UrduPoint:
2025-08-04@09:39:52 GMT

روسی تیل سے بھارت کا جنگ کی مدد کرنا ناقابل قبول، امریکہ

اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT

روسی تیل سے بھارت کا جنگ کی مدد کرنا ناقابل قبول، امریکہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 اگست 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک اعلیٰ معاون نے روس سے تیل خریدنے کے لیے بھارت پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ نئی دہلی اس طرح یوکرین کے خلاف روسی جنگ کی بالواسطہ طور پر فنڈنگ کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں امریکی حکام ماسکو سے تیل کی خریداری کے حوالے سے بھارت پر دباؤ ڈالتے رہے ہیں کہ وہ روس سے سستا تیل خریدنا بند کر دے۔

بعض بھارتی میڈیا اداروں نے پہلے اس طرح کی خبریں شائع کی تھیں کہ بھارتی کمپنیوں نے روس سے تیل کی خرید و فروخت روک دی ہے۔

تاہم صورت حال سے واقف لوگوں نے معاملے کی حساسیت کی وجہ سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بعض میڈیا اداروں کو بتایا ہے کہ وزیر اعظم مودی کی حکومت نے بھارتی آئل ریفائنرز کو روسی تیل کی خریداری بند کرنے کی ہدایات نہیں دی ہیں اور نہ ہی خریداری روکنے کے بارے میں کوئی فیصلہ کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ٹرمپ انتظامیہ نے کیا کہا؟

صدر ٹرمپ کے سب سے بااثر مشیروں میں سے ایک اسٹیفن ملر نے کہا کہ ٹرمپ واضح طور پر یہ مانتے ہیں کہ بھارت کو روسی تیل خریدنا بند کر دینا چاہیے۔ انہوں نے سنڈے مارننگ فیوچرز سے بات چیت میں کہا، "جو انہوں (ٹرمپ) نے بہت واضح طور پر کہا ہے وہ یہ ہے کہ بھارت کے لیے روس سے تیل خرید کر اس جنگ کی مالی امداد جاری رکھنا قابل قبول نہیں ہے۔

"

ٹرمپ کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف روس کے ساتھ بھارت کی تیل کی تجارت کے پیمانے پر حیران نظر آئے اور انہوں نے فوکس نیوز سے کہا، "لوگ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ بھارت بنیادی طور پر روسی تیل کی خریداری میں چین کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ یہ ایک حیران کن حقیقت ہے۔"

امریکی دباؤ کے باوجود بھارت نے ابھی تک اپنی خریداری روکنے کا کوئی اشارہ نہیں دیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بھارتی حکومتی ذرائع نے اسے بتایا ہے کہ وہ روس سے تیل کی درآمد جاری رکھیں گے۔

گزشتہ ہفتے بھارتی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ روس کے ساتھ اس کے تعلقات "مستحکم اور وقت کے ساتھ آزمائے ہوئے ہیں" اور اسے کسی تیسرے ملک کی نظر سے نہیں دیکھا جانا چاہیے۔

بھارت کے خلاف امریکی ٹیرفس

چند روز قبل ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی سامان کی درآمد پر 25 فیصد ٹیرفس کا اعلان کیا تھا اور بھارت کی طرف سے روسی ہتھیاروں اور تیل کی خریداری پر ممکنہ جرمانے سے بھی خبردار کیا تھا۔

ٹیرفس کے اعلان کے فوراً بعد ہی ٹرمپ نے ماسکو کے ساتھ نئی دہلی کے تعلقات پر تنقید کرتے ہوئے دونوں ممالک کو "مردہ معیشت" کے طور پر بیان کیا اور کہا کہ انہیں "پرواہ نہیں" کہ بھارت روس کے ساتھ کیا کرتا ہے۔

اس کے فوری بعد امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا تھا کہ بھارت کی جانب سے روسی تیل کی خرید و فروخت سے یوکرین کے خلاف جنگ کی کوششوں میں ماسکو کو مدد مل رہی ہے اور یہ واشنگٹن کے ساتھ نئی دہلی کے تعلقات میں "یقیناً اختلاف کا ایک اہم نقطہ" ہے۔

فوکس ریڈیو کے ساتھ روبیو کے انٹرویو کو بھارتی میڈیا نے بھی تفصیل سے شائع کیا تھا، جس میں امریکی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ اس حقیقت سے مایوس ہیں کہ بھارت روس سے تیل خریدنا جاری رکھے ہوئے ہے، جبکہ اسے بہت سے دیگر دوسرے تیل فروخت کرنے والے دستیاب بھی ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا، "بھارت کو توانائی کی بہت زیادہ ضروریات ہیں اور اس میں تیل اور کوئلہ اور گیس خریدنے کی صلاحیت اور وہ چیزیں شامل ہیں جن کی اسے ہر ملک کی طرح اپنی معیشت کو طاقت دینے کی ضرورت ہوتی ہے، اور وہ اسے روس سے خریدتا ہے، کیونکہ روسی تیل پر پابندیاں عائد ہیں اور اسی وجہ سے وہ سستا بھی ہے۔

"

ان کا مزید کہنا تھا، "بدقسمتی سے اس سے روس کی جنگی کوششوں کو برقرار رکھنے میں مدد مل رہی ہے۔ لہٰذا یہ یقینی طور پر بھارت کے ساتھ ہمارے تعلقات میں چڑچڑاپن کا ایک اہم نقطہ ہے۔"

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تیل کی خریداری روس سے تیل روسی تیل کہ بھارت کے ساتھ جنگ کی نے کہا

