بھارتی ڈیزائنر نے انسٹاگرام سے ماہرہ اور ہانیہ کی تصاویر ہٹا دیں
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف حالیہ اقدامات نے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ پہلگام حملے کے بعد بھارت نے نہ صرف پاکستان کے خلاف بڑھکیں مارنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے بلکہ اس نے ثقافتی، ڈیجیٹل اور معاشی سطح پر سخت اقدامات بھی شروع کر دیے ہیں۔ ان اقدامات کا مقصد پاکستان کو عالمی سطح پر الگ تھلگ کرنا اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں تناؤ کو مزید بڑھانا ہے۔
پاکستانی میڈیا اور فنون لطیفہ پر بھارت کی پابندیاں
سندھ طاس معاہدے اور تجارت کی معطلی کے بعد بھارت نے پاکستانی انٹرٹینمنٹ اور نیوز چینلز کے یوٹیوب چینلز تک رسائی روکنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے ساتھ ہی پاکستانی فنکاروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بھی پابندیاں عائد کی گئیں، جن میں معروف اداکارائیں ماہرہ خان اور ہانیہ عامر شامل ہیں۔ ان دونوں اداکاروں کی تصاویر کو معروف بھارتی فیشن ڈیزائنر منیش ملہوترا نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ سے ڈیلیٹ کر دیا، جس سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ بھارتی ثقافتی حلقے پاکستانی فنکاروں سے گریز کر رہے ہیں۔
پاکستانی فنکاروں کی سوشل میڈیا پابندیاں
بھارت کی جانب سے پاکستانی فنکاروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پابندیاں بڑھا دی گئی ہیں۔ ہانیہ عامر، علی ظفر، ماہرہ خان، ارسلان نصیر، اشنا شاہ اور دیگر مشہور پاکستانی اداکاروں کے انسٹاگرام اکاؤنٹس تک بھارتی صارفین کی رسائی روک دی گئی ہے۔ اس کے بعد بھارتی میڈیا میں پاکستانی فنکاروں کی مقبولیت کو ختم کرنے کے لیے مزید اقدامات کیے گئے۔
اس کے علاوہ، پاکستان کے مشہور گلوکار اور اداکار جیسے عاطف اسلم، فواد خان، یمنیٰ زیدی، عاصم اظہر، آئمہ بیگ، سابق کپتان شاہد آفریدی، کرکٹر بابر اعظم اور محمد رضوان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بھی بھارت میں بلاک کر دیے گئے ہیں۔
پاکستانی سیاستدانوں پر بھی پابندیاں
صرف فنکار ہی نہیں بلکہ پاکستان کے سابق وزیرِاعظم عمران خان اور سابق وزیرِخارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ’ایکس‘ اکاؤنٹس بھی بھارت میں بلاک کر دیے گئے ہیں۔ یہ اقدام بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف ایک منظم ڈیجیٹل سنسرشپ مہم کا حصہ سمجھا جا رہا ہے۔
وی پی این کے ذریعے پاکستانی مواد تک رسائی
بھارت میں پاکستانی ثقافتی مواد پر پابندی کے باوجود، کئی بھارتی مداح وی پی این کا استعمال کر کے پاکستانی فنکاروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کر رہے ہیں، خاص طور پر ہانیہ عامر کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر رسائی حاصل کرنے کے لیے۔ اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ پاکستانی فنون لطیفہ اور سوشل میڈیا کی اہمیت اب بھی بھارت کے اندر موجود ہے، چاہے حکومت اس پر پابندیاں عائد کرے۔
بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف بڑھتی ہوئی پابندیوں اور ڈیجیٹل سنسرشپ کے اقدامات نے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ کیا ہے۔ یہ اقدامات ایک طرف پاکستان کے ثقافتی اور سوشل میڈیا مواد کو عالمی سطح پر محدود کرنے کی کوشش ہیں، تو دوسری طرف بھارت کے اندر ان مواد کو دیکھنے کی خواہش رکھنے والوں کے لیے ایک نئے چیلنج کا سامنا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بھارت کی جانب سے پاکستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پاکستانی فنکاروں پاکستان کے خلاف
پڑھیں:
بھارت: عمران خان، بلاول اور عابدہ پروین کے اکاؤنٹس پر پابندی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 مئی 2025ء) بھارتی حکومت نے اتوار کے روز پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی کے بانی عمران خان اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سمیت کئی اہم شخصیات کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بلاک کر دیا۔
دونوں کے آفیشل ایکس ہینڈل کو ان کے "بھارت مخالف اور موجودہ کشیدہ صورتحال سے متعلق بدنیتی پر مبنی مواد" کے الزام میں بند کیا گیا ہے۔
بھارت پہلے ہی حکومت پاکستان کا سرکاری ایکس ہینڈل اور ملک کے وزیر دفاع خواجہ آصف کا ایکس اکاؤنٹ بھی بلاک کر چکا ہے۔ پاکستان کے وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ کا ایکس اکاؤنٹ بھی بھارت میں دستیاب نہیں ہے۔
پاکستان بھارت کشیدگی: سلامتی کونسل میں علاقائی صورتحال پر بریفنگ
پاکستان کی اہم شخصیات کے اکاؤنٹس پر پابندیاںبھارت نے کرکٹر وسیم اکرم اور شعیب اختر سمیت پاکستان کی بہت سی اہم شخصیات کے سوشل میڈیا اکاؤٹنس پر پہلے ہی پابندی عائد کر دی تھی اور اب معروف گلوکارہ عابدہ پروین کا انسٹاگرام اکاؤنٹ اور ایکس پر ان کے تین آن لائن نیوز پورٹلز کو بھی بلاک کر دیا گیا ہے۔
(جاری ہے)
عابدہ پروین ان متعدد پاکستانی مشہور شخصیات میں شامل ہیں، جن کے اکاؤنٹس اب بھارت میں دستیاب نہیں ہیں۔ اس میں ہانیہ عامر، علی ظفر، سجل علی اور ماہرہ خان جیسی شخصیات شامل ہیں۔
پاک بھارت کشیدگی: سوشل میڈیا پر میمز کا ’طوفان‘ برپا
پاکستان کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم کا انسٹاگرام اکاؤنٹ بھی اب بھارتی صارفین کے لیے قابل رسائی نہیں ہے۔
بیشتر پاکستانی میڈیا اداروں تک رسائی محدودبھارت نے پاکستان کے سب سے معتبر میڈیا اداروں کے خلاف بھی اقدام کیے ہیں، جس میں ڈان نیوز، ارشاد بھٹی، سماء ٹی وی، اے آر وائی نیوز، بول نیوز، رفتار، دی پاکستان ریفرنس، جیو نیوز، سماء اسپورٹس، جی این این، عزیر کرکٹ، عمر چیمہ ایکسکلوسیو، عاصمہ شیرازی، منیب فاروق، سنو نیوز ایچ ڈی، اور راضی نامہ جیسے معروف نام شامل ہیں۔
پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں شہریوں کو خوراک ذخیرہ کرنے کی ہدایت
بھارت کا دعوی ہے کہ یہ چینلز اس کی قومی سلامتی، خارجہ تعلقات اور امن عامہ سے متعلق غلط معلومات پھیلاتے ہوئے پائے گئے۔
ان یوٹیوب چینلز کے مجموعی ناظرین کی تعداد کئی کروڑ بتائی جاتی ہے۔ ایک سرکاری بیان کے مطابق یہ میڈیا نیٹ ورکس غلط اور غیر تصدیق شدہ معلومات پھیلا رہے تھے جس کا مقصد خوف و ہراس پھیلانا، فرقہ وارانہ انتشار کو ہوا دینا، اور بھارت کے اندر امن عامہ کو خراب کرنا ہے۔
پاکستانی اداکار فواد خان اپنی نئی فلم 'عبیر گلال‘ کے ساتھ بالی ووڈ میں واپسی کر رہے تھے، جس میں اداکارہ وانی کپور ان کے ساتھ ہیں۔ تاہم پہلگام میں ایک المناک حملے کے بعد سے اس فلم کے بائیکاٹ کے مطالبات شروع ہوئے، جس کی وجہ سے یہ فلم بھی مشکل میں پڑ گئی ہے۔