کراچی میں خواتین بائیک ریلی، 100 سے زائد خواتین نے حصہ لیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
جنگ فوٹو—شعیب احمد
جشنِ آزادی کے موقع پر کراچی میں قائد اعظم ہاؤس سے چوکنڈی تک خواتین کی بائیک ریلی نکالی گئی، ریلی میں 100 سے زائد لڑکیوں اور خواتین نے حصہ لیا۔
ریلی سے قبل قائد اعظم ہاؤس میوزیم میں وزیرِ بلدیات سندھ سعید غنی اور وزیرِ ثقافت و سیاحت ذوالفقار علی شاہ نے قومی پرچم لہرایا۔
شرکاء کا کہنا تھا کہ جشنِ آزادی کے سلسلے میں اس طرح کی تقریبات ہونی چاہئیں تاکہ خواتین بھی خود مختار ہوں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی کا کہنا تھا کہ آج کی ریلی 29 کلو میٹر سے زیادہ طویل ہے، پورے سندھ میں ایونٹس ہو رہے ہیں، عوام سے گزارش ہے کہ اس جشن میں قومی جذبے کے ساتھ شرکت کریں۔
اس موقع پر وزیرِ ثقافت و سیاحت سندھ سید ذوالفقار علی نے کہا کہ پاکستان کے اچھے امیج کو دنیا میں اجاگر کرنے کے لیے ریلی نکال رہے ہیں اور جو لوگ اپنی گاڑی، گھر اچھا سجائیں گے ان کو انعامات دیے جائیں گے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پنجگور، لیویز فورس کے پولیس میں انضمام کیخلاف اہلکاروں کا احتجاج
احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کی خدمات کسی بھی فورس سے کم نہیں، بلکہ اسکے جوان آج بھی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں لیویز فورس کے جوانوں نے فورس کو پولیس کے ساتھ ضم کرنے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی اور حکومت کے اس فیصلے کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا۔ ریلی لیویز ہیڈ کوارٹر سے شروع ہوکر میر چاکر خان رند چوک پر اختتام پذیر ہوئی، جہاں مظاہرین نے انضمام نامنظور کے نعرے لگائے اور لیویز فورس کی بحالی کے مطالبات پر مبنی پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رسالدار میجر صابر علی کچکی، دفعدار محمد اعظم، رئیس زبیر شاہ اور دیگر مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کا پولیس کے ساتھ انضمام آئین و قانون کے منافی اقدام ہے۔ جس سے فورس کے اہلکاروں کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینیئر اہلکاروں کی ترقی کے معاملات پیچیدگیوں کا شکار ہیں، جبکہ لیویز فورس کی تاریخ اور قربانیوں کو مسخ کیا جا رہا ہے۔
مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کو ناکام فورس قرار دینا، ان اہلکاروں کے لیے توہین آمیز ہے جنہوں نے اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران جام شہادت نوش کیا۔ انہوں نے کہا کہ لیویز فورس کی خدمات کسی بھی فورس سے کم نہیں، بلکہ اس کے جوان آج بھی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ مقررین نے اعلان کیا کہ وہ اس غیر آئینی فیصلے کے خلاف ہر قانونی فورم پر آواز اٹھائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام لیویز فورس پر اعتماد کرتے ہیں اور اس کے پولیس میں انضمام کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے یہ فیصلہ عوام کی رائے لیے بغیر کیا، حالانکہ بہتر یہ تھا کہ اس حوالے سے ریفرنڈم کرایا جاتا، تاکہ عوام کی خواہش کے مطابق فیصلہ ہوتا۔ مقررین نے زور دیا کہ حکومت فوری طور پر اپنا فیصلہ واپس لے کر لیویز فورس کو اس کی اصل حیثیت میں بحال کرے کیونکہ یہ فورس بلوچستان کی قبائلی شناخت اور عوامی اعتماد کی علامت ہے۔