پڑھیں:

صدر ٹرمپ کا ’روس کے قریب‘ جوہری آبدوزوں کی تعیناتی کا حکم

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 اگست 2025ء) صدر ٹرمپ کا ’روس کے قریب‘ جوہری آبدوزوں کی تعیناتی کا حکم

صدر ٹرمپ کا ’روس کے قریب‘ جوہری آبدوزوں کی تعیناتی کا حکم

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو جوہری آبدوزیں ’روس کے قریب‘ مناسب علاقوں میں تعینات کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ پیشرفت واشنگٹن اور ماسکو کے مابین جاری لفظی جنگ کو ایک سنگین عسکری رخ دے رہی ہے۔

ٹرمپ نے روسی قومی سکیورٹی کونسل کے ڈپٹی چیئرمین دمتری میدویدیف کے حالیہ بیانات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ انہوں نے یہ قدم ’’احمقانہ اور اشتعال انگیز‘‘ روسی بیانات کے تناظر میں اُٹھایا ہے تاکہ اگر ان بیانات سے آگے کوئی اقدام ہوا تو امریکہ تیار ہو۔

(جاری ہے)

جمعہ کی شب نیوز میکس ٹی وی کو انٹرویو میں ٹرمپ نے واضح کیا کہ آبدوزیں ’’روس کے قریب‘‘ تعینات کی گئی ہیں اور یہ فیصلہ انہوں نے میدویدیف کے ’’جوہری‘‘ حوالے سے دیے گئے بیانات کے بعد کیا۔

ٹرمپ کا کہنا تھا، ’’جب کوئی جوہری کا لفظ استعمال کرے، تو میں سنجیدگی سے لیتا ہوں۔ یہ حتمی خطرہ ہوتا ہے۔‘‘

یہ کشیدگی ایسے وقت میں بڑھی ہے، جب روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اعلان کیا ہے کہ ان کے ملک نے اوریشنک نامی ہائپرسانک جوہری صلاحیت والے میزائل کی بڑے پیمانے پر تیاری شروع کر دی ہے، جنہیں سال کے اختتام تک بیلا روس میں نصب کیا جا سکتا ہے۔

ٹرمپ نے روس کو اگلے ہفتے تک یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے اقدامات کا الٹی میٹم دیا ہے، بصورتِ دیگر نئی پابندیوں کی دھمکی دی ہے۔ اس کے باوجود روسی افواج یوکرین پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، جن میں جولائی کے دوران ڈرون حملوں کی ریکارڈ تعداد دیکھی گئی ہے۔

دوسری طرف میدویدیف نے سوشل میڈیا پر ٹرمپ کو ’’الٹی میٹم کھیلنے والا‘‘ قرار دیا اور روس کی جوہری طاقت کی یاد دہانی کرواتے ہوئے ’’ڈیڈ ہینڈ‘‘ سسٹم کا حوالہ دیا، جو سرد جنگ کے دوران تیار کردہ ایک خفیہ خودکار جوہری ردعمل کا نظام تھا۔

ٹرمپ نے جواباً انہیں ’’ناکام سابق صدر‘‘ قرار دے کر خبردار کیا کہ وہ ’’خطرناک حدود‘‘ میں داخل ہو رہے ہیں۔

میدویدیف، جو 2008 سے 2012 تک روس کے صدر رہے اور بعد ازاں پوٹن کے صدر بننے کی راہ ہموار کرتے رہے، اب روسی بیانیے کے ایک جارح آن لائن ترجمان بن چکے ہیں، اگرچہ ان کا اصل سیاسی اثر ورسوخ محدود سمجھا جاتا ہے۔

ادھر یوکرین میں جمعے کو دارالحکومت کییف میں حالیہ روسی حملے میں ہلاک ہونے والے 31 افراد کی یاد میں یوم سوگ منایا گیا، جن میں پانچ بچے بھی شامل تھے۔ صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ایک بار پھر پوتن سے براہ راست ملاقات کی پیشکش دہرائی، یہ مؤقف اپناتے ہوئے کہ جنگ کا خاتمہ صرف پوٹن کے ہاتھ میں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عالمی سفارتکار اور سرمایہ کار براہ راست فیلڈ مارشل سے رابطے میں ہیں؛ دی اکانومسٹ کا آرٹیکل
  • ٹرمپ کے مشیر کا بھارت پر روسی تیل خرید کر یوکرین جنگ میں معاونت فراہم کرنے کا الزام
  • بھارت روسی تیل خرید کر یوکرین جنگ میں مالی معاونت کررہا ہے، ٹرمپ کے مشیر کا الزام
  • بھارت روس سے تیل خرید کر یوکرین جنگ میں مالی معاونت فراہم کررہا ہے، امریکہ کا الزام
  • بھارت بھر میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم پر حکومت کی خاموشی ناقابل قبول ہے، الکا لامبا
  • ریپبلکن پارٹی کا ٹرمپ کی ’لادا‘ کے ساتھ فوٹو پوسٹ کرنا مذاق کیوں بن گیا؟
  • صدر ٹرمپ کا ’روس کے قریب‘ جوہری آبدوزوں کی تعیناتی کا حکم
  • ٹرمپ کا دعویٰ:’سنا ہے بھارت اب روسی تیل نہیں خریدے گا ‘، بھارتی حکام کا اظہارِ لاعلمی
  • پاکستان کے امریکا کے ساتھ تعلقات درست سمت میں ہیں اور پالیسی بھی درست ہے: ملیحہ لودھی