سابق وزیر خارجہ لبنان نے اعلان کیا ہے کہ مزاحمت کو غیر مسلح کرنا درحقیقت غزہ میں غیرقانونی اسرائیلی بستیوں کے قیام اور فلسطینی عوام کو جبری نقل مکانی پر مجبور کرنیکا مذموم منصوبہ ہے اسلام ٹائمز۔ لبنان کے سابق وزیر خارجہ عدنان منصور نے اعلان کیا ہے کہ سفاک اسرائیلی رژیم، غزہ میں جو کچھ کر رہی ہے وہ پوری دنیا کی آنکھوں کے سامنے انجام پانے والی ایک "اجتماعی نسل کشی" ہے۔ عدنان منصور نے زور دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی و تجارتی تعلقات منقطع کرنے میں "اکابر" اسلامی ممالک کی ناکامی نے ہی اسرائیلی قابضوں کو غزہ میں اپنے گھناؤنے جنگی جرائم جاری رکھنے کی ترغیب دی ہے۔ اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ یورپی ممالک کسی بھی قسم کی روک ٹوک یا پابندیاں عائد کئے بغیر ہی غزہ میں جنگ کے خاتمے کا محض "مطالبہ" کرتے آ رہے ہیں، سابق لبنانی وزیر خارجہ نے الاقصی نیٹ ورک کو بتایا کہ امریکہ بھی غزہ میں انجام پانے والی وسیع نسل کشی سے انکاری ہے۔

عدنان منصور نے غزہ کی پٹی میں بھوک سے جان دے دینے والے بچوں کی تصاویر کو المناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ مصری عوام فلسطینی کاز پر یقین رکھنے والے اصیل لوگ ہیں لیکن اگر اس ملک کی حکومت، قابض صیہونیوں کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات کی سطح کو کم کرنے کی صرف دھمکی ہی دے دیتی تب بھی یہ کارگر ثابت ہوسکتی تھی۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ عرب ممالک کو غزہ کے خلاف جاری غیر انسانی جارحیت کو روکنے کے لئے متفقہ فیصلہ و موقف اختیار کرنا چاہیئے تھا، انہوں نے کہا کہ عرب لیگ نے اس سلسلے میں اب تک کچھ کیا ہی نہیں!

لبنان کے سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ مزاحمت سے اسلحہ رکھوانے پر مبنی منصوبہ در حقیقت غزہ میں غیر قانونی یہودی بستیوں کے قیام اور وہاں کے باشندوں کو جبری نقل مکانی پر مجبور کرنے کا پیش خیمہ ہو گا۔ انہوں نے تاکید کی کہ اسرائیل ایک قابض رژیم ہے کہ جو مزاحمت کو غیر مسلح کرنا اور فلسطینی عوام پر ایسی ہی مزید کارروائیاں مسلط کرنا چاہتی ہے جو اب تک متعدد بار انجام دی گئی ہیں جبکہ قانونی اعتبار سے، قبضے کے تحت موجود ہر قوم کو، مزاحمت اور اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے۔ 
  یہ بیان کرتے ہوئے کہ امریکہ کسی بھی ملک کو دو ریاستی حل پر عملدرآمد نہیں کرنے دے گا، عدنان منصور نے تاکید کی کہ فلسطین کے اردگرد موجود ممالک کو اپنی اقتصادی و سیاسی طاقت کے ذریعے موثر اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ سابق لبنانی وزیر خارجہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے اپنے ساتھ دوستانہ تعلقات کی استواری پر بھی اکتفاء نہیں کیا بلکہ وہ درحقیقت عرب ممالک کی سرزمین سے متعلق اپنی حرص کو مزید آگے بڑھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ناجائز قبضے کے چنگل میں پھنس جانے والی کوئی بھی قوم؛ یا تو ذلت کا شکار ہو کر ہتھیار ڈال دیتی ہے یا پھر مزاحمت کے ذریعے اپنا دفاع کرتی ہے۔ اپنی گفتگو کے آخر میں عدنان منصور کا مزید کہنا تھا کہ کچھ ذلت کے ساتھ گھٹنے ٹیک کر مارے جاتے ہیں جبکہ بعض عزت و وقار کی موت اور اپنی مقبوضہ سرزمین کی آزادی کے خواہاں ہوتے ہیں!

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کہا کہ

پڑھیں:

پاکستان کی 100 ارب ڈالر ’بلیو اکانومی‘ کی صلاحیت کو اجاگر کرنا ہوگا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

وفاقی وزیرِ خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کی ’بلیو اکانومی‘ (سمندری معیشت) ملک کی مستقبل کی اقتصادی ترقی میں گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے، جس کی ممکنہ صلاحیت 2047 تک 100 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔

وہ کراچی میں پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس (PIMEC) کے افتتاحی اجلاس سے بطور مہمانِ خصوصی ورچوئل خطاب کر رہے تھے۔ یہ کانفرنس پاکستان نیوی اور وزارتِ بحری امور کے اشتراک سے ایکسپو سینٹر کراچی میں منعقد کی گئی۔

