ایرانی صدر کا دورہ اور5اگست کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
اتوار کی صبح جب یہ سطور تحریر کی جا رہی ہیں، ایرانی صدر، محترم مسعود پزشکیان،پاکستان میں موجود ہیں ۔ ایرانی صدر صاحب وزیر اعظم ، جناب شہباز شریف ، کی دعوتِ خاص پر سرکاری سطح پر پاکستان کے معزز مہمان بنے ہیں۔
اُن کا دَورئہ پاک ایران برادرانہ تعلقات میں استحکام کا مظہر ہے کہ پچھلے سال ، ڈیڑھ سال کے دوران کوئی دوسرا ایرانی صدر پاکستان کے دَورے پر تشریف لایا ہے۔ حالیہ اسرائیل، ایران کی بارہ روزہ جنگ کے دوران پاکستان نے جس طرح کھل کر اور سینہ ٹھونک کر ایران پر اسرائیل کی صریح جارحیت کے خلاف ایران کا ساتھ دیا، ایران نے اِس کا شکریہ ادا کیا ہے ۔ اِس شکرئیے کی بازگشت ایرانی پارلیمنٹ میں بھی سنائی دی گئی ہے ۔
چند روز قبل پاکستان میں متعین ایرانی سفیر، جناب رضا امیری مقدم ، نے ایک پاکستانی نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہُوئے بجا طور پر یوں اعتراف کیا: ’’اسرائیل، ایران جنگ کے دوران پاکستان پہاڑ کی طرح ایران کے ساتھ کھڑا رہا۔‘‘واقعہ یہ ہے کہ اسرائیل ، ایران جنگ کے دوران ہی ایران پر عیاں ہُوا ہے کہ جنوبی ایشیا میں اُس کا اصل اور مخلص دوست کون ہے !
محترم المقام جناب مسعود پزشکیان پاکستان تشریف لائے ہیں تو سب سے پہلے لاہور میں قدم رنجہ فرمایا۔ شاعرِ مشرق حکیم الامت حضرت علامہ اقبال ؒ کے مزار شریف پر حاضری دی اور مشرق کے اس عظیم ترین شاعر کو خراجِ تحسین و عقیدت پیش کیا ۔ اُن سے قبل جب سابق ایرانی صدر ، جناب ابراہیم رئیسی مرحوم، اپریل2024 کو پاکستان تشریف لائے تھے تو انھوں نے بھی نہائت محبت و عقیدت کے ساتھ حضرت اقبالؒ کے مرقد و مزار پر حاضری بھی دی تھی اور کلامِ اقبال بھی پڑھا تھا۔
ایرانیوں کے اقبالِ لاہوری کا درست خیال تھا کہ ایران مشرقِ وسطیٰ ، وسط ایشیا اور جنوبی ایشیا کے معاملات سدھارنے اور سنبھالنے میں نہائت مثبت کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اِسی اُمید کی اساس پر اقبال نے فرمایا تھا: تہران ہو گر عالمِ مشرق کا جنیوا/ شاید کرئہ ارض کی تقدیر بدل جائے ؛ چنانچہ ہم پاکستانی بجا طور پر سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور ایران کو مزید قریب تر لانے کے لیے اقبال کی انقلابی شخصیت اور کلامِ اقبال نہائت شاندار کر دار ادا کر سکتے ہیں ۔
ایرانی انقلاب کے بعد راقم نے جب ایک پاکستانی صحافتی و ثقافتی وفد کے ساتھ ایران کا دورہ کیا تو ہم نے تہران کی متعدد دیواروں پر نہائت شاندار خطاطی میں کلامِ اقبال کو رقم دیکھا ۔ یہ منظر اِس امر کا خوبصورت مظہر تھا کہ انقلاب یافتہ پُر فخر ایرانی کلامِ اقبال کو اپنے دل و دماغ میں کیا اہمیت و حیثیت دیتے ہیں۔
اگر ہم ایران کے ممتاز ترین دانشور ، مفکر ، ادیب اور فلسفی ، پروفیسر ڈاکٹر علی شریعتی ، کی تحریریں پڑھیں تو صاف عیاں ہوتا ہے کہ جناب شریعتی علامہ اقبال کو کتنی اہمیت دیتے ہیں۔ ایرانی انقلاب کے فکری معمار، جناب شریعتی، نے فکرِ اقبال پر ایک دلکشا کتاب بھی لکھی۔
