Nawaiwaqt:
2025-09-19@22:19:53 GMT

سپر ٹیکس کیس: جسٹس جمال مندوخیل کا اہم ریمارک

اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT

سپر ٹیکس کیس: جسٹس جمال مندوخیل کا اہم ریمارک

سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اگر رقم پورے ملک سے اکٹھی ہو رہی ہے تو اس پر تمام صوبوں کا برابر کا حق ہے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران ایف بی آر کے وکیل رضا ربانی عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ 80 ارب روپے میں سے وفاق کو 42.

5 فیصد حصہ ملے گا تو باقی رقم کہاں جائے گی؟ رضا ربانی نے جواب دیا کہ یہ حصہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت تقسیم ہو گا جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ یہ 80 ارب روپے کیسے خرچ ہوں گے اور متاثرین کون ہیں؟ وکیل نے بتایا کہ فنڈز دہشت گردی سے متاثرہ خیبرپختونخوا اور سابقہ فاٹا علاقوں کے لیے مختص ہیں۔ جس پر جسٹس مندوخیل نے کہا کہ "دہشت گردی کے خلاف جنگ قومی مسئلہ ہے، تو کیا فنڈز پورے ملک میں خرچ ہوں گے؟ اگر پیسہ آپ کے نام پر لیا جائے اور خرچ نہ ہو تو؟ انہوں نے مزید کہا کہ "18ویں آئینی ترمیم کے بعد صوبوں کے حقوق کا تحفظ ضروری ہے، اور این ایف سی ایوارڈ کی روح کے مطابق فنڈز کی منصفانہ تقسیم ہونی چاہیے دوران سماعت کمپنیز کے وکیل مخدوم علی خان نے درخواست کی کہ آڈیٹر جنرل اور سیکرٹری فنانس کو طلب کیا جائے، جس پر عدالت نے کہا کہ پہلے اٹارنی جنرل کا جواب آنے دیں، پھر فیصلہ کریں گے عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی، اور ایف بی آر کے وکیل رضا ربانی کل دوبارہ دلائل جاری رکھیں گے

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا

سپریم کورٹ نے قتل کے مقدمے میں عمر قید کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران ملزم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ میڈیکل رپورٹ اور گواہ کے بیانات میں واضح تضاد موجود ہے۔

ان کے مطابق میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مدعی کی موت 3 فٹ کے فاصلے سے چلنے والی گولی سے ہوئی، جبکہ عینی گواہ کے بیان اور وقوعہ کے نقشے کے مطابق فائرنگ کا فاصلہ 40 فٹ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: ساس سسر کے قتل کے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد، عمر قید کا فیصلہ برقرار

جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ واقعہ کب کا ہے اور کیا ملزم اس وقت حراست میں ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ واقعہ 2006 میں پیش آیا اور ملزم 2012 سے حراست میں ہے۔

جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ ملزم 6 سال تک مفرور رہا، آپ جائے وقوعہ کے نقشے پر انحصار کر رہے ہیں جبکہ اسی بنیاد پر آپ کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ایسا کوئی عدالتی فیصلہ موجود نہیں جس میں صرف جائے وقوعہ کے نقشے کی بنیاد پر ملزم کو بری کیا گیا ہو۔

مزید پڑھیں: فخر زمان کو سپریم کورٹ رجسٹرار کا عارضی چارج دے دیا گیا

ملزم کے وکیل نے عدالت سے مہلت مانگی تاکہ عدالتی نظیریں پیش کی جا سکیں۔

عدالت نے وکیل کو ایک ہفتے میں عدالتی نظیریں جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بری جائے وقوعہ جسٹس علی باقر نجفی جسٹس ہاشم کاکڑ سپریم کورٹ عدالتی نظیر عمر قید میڈیکل رپورٹ

متعلقہ مضامین

  • جی ایچ کیو حملہ کیس: عمران خان کی درخواست مسترد، ویڈیو لنک پر کارروائی کا بائیکاٹ
  • 27 ستمبر کو بانیٔ پی ٹی آئی نے جلسے کی کال دی ہے: فیصل جاوید
  • توشہ خانہ ٹو کیس جلد سماعت کیلیے مقرر کریں ورنہ عدالت نہیں آؤں گا، وکیل
  • ’ہمیں عدالتوں کے دھکے کھانے پڑ رہے ہیں‘ وکیل بانی پی ٹی آئی کی دُہائی
  • اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں عوامی مسائل کا علم ہونا چاہیے. جسٹس حسن اظہر رضوی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ، چیئرمین پی ٹی اے کو ہٹانے کا فیصلہ معطل، عہدے پربحال
  • سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی
  • اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں عوامی مسائل کا علم ہونا چاہیے، جج سپریم کورٹ
  • ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست منتقل کرنیکی استدعا
  • سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا