دنیا مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی پر خاموش نہ رہے، اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرائے: پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
ویب ڈیسک:دفتر خارجہ پاکستان نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزراء کی جانب سے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی خطے کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش ہے، دنیا اس پر خاموش نہ رہے بلکہ اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرائے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان مسجد اقصیٰ کی اشتعال انگیز اور جارحانہ بے حرمتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے، اسرائیلی وزراء، عہدیداروں اور کنیسٹ کے ارکان سمیت ہزاروں اسرائیلی آباد کاروں کی طرف سے بے حرمتی کی گئی۔
پی ٹی آئی 5 اگست احتجاج پر واضح حکمت عملی بنانے میں ناکام، قیادت تقسیم
ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی حکام کی موجودگی میں ’’ٹیمپل ماؤنٹ ہمارا ہے‘‘ جیسے نفرت آمیز اعلانات کیے گئے، یہ اعلانات دنیا بھر میں مذہبی جذبات کو بھڑکانے اور تناؤ کو بڑھانے کی کوشش ہیں، اعلانات مسجد اقصیٰ کی حیثیت کو تبدیل کرنے کی ایک خطرناک اور دانستہ کوشش ہیں۔
وزارت خارجہ کے مطابق اسرائیل کی توسیع پسندانہ کوششیں خطے کو غیر مستحکم کرنے اور امن کو خراب کرنے کی کوشش ہیں، دنیا کو غیر قانونی، غیر انسانی جارحیت پر خاموش نہیں رہنا چاہئے، اس طرح کے اقدامات بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
پرانی گاڑیوں کی نیلامی،تمام محکموں سے گاڑیوں کی تفصیل طلب
ترجمان نے کہا کہ یہ اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹر کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ اور او آئی سی کی مختلف قراردادوں کی بھی خلاف ورزی ہیں، پاکستان عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ اسرائیل کو اس پر جوابدہ ٹھہرایا جائے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ عالمی برادری مسجد اقصیٰ کے مذہبی تقدس کے لیے اقدامات کرے، عالمی برادری فلسطینی عوام کے حقوق اور حق خودارادیت کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کرے۔
نئے گیس کنکشن حاصل کرنے والوں کو سستی آر ایل این جی دینے کا فیصلہ
وزارت خارجہ کے بیان میں پاکستان نے ایک مرتبہ پھر اپنے اس مؤقف کا اعادہ کیا کہ ایک خودمختار، آزاد، قابلِ عمل اور باہم مربوط فلسطینی ریاست کا قیام ہی مسئلہ فلسطین کا پائیدار ہے، فلسطین کا قیام جون 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مبنی ہو اور دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کہ اسرائیل نے کہا کہ بے حرمتی
پڑھیں:
مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی وزراء کا دھاوا انسانیت کے اجتماعی ضمیر پر حملہ ہے: وزیراعظم شہباز شریف
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے اسرائیلی وزراء کی جانب سے مسجد اقصیٰ پر دھاوے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انسانیت کے اجتماعی ضمیر پر حملہ ہے۔
مقبوضہ بیت المقدس میں واقع مسجد اقصیٰ میں اسرائیل کے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے وزراء، صیہونی قبضہ گیروں اور پولیس اہلکاروں کے ہمراہ یہودی دعا کا عوامی طور پر انعقاد کیا تھا، یہ ایک انتہائی متنازع اقدام ہے جو اس مقام پر طے شدہ پرانے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
ایکس پر ایک بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اسلام کے مقدس ترین مقامات میں سے ایک کی یہ بے حرمتی نہ صرف ایک ارب سے زائد مسلمانوں کے عقیدے کی توہین ہے بلکہ بین الاقوامی قانون اور انسانیت کے اجتماعی ضمیر پر بھی براہ راست حملہ ہے۔
اسلام آباد سمیت مختلف علاقوں میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ قابض طاقت کی طرف سے اس طرح کی منظم اشتعال انگیزیاں امن کے امکانات کو نقصان پہنچاتی ہیں، اسرائیل کے بےشرمانہ اقدامات جان بوجھ کر فلسطین اور وسیع خطے میں تناؤ کو ہوا دے رہے ہیں اور مشرق وسطیٰ کو مزید عدم استحکام اور تنازعات کے قریب دھکیل رہے ہیں۔
پاکستانی وزیراعظم نے ایک بار پھر بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق غزہ میں فوری جنگ بندی، تمام جارحیت کے خاتمے اور ایک قابل اعتماد امن عمل کی کوششوں پر زور دیا ہے۔
دوسری طرف سعودی عرب نے بھی اسرائیلی حکومت کے عہدیداروں کی مسجد اقصٰی میں بار بار کی جانے والی اشتعال انگیز حرکات کی شدید مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اس طرح کے اقدامات خطے میں تنازع کو ہوا دیتے ہیں۔
بجلی کی قیمت میں کمی کا امکان
واضح رہے کہ مسجد اقصیٰ اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے، جبکہ یہودیوں کے نزدیک بھی یہ سب سے مقدس جگہ ہے، جہاں ان کے پہلے اور دوسرے ہیکل واقع تھے، یہاں یہودی مذہبی رسومات کی ادائیگی اسرائیل اور اس مقام کے متولی اردن کے درمیان طے شدہ پرانے معاہدے کے تحت ممنوع ہے۔
حالیہ برسوں میں یہودیوں بشمول اسرائیلی پارلیمان کے ارکان کی جانب سے بار ہا اس معاہدے کی خلاف ورزیاں کی گئی ہیں، تاہم اتمار بن گویر کا دورہ پہلا موقع ہے کہ کسی سرکاری وزیر نے یہاں عوامی طور پر دعا کی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے ایک بیان میں کہا کہ ٹیمپل ماؤنٹ (مسجد اقصیٰ) پر سٹیٹس کو برقرار رکھنے کی اسرائیل کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور یہ بدستور برقرار رہے گی۔
تمنا بھاٹیا نے کوہلی اور عبدالرزاق سے تعلقات کی خبروں پر خاموشی توڑ دی
اتمار بن گویر نے مسجد کے احاطے میں اپنے ایک بیان میں کہا کہ پوری غزہ کی پٹی پر اسرائیلی خودمختاری نافذ کی جائے جیسے یہ ٹیمپل ماؤنٹ (مسجد اقصیٰ) پر کی گئی۔
اسرائیل نے 1967 میں مشرقی مقبوضہ بیت المقدس پر قبضہ کر کے اسے ضم کر لیا تھا، جسے بین الاقوامی برادری کی بڑی تعداد نے تسلیم نہیں کیا۔