خان بتاتے ہیں کہ کوئٹہ میں گزشتہ پانچ سال سے پراپرٹی کی قیمت میں ہر گزرتے سال کے ساتھ کمی دیکھی جارہی ہے۔ شہر میں یکدم پراپرٹی کا منافع بخش کاروبار اب اپنے بدترین دور سے گزر رہا ہے۔ صورتحال یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ گھروں کے خرید و فروخت نہ ہونے کے برابر ہے کیونکہ جن لوگوں نے مہنگے داموں پر اچھے علاقوں میں گھر خریدے ہیں انہیں ان کی خریدی گئی رقم کا 70 فیصد بھی واپس نہیں مل رہا۔

مزید پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی پر کوئٹہ کی ہندو اور سکھ برادری کے کیا تاثرات ہیں؟

ابرار احمد بتاتے ہیں کہ دراصل پراپرٹی کے کاروبار کا براہ راستہ انحصار امن و امان کی صورتحال پر ہے گزشتہ چند سالوں سے امن و امان کی مخدوش صورتحال کی وجہ سے بڑے کاروباریوں نے زمین کی خرید فروخت کرنا چھوڑ دیا ہے۔ دوسری جانب آئے روز حکومت کی جانب سے افغان مہاجرین کے انخلاء سے متعلق پالیسی کی تبدیلی بھی اس کاروبار کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔ کوئٹہ میں پراپرٹی کے کاروبار سے 30 سے 40 فیصد افغان مہاجرین منسلک تھے ایسے میں مہاجرین کم داموں میں اپنی پراپرٹی فروخت کر کے آبائی علاقوں کو لوٹ رہے۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پراپرٹی کی گرتی قیمتوں سے کیا کرایوں میں بھی کمی دیکھنے کو ملی ہے یا نہیں

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کرایے دار عمران احمد بتاتے ہیں کہ چند سالوں قبل شہر کے وسطی علاقوں میں دو سے تین کمرے کا مکان 35 سے 40 ہزار روپے کرائے میں دیا جاتا تھا لیکن تین ماہ قبل شہر کے وسطی علاقے ناچاری روڈ پر اپنے لیے کرائے پر گھر لیا جو دو کمروں پر مشتمل تھا۔ اس مکان کا کرایہ 22 ہزار روپے طہ پایا جبکہ مالک مکان نے ایڈوانس کی مانگ بھی کم کی

مالک مکانوں کا موقف ہے کہ پراپرٹی کے کاروبار میں مندی کی وجہ سے کرائے پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ بڑی مارکیٹوں کاروباری مراکز اور شاپنگ مالز میں کرائے جوں کے توں ہیں لیکن جہاں بات کی جائے کرائے کے مکانوں کی تو کرایوں میں مجبوراً کمی کرنا پڑھ رہی ہے۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ کے رہائشی آریان شاہ کی میت بھارت سے پاکستان پہنچ گئی

مالک مکانوں کے مطابق پہلے افغان مہاجرین بڑی تعداد میں یہاں مقیم تھے جو کرائے کے گھروں میں رہائش پذیر تھے۔چند افغان مہاجرین نے اپنے مکانات خرید لی ہے جبکہ باقی کرائے کے مکانات میں زندگی بسر کرنے پر مجبور تھے۔ ایسے میں یہ مہاجرین منہ مانگا کرایہ دینے کو تیار تھے اس دور میں مکانات کی ڈیمانڈ زیادہ تھی جبکہ سپلائی کم ایسے میں مالک مکان من مانی کرائے وصول کر رہے تھے تاہم اب صورتحال ذرا مختلف ہے کیونکہ کرایے کے مکانات لینے والے افراد کی تعداد میں کمی ہوئی یے۔ کئی مکانات تو ایسے ہیں جو سالوں سے خالی پڑے ہیں ہمارے انہیں کرائے پر لینے والا کوئی نہیں

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچستان پراپرٹی جائیداد کرائے کوئٹہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلوچستان پراپرٹی کوئٹہ پراپرٹی کے کاروبار افغان مہاجرین پراپرٹی کی مالک مکان شہر کے

پڑھیں:

نوکیا کا پاکستان میں فونز سستے کرنے کا اعلان۔۔ متوقع قیمت بھی بتا دی

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)موجودہ معاشی حالات میں جب صارفین بجٹ میں تنگی محسوس کر رہے ہیں، نوکیا HMD نے ایک بروقت اور صارف دوست قدم اٹھایا ہے۔ کمپنی نے پاکستان میں اپنے کئی مقبول فیچر فون ماڈلز کی قیمتوں میں نمایاں کمی کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد سادہ، مضبوط، اور قابل اعتماد مواصلاتی ڈیوائسز کو عام صارف کی پہنچ میں لانا ہے۔

قیمتوں میں کمی: نئی قیمتیں کیا ہیں؟

نوکیا کے جن فیچر فونز کی قیمتوں میں کمی کی گئی ہے، ان کی نظرثانی شدہ قیمتیں کچھ یوں ہیں۔

نوکیا 105 کلاسک 2,999روپے، نوکیا 106 (2023) 3,999 روپے، نوکیا 108 (2024) 4,199 روپے، نوکیا 110 (2023) 4,999 روپے، اور نوکیا 125 (2024) 5,199 روپے نئی قیمتوں میں دستیاب ہیں۔

قیمتوں میں یہ کمی تقریباً 600 سے 800 روپے فی ماڈل ہے، جو کہ بجٹ صارفین کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔

نوکیا فیچر فونز کی خصوصیات

نوکیا کے یہ فونز نہ صرف قیمت میں مناسب ہیں بلکہ کارکردگی اور خصوصیات کے لحاظ سے بھی متاثر کن ہیں۔

یہ فونز 2 سے 3 انچ اسکرین کے ساتھ ہیڈفون جیک اور میموری کارڈ سلاٹس، مضبوط Unisoc چپ سیٹس، لمبی بیٹری لائف، سادہ اور پائیدار ڈیزائن کے ساتھ دستیاب ہیں۔ نوکیا 125 4G میں IP52 واٹر اور ڈسٹ ریزسٹنس ہیں۔

نوکیا فیچر فونز اُن تمام صارفین کے لیے مثالی ہیں جوایک قابل اعتماد ’سیکنڈری ڈیوائس‘ چاہتے ہیں۔ روزمرہ کے لیے ایک سادہ اور مضبوط فون تلاش کر رہے ہیں اور اسمارٹ فونز کے متبادل کے طور پر ایک آسان فون استعمال کرنا چاہتے ہیں

ہر نوکیا فیچر فون ایک سال کی آفیشل وارنٹی کے ساتھ ہے، جو کہ کمپنی کے اعتماد اور بعد از فروخت سروس پر یقین کی عکاسی کرتا ہے۔

نوکیا کبھی پاکستان میں موبائل فون مارکیٹ کا بے تاج بادشاہ تھا، جہاں 2000 کی دہائی کے اوائل میں اس کا مارکیٹ شیئر 60 فیصد تک پہنچ چکا تھا۔ اب، موجودہ چیلنجز اور مسابقتی مارکیٹ میں، کمپنی دوبارہ اپنی ساکھ بحال کرنے کے لیے قیمتوں کی اس نئی حکمت عملی کو اپنائے ہوئے ہے۔

نوکیا HMD کا یہ قدم نہ صرف ایک تجارتی حکمت عملی ہے بلکہ یہ معاشی دباؤ میں مبتلا صارفین کے لیے ایک مثبت پیغام بھی ہے کہ معیاری، پائیدار اور سادہ موبائل فون اب بھی مناسب قیمت پر دستیاب ہو سکتے ہیں۔ نوکیا کی ساکھ، معیار، اور نئی قیمتیں مل کر اس کی مارکیٹ میں واپسی کو مضبوط بنا سکتی ہیں۔
مزیدپڑھیں:ڈیرہ اسماعیل خان میں مچھیرے نے مچھلیاں پکڑنے کیلئے دریا میں جال پھینکا لیکن ایسی چیز آ گئی کہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھا

متعلقہ مضامین

  • دودھ کی قیمتوں میں اضافہ ، بڑا انکشاف سامنے آگیا
  • نوکیا کا پاکستان میں فونز سستے کرنے کا اعلان۔۔ متوقع قیمت بھی بتا دی
  • کوئٹہ میں چینی کی قیمت کم نہ ہو سکی
  • افغانستان کو پاک-بھارت کشیدگی کے کابل اور خطے پر منفی اثرات کا خدشہ
  • انڈیا پاکستان تنازع: جنگ ہوئی تو امریکا اور چین پر کیا اثرات ہونگے؟
  • پی ایس ایل 10: کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے بھی اسلام آباد یونائیٹڈ کو شکست دے دی
  • انڈیا پاکستان تنازعہ: جنگ ہوئی تو امریکا اور چین پر کیا اثرات ہونگے؟
  • خیبر پختونخوا سے مزید 1,296 افغان مہاجرین وطن واپس روانہ
  • خیبر پختونخوا سے افغان مہاجرین کی واپسی کا سلسلہ جاری، مزید 1,296 افراد وطن واپس روانہ