یمن کے ساحل کے قریب کشتی الٹنے سے 54 تارکین وطن جاں بحق، درجنوں لاپتہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
یمن کے ساحل کے قریب کشتی الٹنے سے کم از کم 54 تارکین وطن جاں بحق ہوگئے جبکہ درجنوں تاحال لاپتہ ہیں۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق واقعہ یمن کے صوبہ ابین کے علاقے احور میں پیش آیا جہاں ایک گنجائش سے زائد بھری ہوئی کشتی خراب موسم کے باعث سمندر کی موجوں کا مقابلہ نہ کرسکی اور ڈوب گئی۔
محکمہ صحت کے مطابق کشتی میں تقریباً 150 افراد سوار تھے جن میں سے 10 کو ریسکیو کر لیا گیا، ان میں سے 9 کا تعلق افریقی ملک ایتھوپیا اور ایک کا تعلق یمن سے ہے۔ باقی افراد کی تلاش کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں، تاہم موسم کی شدت اور سمندری حالات امدادی کام میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرین کے مطابق افریقا سے یمن کا یہ سمندری راستہ دنیا کے خطرناک ترین ہجرتی راستوں میں سے ایک ہے۔ مہاجرین یہاں سے سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ معاشی بہتری حاصل کی جا سکے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس بھی اسی راستے پر تین بڑے حادثات پیش آئے تھے جن میں 90 سے زائد افراد جان سے گئے جبکہ ڈیڑھ سو سے زائد لاپتہ ہوئے۔ 2024 کے دوران اندازاً 60 ہزار سے زائد مہاجرین نے یمن کا رخ کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
امریکی نوجوان سائبر اٹیکرز کے نشانے پر کیوں؟
امریکا میں نوجوانوں کی اکثریت ہر ہفتے کسی نہ کسی آن لائن اسکیم یا سائبر حملے کا شکار ہو رہی ہے۔
عوامی مسائل کی جانچ کرنے والے امریکی ادارے پیو ریسرچ سینٹر کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق امریکا میں بیشتر بالغ افراد کو ہر ہفتے اسکیم کالز، پیغامات اور ای میلز موصول ہوتی ہیں، جن کا مقصد انہیں دھوکہ دینا یا ذاتی معلومات حاصل کرنا ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 2025 کے ابتدائی 5 ماہ، آن لائن فراڈ کے ذریعے بھارتی کتنے ملین ڈالرز سے ہاتھ دھو بیٹھے؟
ایف بی آئی کے مطابق صرف 2024 کے دوران امریکی شہریوں کو اسکیمز کے باعث 16.6 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا۔
امریکی مالیاتی ادارے، ریٹیل کمپنیاں اور وفاقی حکام اس خطرے کی سنگینی اجاگر کرتے ہوئے شہریوں کو اس سے بچاؤ کے طریقے سکھانے اور کسی دھوکے کا شکار ہونے کی صورت میں اقدامات سے آگاہ کرنے کی مہم چلا رہے ہیں۔
پیو ریسرچ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ عوام کی نظر میں بزرگ افراد ان حملوں کا زیادہ شکار ہوتے ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ نوجوان اور بزرگ دونوں ہی آن لائن اسکیمز کا نشانہ بن رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پرائم استعمال کرنے والے صارفین کے اکاؤنٹس خطرے میں، ایمازون نے خبردار کردیا
سروے میں شامل تقریباً نصف شرکا نے بتایا کہ ان کے کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ سے جعلی لین دین کیا گیا، جو سائبر حملوں کی سب سے عام شکل ہے۔ ایک تہائی سے زائد افراد نے بتایا کہ انہوں نے آن لائن کوئی چیز خریدی جو نہ تو کبھی پہنچی اور نہ ہی اس کی واپسی ممکن ہوئی، یا وہ جعلی تھی۔
قریباً ایک تہائی شرکا نے بتایا کہ ان کی ذاتی معلومات بینک، سوشل میڈیا، ای میل یا کسی آن لائن اکاؤنٹ کے ذریعے ہیک کرلی گئیں۔ چوتھائی سے زائد افراد نے کہا کہ انہیں موصول ہونے والے دھوکہ دہی پر مبنی پیغامات یا کالز کے نتیجے میں انہوں نے اپنی ذاتی معلومات کسی فراڈیے کو فراہم کر دیں۔
یہ بھی پڑھیں: کینیا کے حساس ادارے پر سائبر حملہ، تمام سروسز بری طرح متاثر
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ 18 سے 29 برس کی عمر کے افراد ان حملوں کا سب سے زیادہ نشانہ بنے، پیو ریسرچ سینٹر نے یہ سروے 14 سے 20 اپریل کے درمیان 9 ہزار 397 بالغ افراد سے بات چیت کرکے کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں