مزاحمت کو غیر مسلح کرنا غزہ میں غیرقانونی صیہونی بستیوں کی تعمیر کا پیش خیمہ ہے، عدنان منصور
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
سابق وزیر خارجہ لبنان نے اعلان کیا ہے کہ مزاحمت کو غیر مسلح کرنا درحقیقت غزہ میں غیرقانونی اسرائیلی بستیوں کے قیام اور فلسطینی عوام کو جبری نقل مکانی پر مجبور کرنیکا مذموم منصوبہ ہے اسلام ٹائمز۔ لبنان کے سابق وزیر خارجہ عدنان منصور نے اعلان کیا ہے کہ سفاک اسرائیلی رژیم، غزہ میں جو کچھ کر رہی ہے وہ پوری دنیا کی آنکھوں کے سامنے انجام پانے والی ایک "اجتماعی نسل کشی" ہے۔ عدنان منصور نے زور دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی و تجارتی تعلقات منقطع کرنے میں "اکابر" اسلامی ممالک کی ناکامی نے ہی اسرائیلی قابضوں کو غزہ میں اپنے گھناؤنے جنگی جرائم جاری رکھنے کی ترغیب دی ہے۔ اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ یورپی ممالک کسی بھی قسم کی روک ٹوک یا پابندیاں عائد کئے بغیر ہی غزہ میں جنگ کے خاتمے کا محض "مطالبہ" کرتے آ رہے ہیں، سابق لبنانی وزیر خارجہ نے الاقصی نیٹ ورک کو بتایا کہ امریکہ بھی غزہ میں انجام پانے والی وسیع نسل کشی سے انکاری ہے۔
عدنان منصور نے غزہ کی پٹی میں بھوک سے جان دے دینے والے بچوں کی تصاویر کو المناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ مصری عوام فلسطینی کاز پر یقین رکھنے والے اصیل لوگ ہیں لیکن اگر اس ملک کی حکومت، قابض صیہونیوں کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات کی سطح کو کم کرنے کی صرف دھمکی ہی دے دیتی تب بھی یہ کارگر ثابت ہوسکتی تھی۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ عرب ممالک کو غزہ کے خلاف جاری غیر انسانی جارحیت کو روکنے کے لئے متفقہ فیصلہ و موقف اختیار کرنا چاہیئے تھا، انہوں نے کہا کہ عرب لیگ نے اس سلسلے میں اب تک کچھ کیا ہی نہیں!
لبنان کے سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ مزاحمت سے اسلحہ رکھوانے پر مبنی منصوبہ در حقیقت غزہ میں غیر قانونی یہودی بستیوں کے قیام اور وہاں کے باشندوں کو جبری نقل مکانی پر مجبور کرنے کا پیش خیمہ ہو گا۔ انہوں نے تاکید کی کہ اسرائیل ایک قابض رژیم ہے کہ جو مزاحمت کو غیر مسلح کرنا اور فلسطینی عوام پر ایسی ہی مزید کارروائیاں مسلط کرنا چاہتی ہے جو اب تک متعدد بار انجام دی گئی ہیں جبکہ قانونی اعتبار سے، قبضے کے تحت موجود ہر قوم کو، مزاحمت اور اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے۔
یہ بیان کرتے ہوئے کہ امریکہ کسی بھی ملک کو دو ریاستی حل پر عملدرآمد نہیں کرنے دے گا، عدنان منصور نے تاکید کی کہ فلسطین کے اردگرد موجود ممالک کو اپنی اقتصادی و سیاسی طاقت کے ذریعے موثر اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ سابق لبنانی وزیر خارجہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے اپنے ساتھ دوستانہ تعلقات کی استواری پر بھی اکتفاء نہیں کیا بلکہ وہ درحقیقت عرب ممالک کی سرزمین سے متعلق اپنی حرص کو مزید آگے بڑھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ناجائز قبضے کے چنگل میں پھنس جانے والی کوئی بھی قوم؛ یا تو ذلت کا شکار ہو کر ہتھیار ڈال دیتی ہے یا پھر مزاحمت کے ذریعے اپنا دفاع کرتی ہے۔ اپنی گفتگو کے آخر میں عدنان منصور کا مزید کہنا تھا کہ کچھ ذلت کے ساتھ گھٹنے ٹیک کر مارے جاتے ہیں جبکہ بعض عزت و وقار کی موت اور اپنی مقبوضہ سرزمین کی آزادی کے خواہاں ہوتے ہیں!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
امریکا نے پاکستان پر 19 فیصد ٹیرف عائد کر دیا، بھارت کو سختی کا سامنا
امریکا نے تجارتی پالیسی میں اہم فیصلہ کرتے ہوئے پاکستانی مصنوعات پر 19 فیصد ٹیرف نافذ کر دیا ہے، جبکہ بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔ اس اقدام کو جنوبی ایشیا میں پاکستان کے لیے ایک سفارتی رعایت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں پاک-امریکا تجارتی ڈیل ہوگئی، اب تک کیا کچھ ہوا؟
وائٹ ہاؤس کے اعلامیہ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے مختلف ممالک پر جوابی محصولات (Retaliatory Tariffs) کے طور پر مختلف شرحیں مقرر کی ہیں۔ جنوبی ایشیا کے 3 بڑے ممالک میں سے پاکستان کو سب سے کم ٹیرف کا سامنا ہے، جو پاکستان کی خارجہ پالیسی کی مؤثریت کو ظاہر کرتا ہے۔
مختلف ممالک پر امریکی ٹیرف کی تفصیلپاکستان: 19 فیصد
بھارت: 25 فیصد
جنوبی افریقہ: 30 فیصد
سوئٹزرلینڈ: 39 فیصد
ترکیہ، اسرائیل، جاپان، افغانستان و دیگر: 15 فیصد
کینیڈا: 35 فیصد (پہلے 25 فیصد تھا)
شام: سب سے زیادہ 41 فیصد
پاکستان کی طرح جن ممالک پر 19 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے ان میں انڈونیشیا، ملائیشیا، فلپائن، تھائی لینڈ اور کمبوڈیا شامل ہیں، جبکہ بنگلہ دیش، سری لنکا، ویتنام اور تائیوان پر 20 فیصد ٹیرف لاگو کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے پاک امریکا تجارتی معاہدہ پاکستانی معیشت کے لیے کتنا اہم ہے؟
پاکستان کی سفارتی کوششوں کا نتیجہتجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کے مقابلے میں پاکستان کو دی گئی رعایت پاکستان کی مؤثر سفارتی حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔ اس سلسلے میں چیف آف آرمی اسٹاف ، فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کی امریکی صدر سے ملاقات، وزیر اعظم شہباز شریف اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان روابط، نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی امریکی حکام سے ملاقاتوں کو کلیدی حیثیت حاصل ہے۔
ماہرین کی رائےمعاشی ماہرین نے اس رعایت کو پاکستان کے لیے ایک سنہری موقع قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کو اپنی برآمدات بڑھانے، مصنوعات کے معیار میں بہتری اور عالمی منڈی میں مؤثر شراکت داری کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی ٹیرف بزنس پاکستان