بشریٰ بی بی کی جانب سے 10مقدمات میں حاضری سے استثنا کی درخواستیں دائر کر دی گئیں
پی ٹی آئی رہنماوں کی مجموعی طور پر 161ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت ہوئی

انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے 26؍نومبر اور سپریم کورٹ احتجاج پر درج مقدمات میں پی ٹی آئی رہنماؤں کو 24؍جون تک گرفتار کرنے سے روک دیا۔پی ٹی آئی رہنماوں کی مجموعی طور پر 161ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ انسداد دہشت گردی عدالت نمبر 1کے ڈیوٹی جج طاہر عباس نے ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سینیٹر فلک ناز چترالی، ایم این اے ساجد خان، ایم این اے آصف خان، ایم این اے فضل محمد خان، ایم این اے شیر علی ارباب، ایم این اے عبدالطیف، ایم این اے لطیف کھوسہ، سینیٹر شبلی فراز، ایم این اے عمیر نیازی، سابق وزیراعظم آزاد کشمیر عبدالقیوم نیازی، روف حسن، نیاز اللہ نیازی، نادیہ خٹک، شعیب شاہین علی بخاری، راجہ بشارت، و دیگر عدالت میں پیش ہوئے ۔ عدالت نے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت 24جون تک ملتوی کر دی۔جج طاہر عباس سپرا نے کہا کہ ان تمام مقدمات کے چالان میرے پاس آ چکے ہیں مگر ضمانتیں نہیں آئی۔ وکیل علی بخاری نے کہا کہ انہی مقدمات میں اکثر ملزمان کی ضمانتیں 24جون کو لگی ہیں۔ پی ٹی آئی رہنما لطیف کھوسہ کی جانب سے ضمانت کی درخواست پر دلائل دیے گئے ۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ میں نے تفتیش جوائن کی ہے اور ریکارڈ جمع کروایا ہے ، جب یہ ایف آئی آر درج کی گئی میں اس وقت قومی اسمبلی میں تھا۔ ایم این اے لطیف کھوسہ نے سپریم کورٹ احتجاج کیس میں دلائل مکمل کر لیے ۔علی بخاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایف آئی آر میں نامزد دیگر شریک ملزمان حاضر نہیں ہیں۔جج طاہر عباس سپرا نے استفسار کیا کہ ابھی تک کسی ملزم کی ضمانت کنفرم ہوئی؟ وکیل نے بتایا کہ اشتیاق اے خان، سردار محمد مصروف خان کو سی سی ٹی وی کی بنیاد پر مقدمہ سے ڈسچارج کیا گیا ہے ۔ عدالت تفتیشی کو حکم دے کہ پک اینڈ چوز نہ کرے سب کے حوالے سے چیک کیا جائے کہ کیا وہ موقع پر موجود تھے ۔دوران سماعت، علی بخاری نے کہا کہ آج ہڑتال ہے میری بطور ملزم حاضری لگا لیں بطور وکیل نہیں۔شیر افضل مروت نے کہا کہ میں عدالت میں سب سے پہلے آیا تاریخیں بھگت کر تھک گیا ہوں، ان ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ کیا جائے منظور کی جائیں یا خارج، یہ وہ کیسز ہیں جن کا سر پیر ہی نہیں آپ خارج کر دیں، اسٹیٹ اگر ہمیں اندر کرنا چاہتی ہے تو کر دے ، انہوں نے تھانے سے گزرنے کو بھی جرم بنا دیا ہے ۔شیر افضل مروت نے کہا کہ میں نے یو کے جانا ہے اگر اگلی تاریخ پر نہ آسکا تو ابھی حاضری سے استثنا کی درخواست دے رہا ہوں۔ جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیے کہ آپ برطانیہ جائیں مگر ہم نے ایڈوانس بکنگ بند کی ہوئی ہے ۔دوسری جانب، بشریٰ بی بی کی جانب سے 10مقدمات میں حاضری سے استثنا کی درخواستیں دائر کر دی گئیں۔ ایم پی اے علی شاہ، سلمان اکرم راجہ، مشعال اعظم، زرتاج گل اور شہریار آفریدی کی جانب سے بھی حاضری سے استثنا کی درخواستیں دائر کی گئیں۔بشریٰ بی بی، سلمان اکرم راجہ، عمر ایوب، شبلی فراز، بیرسٹر گوہر خان سمیت دیگر رہنما مقدمات میں نامزد ہیں۔سردار محمد مصروف خان ایڈووکیٹ، انصر کیانی ایڈووکیٹ، مرتضی طوری، زاہد بشیر ڈار ایڈووکیٹ ملزمان کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے ۔پی ٹی آئی رہنماوں کیخلاف تھانہ تھانہ کوہسار، مارگلہ ،آبپارہ، سیکریٹریٹ ودیگر میں مجموعی طور پر 10 مقدمات درج ہیں۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: کی درخواستوں پر سماعت حاضری سے استثنا کی جج طاہر عباس لطیف کھوسہ مقدمات میں ایم این اے کی جانب سے علی بخاری پی ٹی آئی نے کہا کہ

پڑھیں:

ایران اسرائیل تنازعہ میں بڑھتے جانی نقصان پر یو این کو تشویش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 20 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے اسرائیل اور ایران کے مابین جنگ کے باعث شہریوں کے بڑھتے ہوئے جانی نقصان، بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور علاقائی عدم استحکام پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے فریقین سے تحمل کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون کی تعمیل کے پابند ہیں۔