ہم پاکستانیوں کے دلوں میں بھی اُن کا بڑا اکرام پایا جاتا ہے۔ ایسے برادرانہ اور محبانہ ماحول میں ایرانی صدر ، محترم مسعود پزشکیان، پاکستان تشریف لائے ۔ اُن کی آمد ِ مسعود سے پاک ایران تعلقات میں مزید قربتیں اور استحکام آیا ہے ۔ اُن شر انگیز و طاغوتی قوتوں کو شکست بھی ملی ہے جو اپنے مذموم و ملعون مفادات کے حصول کے لیے پاک ،ایران تعلقات میں دُوریاں اور دراڑیں ڈالنا چاہتے ہیں۔
جب ایران کے محترم صدر پاکستان کے دو روزہ دَورے پر تھے ، پاکستان میں پی ٹی آئی کے5اگست 2025کے احتجاجات کی آوازیں بھی سنائی دے رہی تھیں ۔ یقیناً یہ آوازیں ایرانی انتظامیہ کے کانوں تک بھی پہنچی ہوں گی۔ اِن آوازوں سے کوئی خوشگوار اثرات تو ہر گز مرتب نہیں ہُوئے ہوں گے ۔ نجانے یہ پی ٹی آئی کے ڈی این اے میں لکھا ہے یا یہ پی ٹی آئی کی تقدیر میں رقم کیا گیا ہے کہ جب بھی کوئی غیر ملکی اہم ترین شخصیت پاکستان کے دَورے پر آ رہی ہوتی ہے یا پاکستان میں سرکاری طور پر بطورِ مہمان موجود ہوتی ہے، پی ٹی آئی کا امن شکن اُدھم شروع ہو جاتا ہے ۔
پی ٹی آئی کے اِس مسلسل کردار نے اُس کا چہرہ گہنا کر رکھ دیا ہے ۔ ایرانی صدر صاحب پاکستان میں اُترنے والے تھے اور اسلام آباد میں پی ٹی آئی حکومت کے خلاف اپنے تئیں APCکرکے ایک پُر شور ماحول پیدا کررہی تھی۔ اِس اے پی سی کا جو اعلامیہ سامنے آیا ہے ، اِس کے بین السطور بھی5اگست کے احتجاج کے عزائم و مقاصد سامنے آ ئے ہیں ۔ مقاصد کا مرکزی نکتہ شاید یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو ہر صورت جیل سے رہا کیا جائے۔
5اگست سے قبل پی ٹی آئی کے زندانی وابستگان بارے جو ، پے در پے ، فیصلے سامنے آئے ہیں، اِس ماحول میں تو شاید احتجاجات پر کمر بستہ پی ٹی آئی کے بانی صاحب کی رہائی ممکن نہیں ہے۔ پی ٹی آئی نے اپنے بانی کی رہائی کے لیے امریکا بہادر سے بھی اُمیدیں مزید باندھ لی ہے؛ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ بانی صاحب کے ایک صاحبزادے ( قاسم خان) نے یکم اگست2025کو برطانوی صحافی(Piers Morgan) کو انٹرویو دیتے ہُوئے کہا:’’ امریکی صدر ، ڈونلڈ ٹرمپ، ایسی شخصیت ہیں جو اُن کے قیدی والد کے کیس میں فرق ڈال سکتے ہیں۔‘‘ دوسرے الفاظ میں کہا جا سکتا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے صاحبزادہ صاحب امریکی صدر سے درخواست کررہے ہیں کہ وہ پاکستانی عدالتوں میں دخیل ہوں اور اُن کے والدِ گرامی کو رہا کروائیں۔ بھلا ایسا بھی کبھی ممکن ہو سکتا ہے ؟ قاسم و سلیمان امریکی صدر سے پاکستانی عدلیہ میں مداخلت کے لیے گزارش کناں تو ہیں ، مگر خود پاکستان آ کر 5اگست کے احتجاج کی قیادت کرنے کی جسارت و جرأت نہیں کر پا رہے۔
اب شنید ہے دونوں صاحبزادگان نے پاکستانی ویزے کے لیے درخواست دے دی ہے ۔ لاتعداد مایوسیوں کے باوصف پی ٹی آئی کے مگر پاکستانی عشاق اپنے جلی و خفی مقاصدو اہداف کے حصول کے لیے5اگست کا احتجاجی شو کامیاب بنانا چاہتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری جنرل ، جناب سلمان اکرم راجہ، پشاور جا کر اعلان کرتے سنائی دے رہے ہیں کہ ’’ 5اگست 2025 کو پی ٹی آئی ملک گیر احتجاج کرے گی۔‘‘
