پہلگام حملے نے کشمیر کی سیاحت کی صنعت کو متاثر کیا ہے، عمر عبداللہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
وزیراعلٰی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سیاحت صرف ایک صنعت نہیں ہے بلکہ کشمیر کی شناخت اور معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور اسے بحال کرنا ہر ایک کی ذمہ داری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے ایک بار پھر پہلگام حملے اور جموں و کشمیر پر اس کے اثرات پر اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔ بھارتی ریاست گجرات کے دورے پر گئے عمر عبداللہ نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ اگرچہ 22 اپریل کو پہلگام حملے نے سیاحت کی صنعت کو متاثر کیا ہے، لیکن کشمیر اب بھی سیاحوں سے خالی نہیں ہے۔ عمر عبداللہ جموں و کشمیر میں سیاحت کو دوبارہ فعال کرنے کے مقصد سے گجرات کے دورے پر ہیں۔ اس دوران انہوں نے کیوڈیا میں اسٹیچو آف یونٹی اور نرمدا ڈیم کا دورہ کیا اور احمد آباد میں سابرمتی ریور فرنٹ اور اٹل پل پر صبح کی سیر کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
عمر عبداللہ نے صحافیوں سے بات چیت میں اعتراف کیا کہ 22 اپریل کو پہلگام میں دہشتگردانہ حملے کے بعد ریاست میں سیاحت کو بڑا دھچکا لگا، اس حملے میں گجرات، مہاراشٹرا اور کرناٹک کے 26 سیاح مارے گئے، جس کی وجہ سے وادی میں خوف کا ماحول ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس حقیقت سے آنکھیں بند نہیں کر سکتے کہ سیاحت کے مصروف موسم کے آغاز میں اس حملے نے سب کچھ بدل دیا، لوگ راتوں رات کشمیر چھوڑ گئے۔ حالانکہ عمر عبداللہ نے یہ بھی واضح کیا کہ کشمیر مکمل طور پر خالی نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاحتی صنعت سے وابستہ لوگ مایوسی سے نہیں بیٹھے ہیں بلکہ سیاحوں کو دوبارہ ریاست کی طرف راغب کرنے کی ہر ممکن کوشش جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماتا ویشنو دیوی اور امرناتھ یاترا کے لئے لاکھوں عقیدتمند کشمیر پہنچ چکے ہیں، ہم یہ پیغام دینے کے لئے گجرات آئے ہیں کہ کشمیر اب بھی ایک محفوظ اور خوبصورت سیاحتی مقام ہے۔ اپنے گجرات دورے کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسٹیچو آف یونٹی اور سابرمتی ریور فرنٹ جیسے ماڈل جموں و کشمیر میں بھی اپنائے جا سکتے ہیں۔ عمر عبداللہ نے بتایا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ملک کے دیگر حصوں سے لوگ خوف کے بجائے اعتماد کے ساتھ کشمیر آئیں۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سیاحت صرف ایک صنعت نہیں ہے بلکہ جموں و کشمیر کی شناخت اور معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور اسے بحال کرنا ہر ایک کی ذمہ داری ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ عمر عبداللہ نے کہ سیاحت کیا کہ
پڑھیں:
حریت کنوینر غلام محمد صفی سے امن کے سفیر محمد طاہر تبسم کی ملاقات
انہوں نے کہا کہ عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے اور بھارتی مظالم کو بے نقاب کرنے کے لیے حریت قیادت کا کردار تاریخی نوعیت کا ہے اور آج مسئلہ کشمیر ایک بار پھر مرکز نگاہ بن گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایمبیسڈر آف پیس کے بانی صدر محمد طاہر تبسم نے کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی سے اسلام آباد میں ملاقات کی اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی موجودہ انسانی، سیاسی اور سفارتی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ ذرائٰع کے مطابق محمد طاہر تبسم نے اس موقع پر کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کی آواز کو قومی اور بین الاقوامی فورموں پر موثر طور پر اجاگر کر رہی ہے اور ایک مضبوط سفارتی بیانیہ بنا رہی ہے، جس کا سہرا غلام محمد صفی اور پوری حریت قیادت کے سر ہے جو مشکل ترین حالات میں بھی اپنی جدوجہد آزادی کو اصولی بنیادوں پر جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے اور بھارتی مظالم کو بے نقاب کرنے کے لیے حریت قیادت کا کردار تاریخی نوعیت کا ہے اور آج مسئلہ کشمیر ایک بار پھر مرکز نگاہ بن گیا ہے۔ طاہر تبسم نے کہا کہ حق خودارادیت کشمیری عوام کا ناقابلِ تنسیخ حق ہے اور جب تک یہ حق انہیں نہیں دیا جاتا، تحریک آزادی کشمیر کو ہر قیمت پر جاری رکھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پائیدار حل کے لیے عالمی برادری کو اپنا فعال اور غیر جانبدار کردار ادا کرنا ہو گا، تاکہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن اور استحکام قائم ہو سکے۔
حریت کنونیر غلام محمد صفی نے کہا کہ تحریک آزادی کشمیر کو منظم اور توانا بنانے کے لئے ہمیں متحد ہو کر ہر محاذ پر یکسوئی کے ساتھ کام کرنا ہو گا۔ طاہر تبسم نے اس موقع پر کل جماعتی حریت کانفرنس کے سیکریٹری جنرل ایڈووکیٹ پرویز احمد کے صاحبزادے کی المناک وفات پر بھی گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے مرحوم کی بلندی درجات اور سوگوار خاندان کیلئے صبر جمیل کی دعا کی۔ ملاقات میں سینئر حریت رہنما الطاف حسین وانی، حاجی محمد سلطان، محمد شفیع ڈار اور سکریٹری اطلاعات مشتاق احمد بٹ بھی موجود تھے۔