یوکرین کا روس کے بڑے آئل ڈپو پر ڈرون حملہ، شدید آگ بھڑک اٹھی
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ میں شدت آ گئی ہے، یوکرین کے ایک ڈرون حملے نے روس کے بحیرۂ اسود کے تفریحی شہر سوچی کے قریب ایک بڑے آئل ڈپو کو نشانہ بنایا، جس سے وہاں شدید آگ بھڑک اٹھی۔
روسی حکام کے مطابق، کراسنوڈار ریجن کے گورنر وینیامین کوندراتیو نے ٹیلیگرام پر تصدیق کی کہ ڈرون کا ملبہ ایندھن کے ایک ٹینک سے ٹکرا گیا، جس کے بعد 127 فائر فائٹرز آگ بجھانے میں مصروف ہو گئے۔ واقعے کے باعث سوچی ایئرپورٹ پر پروازیں عارضی طور پر معطل کر دی گئیں۔
ادھر، یوکرین کے جنوبی شہر میکولائیف میں روسی میزائل حملے نے کئی رہائشی گھروں اور بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا۔ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ حملے میں کم از کم 7 شہری زخمی ہوئے جن میں سے 3 افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
روسی وزارت دفاع کے مطابق، سوچی ریفائنری پر حملہ یوکرین کی جانب سے ایک بڑے ڈرون آپریشن کا حصہ تھا، جس میں ریازان، پینزا اور وورونژ میں کئی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ وورونژ کے گورنر نے بتایا کہ ایک حملے میں 4 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
روسی دفاعی حکام کے مطابق، گزشتہ رات 93 یوکرینی ڈرونز کو روک لیا گیا، جن میں سے 60 بحیرۂ اسود کے علاقے میں تھے۔
یوکرینی فضائیہ نے بھی اطلاع دی کہ روس نے رات کے دوران 83 یا 76 ڈرون اور 7 میزائل فائر کیے، جن میں سے 61 کو تباہ کر دیا گیا۔ تاہم 16 ڈرون اور 6 میزائل اپنے ہدف تک پہنچ گئے۔
یہ سب اس وقت ہوا جب گزشتہ جمعرات کو کیف پر روس کے ایک شدید حملے میں کم از کم 31 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے۔ یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ اس دن روس نے 300 سے زائد ڈرونز اور 8 کروز میزائل داغے تھے، جو 2022 کے حملے کے بعد سب سے ہلاکت خیز واقعہ قرار دیا گیا۔
اس بڑھتی ہوئی کشیدگی پر یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے عالمی برادری سے روس پر مزید سخت پابندیوں کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے ماسکو کے خلاف نئی پابندیوں کا اشارہ دیا ہے۔
ٹرمپ نے پہلے کہا تھا کہ پیوٹن کے پاس جنگ روکنے کے لیے 50 دن ہیں، ورنہ تیل سمیت روسی برآمدات پر بھاری محصولات عائد ہوں گے۔ پیر کو انہوں نے نیا 10 سے 12 دن کا الٹی میٹم جاری کیا، جس کی آخری تاریخ 8 اگست بتائی گئی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارت روس سے تیل خرید کر یوکرین جنگ میں مالی معاونت فراہم کررہا ہے، امریکہ کا الزام
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک اہم مشیر نے اتوار کو بھارت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ روس سے تیل خرید کر یوکرین کے خلاف جاری جنگ میں اسے مالی معاونت فراہم کر رہا ہے۔
برطانوی خبررساں ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف اور ٹرمپ کے بااثر مشیروں میں شامل اسٹیفن ملر نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’صدر ٹرمپ نے بالکل واضح انداز میں کہا ہے کہ یہ ناقابل قبول ہے کہ بھارت روسی تیل خرید کر اس جنگ کو جاری رکھنے میں مدد دے‘۔
اسٹیفن ملر کی یہ تنقید ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے بھارت جیسے اہم اتحادی پر اب تک کی سب سے سخت تنقید تصور کی جا رہی ہے۔
فاکس نیوز کے پروگرام سنڈے مارننگ فیوچرز میں گفتگو کرتے ہوئے اسٹیفن ملر نے کہا کہ ’لوگ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ روسی تیل کی خریداری میں بھارت عملی طور پر چین کے برابر ہے۔ یہ ایک حیران کن حقیقت ہے‘۔
خبررساں ایجنسی کے مطابق واشنگٹن میں بھارتی سفارت خانے نے فوری طور پر اس بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، تاہم بھارتی حکومتی ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ نئی دہلی امریکی دباؤ کے باوجود روسی تیل کی خریداری جاری رکھے گا۔
روس سے توانائی اور عسکری سازوسامان کی خریداری کے باعث امریکا نے جمعے سے بھارتی مصنوعات کی درآمد پر 25 فیصد درآمدی ٹیکس نافذ کردیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے یہ انتباہ بھی دیا ہے کہ اگر روس نے یوکرین کے ساتھ امن معاہدہ نہ کیا تو روسی تیل خریدنے والے ممالک سے امریکی درآمدات پر 100 فیصد تک ٹیکس عائد کیا جاسکتا ہے۔