’’ملک گیر احتجاج ‘‘ کے الفاظ میں بظاہر بڑی رومانویت اور کشش پائی جاتی ہے ، مگر بباطن اِن الفاظ میں عمل کا رنگ بھرنا خاصا دشوار ہے ۔ کل 5اگست ہے ۔ یہاں ہی میدان بھی ہے اور یہاں پر ہی گھوڑا ۔ ’’ملک گیر احتجاج‘‘ کے اعلان کرنے والوں کا کل یومِ امتحان ہوگا۔ پی ٹی آئی کو ’’ملک گیر احتجاج‘‘ کرنے کا آئینی اور قانونی حق حاصل ہے ۔ وہ یہ حق بروئے کار بھی لا سکتی ہے ، خدشات مگر یہ ہیں کہ پاکستان تحریکِ انصاف کے وابستگان احتجاج کے لیے اپنا یہ حق استعمال کرتے ہُوئے قانون و انصاف کا دامن نہیں تھام پاتے ۔ ہتھے سے اُکھڑ جاتے ہیں ۔ پھر اپنے لیے بھی مزید مصیبتیں لاتے ہیں اور احتجاج سے لاتعلق عوام کے لیے بھی ۔ اب تو یہ پی ٹی آئی کا گویا ’’ٹریڈ مارک‘‘ بن گیا ہے ۔
ویسے پی ٹی آئی اور اس کی قیادت صاف الفاظ میں کہہ کیوں نہیں دیتی کہ 5اگست کے احتجاج کا اصل مقصد و ہدف ایک ہی ہے: بانی کی رہائی !بانی صاحب خود بھی تو مبینہ طور پر ڈِیل سے رہا ہو کر اپنے من پسند مغربی ملک جانا چاہتے ہیں مگر حکومت مبینہ طور پر انھیں کسی خلیجی ملک بھجوانا چاہتی ہے ۔ گزشتہ روز وزیر مملکت ، حذیفہ رحمان ، نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہُوئے یہی خاص انکشاف تو کیا ہے ۔ واللہ اعلم!!
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ملک گیر احتجاج پی ٹی ا ئی کے پاکستان میں ایرانی صدر پاکستان کے کے احتجاج الفاظ میں کے دوران ہیں کہ دیتے ہ کے لیے
پڑھیں:
ایرانی صدر کا دورہ؛ پاکستان اور ایران نے تاریخی معاہدوں پر دستخط کردیئے
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 اگست 2025ء ) پاکستان اور ایران نے درمیان تاریخی معاہدوں پر دستخط کردیئے۔ تفصیلات کے مطابق صدر مسعود پزشکیان وزیراعظم ہاؤس پہنچے جہاں شہباز شریف نے ان کا پرتپاک استقبال کیا اور جس کے بعد پھر ایران کے صدر کو گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا، اس موقع پر دونوں ممالک کے قومی ترانوں کی دھنیں بجائی گئیں، چاک و چوبند دستے نے مہمان خصوصی کو سلامی پیش کی، ایرانی صدر نے وزیراعظم ہاؤس میں پودا بھی لگایا۔ بتایا گیا ہے کہ اس موقع پر مختلف وزراء اور اعلیٰ حکام کے مابین 10 سے زائد یادداشتوں اور معاہدوں کا تبادلہ ہوا جن میں وفاقی وزیر آئی ٹی شزہ فاطمہ اور ایرانی ہم منصب کے درمیان ٹیکنالوجی تعاون کی یادداشت، ایرانی وزیر تجارت اور پاکستانی وزیر خوراک کے درمیان تجارتی تعاون کی یادداشت، وزیر مملکت برائے خزانہ و ریلوے اور ایرانی وزیر خارجہ کے درمیان مالیاتی و ریلوے شراکت، وفاقی وزیر خالد مگسی اور ایرانی سفیر رضا امیری مقدم کے درمیان مختلف سماجی و ثقافتی معاہدے، ثقافتی روابط، موسمیاتی تبدیلی، بحری امور، قانون و انصاف، داخلہ اور فضائی خدمات کے شعبوں میں متعدد یادداشتوں کا تبادلہ شامل ہے۔(جاری ہے)
معلوم ہوا ہے کہ ایران کے صدر مسعود پزشکیان کے اعزاز میں وزیراعظم ہاؤس میں ظہرانے کا اہتمام بھی کیا گیا ہے جب کہ ایرانی صدر کی آج شام کے وقت صدر مملکت آصف علی زرداری سے بھی ملاقات شیڈول ہے، صدر مملکت کی طرف سے ایرانی صدرکےاعزاز میں عشائیے کا بھی امکان ہے، دونوں ممالک کے سربراہان کے درمیان باہمی ملاقاتوں میں پاکستان و ایران کے باہمی تعلقات کے مزید فروغ کے علاوہ توانائی و تجارت میں تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