شیخ خاندان کے ان مقتولین کو بندوق کی نوک پر پکڑا گیا اور حسن محمد شیخ کے گھر کے اندر گولیاں ماری گئیں۔ ہائی کورٹ کی مداخلت اور سی بی آئی انکوائری کے باوجودیہ کیس دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے چل رہا ہے لیکن انصاف نہیں مل رہا۔ اسلام ٹائمز۔ سیلان پونچھ قتل عام کے متاثرین ابھی تک انصاف سے محروم ہیں جس میں بھارتی فوجیوں نے 3 اور 4 اگست 1998ء کی درمیانی شب کو ضلع پونچھ کے علاقے سیلان میں 11 بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 19 افراد کو گولیاں مار کرشہید کر دیا تھا۔ ذرائع کے مطابق یہ بہیمانہ قتل عام بھارتی فوج کے 9 پیرا یونٹ کے اہلکاروں نے اسپیشل پولیس آفیسرز کے ہمراہ ایک مقامی مخبر و پولیس اہلکار کے قتل کے بعد کیا تھا۔ شیخ خاندان کے ان مقتولین کو بندوق کی نوک پر پکڑا گیا اور حسن محمد شیخ کے گھر کے اندر گولیاں ماری گئیں۔ زندہ بچ جانے والوں اور انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ بعد میں فوجیوں نے لاشوں کو مسخ کرنے اور یہ یقینی بنانے کے لئے کہ کوئی زندہ نہ بچے، کلہاڑیوں کا استعمال کیا۔ زندہ بچ جانے والوں میں سے ایک شبیر احمد جو اس وقت 18سال کا تھا، یاد کرتا ہے کہ کس طرح فوج آدھی رات کو ان کے گھر میں گھس گئی اور اس کے بوڑھے والدین اور چار بہنوں سمیت پورے خاندان کو ان کے چچا کے گھر میں گھسیٹ کر لے گئے۔

شبیر نے بتایا کہ وہ میرے کزن امتیاز شیخ کو ڈھونڈ رہے تھے۔ جب میرے چچا لسہ شیخ نے کہا کہ ان کا امتیاز سے کوئی رابطہ نہیں ہے تو میجر غصے سے بے قابو ہو گیا اور فوجیوں کو اسے مارنے کا حکم دیا۔افراتفری میں شبیر مویشیوں کے ایک شیڈ میں چھپنے میں کامیاب ہو گیا۔ وہاں سے اس نے چیخیں اور پھر گولیوں کی آوازیں سنیں۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے میرے چچا کو گولی ماری گئی۔ پھر انہوں نے خواتین اور بچوں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ فائرنگ 20منٹ تک جاری رہی۔ اگلی صبح گائوں والوں کو 19 افراد کی لاشیں ملیں جو گولیوں سے چھلنی اور کلہاڑیوں سے کٹی ہوئی تھیں۔ شہید ہونے والوں میں شبیر کے والدین اور چار بہنیں شامل تھیں۔ تمام متاثرین کو دفنانے میں تین دن لگے اور زندہ بچ جانے والوں کو خاموش رہنے کی دھمکیاں دی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم خوف میں رہتے تھے۔ تین سال تک ہم خاموش رہے۔ اگرچہ پولیس کی طرف سے ایف آئی آر درج کی گئی تھی اور چند ایس پی اوز کو مختصر مدت کے لئے گرفتار بھی کیا گیا تھا لیکن سب کو چند دنوں میں ہی رہا کر دیا گیا۔

ہائی کورٹ کی مداخلت اور سی بی آئی انکوائری کے باوجودیہ کیس دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے چل رہا ہے لیکن انصاف نہیں مل رہا۔ جموں و کشمیر کوئلیشن آف سول سوسائٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سیلان کا قتل عام نہ صرف بھارتی فورسز کی طرف سے کی جانے والی بربریت کی ایک واضح مثال ہے بلکہ اسے انصاف سے منظم محرومی بھی بے نقاب ہوتی ہے۔ گروپ نے کہا کہ یہ کیس ظاہر کرتا ہے کہ نظام انصاف کس طرح متاثرین کے خاندانوں کو کمزور کرتا ہے تاکہ مجرموں کو بچایا جائے۔ مقتولین کے اہل خانہ نے قتل عام کے 27سال مکمل ہونے پر قبرستان جا کر دعا کی اور انصاف کے اپنے مطالبے کو دہرایا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے کہا کہ قتل عام کے گھر

