سیلان قتل عام کے متاثرین27 سال گزر جانے کے باوجود انصاف سے محروم
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
شیخ خاندان کے ان مقتولین کو بندوق کی نوک پر پکڑا گیا اور حسن محمد شیخ کے گھر کے اندر گولیاں ماری گئیں۔ ہائی کورٹ کی مداخلت اور سی بی آئی انکوائری کے باوجودیہ کیس دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے چل رہا ہے لیکن انصاف نہیں مل رہا۔ اسلام ٹائمز۔ سیلان پونچھ قتل عام کے متاثرین ابھی تک انصاف سے محروم ہیں جس میں بھارتی فوجیوں نے 3 اور 4 اگست 1998ء کی درمیانی شب کو ضلع پونچھ کے علاقے سیلان میں 11 بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 19 افراد کو گولیاں مار کرشہید کر دیا تھا۔ ذرائع کے مطابق یہ بہیمانہ قتل عام بھارتی فوج کے 9 پیرا یونٹ کے اہلکاروں نے اسپیشل پولیس آفیسرز کے ہمراہ ایک مقامی مخبر و پولیس اہلکار کے قتل کے بعد کیا تھا۔ شیخ خاندان کے ان مقتولین کو بندوق کی نوک پر پکڑا گیا اور حسن محمد شیخ کے گھر کے اندر گولیاں ماری گئیں۔ زندہ بچ جانے والوں اور انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ بعد میں فوجیوں نے لاشوں کو مسخ کرنے اور یہ یقینی بنانے کے لئے کہ کوئی زندہ نہ بچے، کلہاڑیوں کا استعمال کیا۔ زندہ بچ جانے والوں میں سے ایک شبیر احمد جو اس وقت 18سال کا تھا، یاد کرتا ہے کہ کس طرح فوج آدھی رات کو ان کے گھر میں گھس گئی اور اس کے بوڑھے والدین اور چار بہنوں سمیت پورے خاندان کو ان کے چچا کے گھر میں گھسیٹ کر لے گئے۔
شبیر نے بتایا کہ وہ میرے کزن امتیاز شیخ کو ڈھونڈ رہے تھے۔ جب میرے چچا لسہ شیخ نے کہا کہ ان کا امتیاز سے کوئی رابطہ نہیں ہے تو میجر غصے سے بے قابو ہو گیا اور فوجیوں کو اسے مارنے کا حکم دیا۔افراتفری میں شبیر مویشیوں کے ایک شیڈ میں چھپنے میں کامیاب ہو گیا۔ وہاں سے اس نے چیخیں اور پھر گولیوں کی آوازیں سنیں۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے میرے چچا کو گولی ماری گئی۔ پھر انہوں نے خواتین اور بچوں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ فائرنگ 20منٹ تک جاری رہی۔ اگلی صبح گائوں والوں کو 19 افراد کی لاشیں ملیں جو گولیوں سے چھلنی اور کلہاڑیوں سے کٹی ہوئی تھیں۔ شہید ہونے والوں میں شبیر کے والدین اور چار بہنیں شامل تھیں۔ تمام متاثرین کو دفنانے میں تین دن لگے اور زندہ بچ جانے والوں کو خاموش رہنے کی دھمکیاں دی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم خوف میں رہتے تھے۔ تین سال تک ہم خاموش رہے۔ اگرچہ پولیس کی طرف سے ایف آئی آر درج کی گئی تھی اور چند ایس پی اوز کو مختصر مدت کے لئے گرفتار بھی کیا گیا تھا لیکن سب کو چند دنوں میں ہی رہا کر دیا گیا۔