وزیر خزانہ نے اپنے خطاب میں پاکستان نیوی، وزارتِ بحری امور اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میری ٹائم افیئرز کو عالمی معیار کی کانفرنس منعقد کرنے پر سراہا۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور ترکیہ کا بحری شعبے میں مشترکہ سرمایہ کاری پر اتفاق

انہوں نے کہا کہ سمندری معیشت پاکستان کے لیے ایک ایسا شعبہ ہے جو پائیدار ترقی اور سرمایہ کاری کے وسیع مواقع فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت کی پالیسیوں کے نتیجے میں معیشت میں استحکام آ رہا ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں، افراطِ زر سنگل ڈیجٹ پر برقرار ہے، اور شرحِ سود میں کمی سے معاشی سرگرمیوں میں بہتری آئی ہے۔

وزیر خزانہ کے مطابق عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کا اقتصادی آؤٹ لک قریباً 3 سال بعد مستحکم قرار دیا ہے، جو عالمی اعتماد کا مظہر ہے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کے ساتھ حالیہ اسٹاف لیول معاہدہ حکومت کی اصلاحاتی پالیسیوں پر عالمی برادری کے اعتماد کو مزید مستحکم کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی پہلی چینی سب میرین 2026 میں فعال ہو جائے گی

پاکستان اس وقت چین، امریکا، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے شراکت دار ممالک کے ساتھ اقتصادی تعاون کو فروغ دے رہا ہے تاکہ سرکاری سطح سے آگے بڑھ کر تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات کو وسعت دی جا سکے۔

سینیٹر محمد اورنگزیب نے بتایا کہ اس وقت بلیو اکانومی کا حصہ قومی جی ڈی پی میں محض 0.5 فیصد یعنی قریباً ایک ارب ڈالر ہے، تاہم اس شعبے کو 2047 تک 100 ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے وزارتِ بحری امور کے وژن کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہدف بظاہر بلند ہے مگر قابلِ حصول بھی، بشرطِ یہ کہ پالیسیوں میں تسلسل برقرار رکھا جائے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ مچھلیوں کے شعبے، ایکوا کلچر، ویلیو ایڈڈ پراسیسنگ، کولڈ چین لاجسٹکس اور جدید معیارِ صفائی کے ذریعے پاکستان کی سی فوڈ برآمدات 500 ملین ڈالر سے بڑھا کر اگلے 3 تا 4 سال میں 2 ارب ڈالر تک لے جائی جا سکتی ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں تیل و گیس کی تلاش کا نیا باب، 80 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع

انہوں نے کراچی، پورٹ قاسم اور گوادر کی بندرگاہوں میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور جدید انتظامی نظام متعارف کرانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ خطے میں تجارتی روابط کو مضبوط بنایا جا سکے۔

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ساحلی توانائی کے منصوبے، جیسے ٹائیڈل اور آف شور وِنڈ انرجی، کے ذریعے متبادل توانائی کے نئے ذرائع پیدا کیے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کو ’بلیو بانڈز‘ اور ’بلینڈڈ فنانسنگ‘ جیسے جدید مالیاتی ذرائع متعارف کرانے چاہییں تاکہ پائیدار ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کے منصوبوں کو مالی معاونت فراہم کی جا سکے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں آف شور تیل و گیس کی تلاش، معیشت کے لیے گیم چینجر قرار

وزیر خزانہ نے بلیو اکانومی کو مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اور معدنیات جیسے ابھرتے ہوئے شعبوں کے ہم پلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کے معاشی مستقبل کی سمت متعین کر سکتی ہے۔

آخر میں انہوں نے کانفرنس کے منتظمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس فورم میں ہونے والی گفتگو پاکستان کی سمندری اور معاشی ترقی کے لیے مفید ثابت ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

’بلیو اکانومی‘ 100 ارب ڈالر پاکستان سمندری معیشت پاکستان سینیٹر محمد اورنگزیب وفاقی وزیر خزانہ و محصولات

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی 100 ارب ڈالر ’بلیو اکانومی‘ کی صلاحیت کو اجاگر کرنا ہوگا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
  • آئینی ترامیم سے پہلے اس پر بات کرنا مناسب نہیں، احسن اقبال
  • حماس جنگ بندی پر قائم رہنے کے لئے پرعزم ہے: ترک صدر
  • آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلیے اسٹرکچرل اصلاحات مکمل کرنا ہوں گی، وزیر خزانہ
  • وہ 5 عام غلطیاں جو بیشتر افراد کسی نئے اینڈرائیڈ فون کو خریدتے ہوئے کرتے ہیں
  • قدرت سے جڑے ہوئے ممالک میں نیپال نمبر ون، پاکستان  فہرست سے خارج
  • پیکسار کمپنی کے ورکر کی غیرقانونی برطرفی قبول نہیں‘خالد خان
  • مقبوضہ فلسطین کا علاقہ نقب صیہونی مافیا گروہوں کے درمیان جنگ کا میدان بن چکا ہے، عبری ذرائع
  • آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
  • مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