اسرائیل کی جانب سے ایران بھر میں حملے اور ان کے جواب میں اسرائیل پر ایران کے میزائل اور ڈرون حملوں سے انسانی حقوق پامال ہو رہے ہیں، شہریوں کی زندگی کو خطرہ ہے اور پورا خطہ آگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔ Tweet URL

ان کا کہنا ہے کہ زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ، بین الاقوامی قانون کا مکمل احترام اور نیک نیتی سے مذاکرات ہی اس نامعقول کشیدگی سے نکلنے کا واحد راستہ ہیں۔

(جاری ہے)

شہریوں کا نقصان

ہائی کمشنر نے شہریوں پر جنگ کے اثرات کی بابت گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جنگ میں عام لوگوں کی زندگی کو کوئی اہمیت نہیں دی جا رہی اور طرفین کے حکام کی جانب سے دھمکیاں اور اشتعال انگیز بیانات شہریوں کو نقصان پہنچانے کے پریشان کن ارادوں کا اظہار ہیں۔

13 جون سے اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر فضائی، میزائل اور ڈرون حملوں ک نتیجے میں شہری تنصیبات کو بھاری نقصان پہنچا ہے اور سیکڑوں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

ایرانی حکام کے مطابق، ملک میں اب تک 224 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروہوں کا کہنا ہے کہ یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ دوسری جانب، اسرائیل میں اب تک 24 ہلاکتوں اور 840 افراد زخمی ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

خوف کا ماحول

دونوں حکومتوں کی جانب سے جاری کردہ انتباہ نے بھی شہریوں میں بڑے پیمانے پر خوف اور افراتفری کو جنم دیا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے ایران کے دارالحکومت تہران کے لوگوں کو شہر خالی کرنے کا انتباہ جاری ہونے کے بعد سڑکوں پر ٹریفک جام ہو گئی اور گاڑیوں کی طویل قطاریں دیکھی گئیں۔ تیل کی قلت کے باعث نقل و حرکت میں رکاوٹ آئی ہے اور پٹرول سٹیشنوں پر لوگوں کی بڑی تعداد ایندھن لینے کے لیے موجود ہے۔

پناہ گزینوں کے لیے خدشات

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کے ترجمان بابر بلوچ نے کہا ہے کہ ادارے کو ایران میں بگڑتے انسانی حالات پر سخت تشویش ہے اور اندرون و بیرون ملک نقل مکانی کی اطلاعات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

تاہم، فی الوقت کئی طرح کی خبریں آ رہی ہیں جن کی تصدیق کرنا آسان نہیں۔

ترجمان نے کہا ہے کہ ایران نے طویل عرصہ تک بڑی تعداد میں افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے اور اب اس کے اپنے لوگوں کو تباہی اور خوف کا سامنا ہے۔ ایران کے تمام ہمسایہ ممالک کو چاہے کہ وہ ملک میں تشدد سے جان بچا کر نقل مکانی کرنے والے تمام لوگوں کو تحفظ فراہم کریں اور ان سے منہ نہ موڑیں۔

اس وقت ایران میں 35 لاکھ پناہ گزین موجود ہیں جن میں 750,000 رجسٹرڈ افغان پناہ گزین اور 26 لاکھ سے زیادہ ایسے غیرملکی شامل ہیں جن کی رجسٹریشن نہیں ہوئی۔

علاقائی کشیدگی

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے کہا ہے کہ ایران اسرائیل تنازع کے علاوہ یمن سے بھی اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقے میں میزائل داغے جا رہے ہیں جبکہ عراق میں مسلح گروہوں کی سرگرمیاں بھی تشویش ناک ہیں۔

ایران۔اسرائیل جنگ ایسے وقت میں شروع ہوئی ہے جب خطہ پہلے ہی تنازعات کا شکار ہے جہاں امدادی ضروریات بڑھتی جا رہی ہیں جبکہ وسائل کی شدید قلت نے لوگوں کو مدد فراہم کرنے کی گنجائش کم کر دی ہے۔

ادارے نے واضح کیا ہے کہ لوگوں کو مزید تکالیف سے بچانے اور نقل مکانی پر قابو پانے کے لیے کشیدگی میں کمی لانا ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران اسرائیل تنازعہ میں بڑھتے جانی نقصان پر یو این کو تشویش
  • صدر ٹرمپ کی جانب سے ٹک ٹاک کو 90 دن کی مہلت، پابندی تیسری مرتبہ مؤخر
  • ضلع خیبر میں کسان خوشحال اور خریدار بھی خوش، پیداوار میں اضافے کی اصل وجہ کیا ہے؟
  • اسرائیل کی ایرانی سپریم لیڈر کو دھمکی، آیت اللہ علی السیستانی نے عالمی رہنماؤں کو خبردار کردیا
  • پی ٹی آئی رہنماؤں کی بانی سے ملاقات نہ ہوسکی
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر حملے کی منظوری دے دی، امریکی اخبار کا دعویٰ
  • پاکستان نے نیشنز ہاکی کپ کے سیمی فائنل میں جگہ بنالی
  •   مشہور امریکی شیف اپارٹمنٹ میں مردہ پائی گئیں
  • گریٹر اسرائیل یا نو اسرائیل کی جانب پیش رفت
  • ملت جعفریہ کا ایران پر اسرائیلی حملے کیخلاف کراچی میں عظیم الشان ریلی نکالنے کے اعلان