ہائی کورٹ کی مداخلت اور سی بی آئی انکوائری کے باوجودیہ کیس دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے چل رہا ہے لیکن انصاف نہیں مل رہا۔ جموں و کشمیر کوئلیشن آف سول سوسائٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سیلان کا قتل عام نہ صرف بھارتی فورسز کی طرف سے کی جانے والی بربریت کی ایک واضح مثال ہے بلکہ اسے انصاف سے منظم محرومی بھی بے نقاب ہوتی ہے۔ گروپ نے کہا کہ یہ کیس ظاہر کرتا ہے کہ نظام انصاف کس طرح متاثرین کے خاندانوں کو کمزور کرتا ہے تاکہ مجرموں کو بچایا جائے۔ مقتولین کے اہل خانہ نے قتل عام کے 27سال مکمل ہونے پر قبرستان جا کر دعا کی اور انصاف کے اپنے مطالبے کو دہرایا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ قتل عام کے گھر
پڑھیں:
’انسانوں نے مجھے مارا‘: چین کا ہیومنائیڈ روبوٹ حیران کن ’فائٹ ٹیسٹ‘ میں بھی ڈٹا رہا
چینی کمپنی یونی ٹری’ کا نیا ہیومنائیڈ روبوٹ ’G1‘ ان دنوں سوشل میڈیا پر موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اس روبوٹ کو بار بار لاتیں اور دھکے مار کر آزمایا گیا، لیکن ہر بار اس نے اپنا توازن بحال کر کے سب کو حیران کر دیا۔
ویڈیو کے آغاز میں جی ون روبوٹ اپنے ہلکے پھلکے ڈھانچے اور لچکدار حرکات کا مظاہرہ کرتا دکھائی دیتا ہے۔ ایک موقع پر یہ قالین پر پھسل کر گر بھی جاتا ہے، لیکن ایک سیکنڈ سے بھی کم وقت میں دوبارہ سیدھا کھڑا ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد ایک ڈیمانسٹریٹر روبوٹ کو تقریباً 9 بار مختلف سمتوں سے زور دار لاتیں مارتا ہے، مگر جی ون ہر مرتبہ جھولنے کے باوجود گرتا نہیں اور فوراً توازن سنبھال لیتا ہے۔
ویڈیو کے کمنٹس سیکشن میں صارفین نے دلچسپ اور طنزیہ ریمارکس دیے۔ کسی نے لکھا، ’جب اے آئی حکمران آئیں گے تو سب سے پہلے یہ بندہ نشانے پر ہوگا۔‘
جبکہ ایک اور نے خبردار کیا، ’یاد رکھو، ایک دن یہ روبوٹ بھی یہ ویڈیوز دیکھ رہے ہوں گے!‘
یونی ٹری کا پرمننٹ میگنیٹ سنکرونس موٹرز (PMSM)، ڈوئل انکوڈر سسٹم، اور پورے جسم کے کنٹرول فریم ورک کے ساتھ تیار کیا گیا ہے۔ اس کے جوڑ لمحوں میں مائیکرو ایڈجسٹمنٹ کر سکتے ہیں، جس سے یہ بیرونی دباؤ کے باوجود توازن قائم رکھتا ہے۔
???????? Chinese robot balance test pic.twitter.com/bZALPwr4nR
— BRICS News (@BRICSinfo) September 17, 2025
اس میں 3D LiDAR، ڈیپتھ کیمرے اور انرشیل میژرمنٹ یونٹ (IMU) جیسے سینسر لگے ہیں جو ماحول کی لمحہ بہ لمحہ تصویر بنا کر روبوٹ کو فوری ردعمل دینے میں مدد کرتے ہیں۔
مزید یہ کہ جی ون مشین لرننگ اور ری انفورسمنٹ لرننگ کے ذریعے انسانی حرکات، چاہے مارشل آرٹس ہوں یا ڈانس کی نقل اور تربیت بھی حاصل کرتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یونی ٹری اپنے جی ون کے ذریعے براہِ راست بوسٹن ڈائنامکس ایٹلس جیسے عالمی معیار کے روبوٹس کا مقابلہ کرنا چاہتا ہے۔ اگرچہ G1 ابھی اتنے پیچیدہ پارکور اسٹنٹ نہیں کر سکتا، مگر اس کی سائیڈ فلپس اور کِک اپس نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ یہ چھوٹا روبوٹ بھی بڑے امتحانوں میں کامیاب ہو سکتا ہے۔
مختصر یہ کہ فائٹ ٹیسٹ نے G1 کو دنیا کے سامنے ایک ایسے روبوٹ کے طور پر پیش کیا ہے جو لاتوں اور دھکوں کے باوجود ڈٹا رہتا ہے، اور ہر بار واپس اٹھ کھڑا ہوتا ہے۔
Post Views: 3