پڑھیں:

بھارتی طلباء امریکا میں تعلیم سے محروم

ریاض احمدچودھری

امریکہ میں سینکڑوں بھارتی طلبا کو ایف ون ویزا کی منسوخی کی وجہ سے اپنے اعلیٰ تعلیم کے خواب کو خیرباد کہنا پڑ سکتا ہے۔ تاہم اب کچھ اسٹوڈنٹس نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔امریکہ میں تین بھارتی طلباء نے ملک کے ہوم لینڈ سکیورٹی ڈپارٹمنٹ اور امیگریشن کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ ان طلباء نے امریکہ کی جانب سے کئی غیر ملکی اسٹوڈنٹس کے ایف ون ویزا منسوخ کیے جانے کے بعد یہ قدم اٹھایا۔نیو ہمسفائیر کے ڈسٹرکٹ کورٹ میں امریکن سول لبرٹیز یونین (اے سی ایل یو) کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے میں ٹرمپ انتظامیہ پر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ وہ "یکطرفہ طور پر سینکڑوں بین الاقوامی طلباء کے ایف ون ویزا اسٹیٹس کو منسوخ کر رہے ہیں”۔
ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف طلباء کی اس قانونی جنگ میں ان کا موقف ہے کہ انہیں نا صرف ملک بدری یا ویزا کی منسوخی کے خطرے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بلکہ انہیں "شدید مالی اور تعلیم کے حرج” کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔ اس مقدمے میں کہا گیا کہ حکومت نے غیر ملکی طالب علموں کے ویزا کی قانونی حیثیت ختم کرنے سے پہلے مطلوبہ نوٹس جاری نہیں کیا۔
امریکہ کی ایک یونیورسٹی میں طلبا موجود ہیں۔ان طلباء کو ویزا کی منسوخی کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ان طلباء کی ریسرچ اسسٹنٹشپ منسوخ ہوئی ہے۔ ایک طالب علم کو تقریباساڑھے تین لاکھ ڈالر خرچ کرنے کے بعد بھی شاید اپنی پڑھائی ادھوری چھوڑنی پڑے۔ گوریلا 20 مئی کو اپنی ڈگری مکمل کرنے والا ہے، لیکن ایف ون ویزا کے بغیر وہ ایسا نہیں کر سکے گا۔بھارت میں مودی حکومت کے دوران ملک کو ایک اور عالمی رسوائی کا سامنا کرنا پڑا ہے ، پاک بھارت جنگ میں شکست کے بعد امریکا نے بھارتی طلبا کے اجتماعی ویزے مسترد کردیئے۔امریکا میں بھارتی طلبہ کی تعداد میں 70 تا 80 فیصد تک نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔ امریکا کی جانب سے بھارتی طلبہ کے ویزا کیسز کے اجتماعی طور پر مسترد ہونے سے مودی سرکار کی "وسودھیو کٹمبکم” اور اسٹریٹجک تعلقات کے دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت میں امریکی ویزا سلاٹس کا بحران شدید تر ہوتا جا رہا ہے، جبکہ وعدوں کے باوجود امریکی سفارتخانوں نے اپوائنٹمنٹ سلاٹس بند کر دیے ہیں۔ ویزوں کے مسترد کئے جانے کی شرح میں بے پناہ اضافے کے بعد، ہزاروں بھارتی طلبہ شدید ذہنی دباؤ اور مایوسی کا شکار ہو چکے ہیں۔ ہر کیس میں امریکا کی جانب سے دفعہ 214(b) کے تحت ویزا مسترد کئے جانے پر وطن واپسی کے امکانات پر شکوک و شبہات ظاہر کئے جا رہے ہیں۔ اگر آئندہ چند ہفتوں میں ویزا سلاٹس بحال نہ ہوئے تو ہزاروں بھارتی طلبہ کے خواب چکنا چور ہو جائیں گے، جس پر مودی حکومت کو اندرون ملک شدید سیاسی دباؤکا سامنا ہے۔ امریکہ کی جانب سے بھارتی طلبہ پر عدم اعتماد نہ صرف مودی سرکار کی خارجہ پالیسی پر سوالیہ نشان ہے بلکہ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ بھارت کا وشو گرو بننے کا خواب، عالمی اعتماد کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق مودی حکومت کے مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی اقدامات، داخلی انتہا پسندی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں عالمی سطح پر بھارت کی ساکھ کو متاثر کر رہی ہیں اور یہی مودی کی نام نہاد سافٹ پاور کو زوال کی طرف لے جا رہی ہے۔ امریکہ کی اس سرد مہری کو عالمی سفارتی حلقے بھارت کے لیے ایک ‘خاموش مگر فیصلہ کن پیغام’ قرار دے رہے ہیں کہ اقوام عالم اب مودی سرکار کی غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں سے فاصلہ اختیار کرنے لگی ہیں۔ امریکا کی پاکستان سے بڑھتی اسٹریٹجک ہم آہنگی، اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان کے لیے نرم رویے نے بھارتی سیاسی حلقوں میں تشویش بڑھا دی ہے۔خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ واشنگٹن اب جنوبی ایشیا میں نئی ترجیحات طے کر رہا ہے، جن میں بھارت کا کردار محدود ہو سکتا ہے۔ادھر، ٹرمپ انتظامیہ نے بھی واضح کر دیا ہے کہ اگر بھارت اپنی سخت گیر پالیسیوں پر نظر ثانی نہیں کرتا تو امریکہ باہمی معاہدوں کی شرائط یکطرفہ طور پر تبدیل کر سکتا ہے۔ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اگر یہی روش برقرار رہی تو بھارت امریکی منڈیوں سے محروم ہو جائے گا، جس سے اس کی معیشت کو مزید نقصان پہنچے گا۔بین الاقوامی دباؤ اور داخلی بیچینی کے درمیان مودی حکومت کے لیے اب فیصلے کی گھڑی آن پہنچی ہے۔
مودی سرکار کا ”وشو گرو”بیانیہ معاشی میدان میں ناکام ہوچکا ہے جب کہ ٹیرف سے خوفزدہ مودی اپنی پالیسیوں میں پالیسی یوٹرن لے رہے ہیں۔ آٹو، اسٹیل اور زرعی اشیا پر محصولات کا تنازع شدت اختیار کر گیا ہے۔امریکا کے ساتھ تعلقات میں بھارت کا دہرا معیار بھی عیاں ہو چکا ہے، جو خود 68فیصد درآمدی ٹیرف لگا رہا ہے لیکن امریکا سے رعایت کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔بھارتی وزیرا عظم نریندر مودی کی حکومت کی ناکام معاشی پالیسیوں کی وجہ سے بھارت میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی آگئی۔رپورٹ کے مطابق جنتا دل (سیکولر) کے رکن ممبر گوڑا کمارا سوامی نے مودی کی انتہا پسند پالیسیز کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ‘ٹیسلا بھارت میں الیکٹرک گاڑیاں بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتی اور یہ منصوبہ ترک کر دیا۔ ٹیسلا کا بھارت میں مودی سرکار کی معیشت پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

متعلقہ مضامین

  • ٹیکس چوروں کی مدد کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی ہو گی: اصلاحات نافذ
  • کراچی والوں کو بے حس کہنے پر غزالہ جاوید نے حمیرا اصغر کی والدہ کو آئینہ دکھا دیا
  • پیسے جمع کرانے کے باوجود رواں برس حج سے محروم رہ جانے والے عازمین کے لیے خوشخبری
  • بھارتی طلباء امریکا میں تعلیم سے محروم
  • سندھ میں سیلاب کیوجہ سے گھروں سے محروم ہونے والوں کو آصفہ بھٹو نے ملکیتی حقوق دے دیے
  • پیسے جمع کرانے کے باوجود حج سے محروم رہ جانیوالے عازمین کیلئے اچھی خبر
  • پیسے جمع کرانے کے باوجود حج سے محروم رہ جانیوالے عازمین کیلئے خوشخبری
  • ڈرائیونگ لائسنس بنوانے والوں کے لئے بڑی خبر
  • ڈرائیونگ لائسنس بنوانے والوں کیلئے بڑی خوشخبری