آئی پی ایل کے مہنگے ترین کرکٹر کی کارکردگی صفر
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
آئی پی ایل کے مہنگے ترین کرکٹر رشبھ پنت اپنی قیمت سے انصاف نہیں کر پائے۔
ان کی خدمات لکھنؤ سپر جائنٹس نے ریکارڈ 27 کروڑ بھارتی روپے میں حاصل کی تھیں، وہ اب تک 11 میچز میں صرف 128 رنز بناسکے ہیں، جس میں ایک ففٹی شامل ہے، وہ 3 بار ہی ڈبل فیگر میں جاسکے۔
رواں سیزن میں انہوں نے یہ رنز 12.80 کی اوسط اور 99.
انہوں نے کہا کہ مجھے بیٹر سے ہمدردی ہے مگر وہ بھی مسلسل ناکامی کے باوجود اپنے کھیلنے کے انداز میں تبدیلی نہیں لا رہے، انہیں اپنا مائنڈ سیٹ تبدیل کرنا ہوگا۔
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ججز اپنی صفوں میں طاقت کیسامنے ہتھیار ڈالنے والوں کی نشاندہی کریں، جسٹس منصور علی شاہ
ججز اپنی صفوں میں طاقت کیسامنے ہتھیار ڈالنے والوں کی نشاندہی کریں، جسٹس منصور علی شاہ WhatsAppFacebookTwitter 0 18 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)سپریم کورٹ کے معزز جج جسٹس منصور علی شاہ نے سروس کیس کے فیصلے میں عدلیہ سے متعلق ایک انتہائی اہم اور تاریخی فیصلہ جاری کرتے ہوئے ججز کے کردار، آئینی وفاداری، اصولوں کی پاسداری اور ادارہ جاتی دیانت پر زور دیا ہے۔فیصلے میں واضح کیا گیا ہے کہ ججوں کا فرض ہے وہ اپنی صفوں میں ایسے افراد کی نشاندہی کریں جو طاقت کے سامنے ہتھیار ڈال دیتے ہیں۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ججز یہ کام اخلاقی وضاحت اور ادارہ جاتی جرت کے ساتھ کرسکتے ہیں۔عدالت عظمی کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ کے اندر سے کی جانے والی تنقید، آئین سے بے وفائی نہیں بلکہ آئین کی حقیقی وفاداری کی جڑ ہے۔ فیصلے کے مطابق، ایسے لوگوں کو للکارنا عدالتی ادارے کی خدمت کی اعلی ترین شکل ہے۔جسٹس منصور علی شاہ کے تحریر کردہ فیصلے میں کہا گیا کہ ججوں کو دیانتداری اور جرت کے ساتھ کام کرنا ہے، اور انہیں اندورانی و بیرونی ہر قسم کی تجاوزات کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ فیصلے میں زور دیا گیا کہ ججز کو عدلیہ اور قانون کی حکمرانی کو پامال کرنے کے خطرات سے ڈٹ کر نمٹنا ہوگا۔ عدالت نے کہا کہ ججوں کو قلیل مدتی فوائد کے لالچ کا شکار نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ایسے فوائد محض وہم اور عارضی ہوتے ہیں۔ جسٹس منصور نے تحریر کیا کہ جج کا اصل اجر ادارے کے وقار اور عوام کے اعتماد کو برقرار رکھنے میں ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ تاریخ ان لوگوں کو یاد رکھتی ہے جو اصول کے دفاع میں ثابت قدم رہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے لکھا کہ جج کی فقہی وراثت خوشامد پر نہیں بلکہ اصولی انحراف پر استوار ہوتی ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ جب انصاف کی روح کو خطرہ ہو تو عدالتوں کو مصلحت کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ عدالتوں کو آئینی اخلاقیات کا مینارہ اور جمہوری سالمیت کے محافظ قرار دیا گیا ہے۔فیصلے میں واضح طور پر کہا گیا کہ تاریخ ان ججوں کو بری نہیں کرے گی جو اپنی آئینی ذمہ داری ترک کر دیتے ہیں، بلکہ انہیں ناانصافی کے ساتھی کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا کہ سپریم کورٹ محض تنازعات کے حل کا فورم نہیں بلکہ یہ قوم کا آئینی ضمیر بھی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین-وسطی ایشیا تعلقات کا نیا دور ایران نے اسرائیل کا پانچواں ایف 35 طیارہ گرانے کا دعوی کردیا ایران، اسرائیل کے درمیان اور غزہ میں جو چل رہا ہے اس میں امریکا کا کردار مایوس کن ہے، ملالہ یوسفزئی کیش لیس اکانومی اور معیشت کی ڈیجیٹائیزیشن کیلئے اعلی سطحی کمیٹی قائم کلبز لوگوں کی عیاشی کیلئے ہیں‘، چیئرمین ایف بی آر، بڑے کلبز پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور ایران-اسرائیل جنگ رکوانے کیلئے عالمی برادری فوری اقدامات کرے، وزیراعظم فیلڈ مارشل کو وائٹ ہاؤس میں بڑا پروٹوکول:ٹرمپ کی جانب سے ظہرانہ، کوئی سیاسی قیادت ہمراہ نہیں، تفصیلات سب نیوز پرCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم