مودی دھمکیاں اور مولوی جی کا بیانیہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
پہلگام کےواقعےکےبعدسے پاک بھارت فضائوں میں جنگ کے بادل چھائے ہوئے ہیں ،بدمعاش نریندر مودی کی جنگی بڑھکوں کی وجہ سے خطے میں آلودگی بڑھتی جا رہی ہے، انچاس کروڑ سے زائد بتوں کاپجاری نریندرمودی ایک وحدہ لاشریک رب کے نام لیوائوں کو مٹا ڈالنے کا خواب دیکھ رہا ہے،وشواہندوپریشد، بی جےپی اورآرایس ایس کےہندودہشت گرد پاکستانیوں کے قتل عام کےمنصوبے بنارہےہیں ، انڈین ٹی وی چینلزپر بیٹھے بندروں کے تو بس میں نہیں، ورنہ انکی کوشش تو یہ ہوتی ہے کہ وہ سٹوڈیو میں بیٹھے بیٹھے اپنی ’’مغلظات‘‘ سے ہی پاکستان تباہ کر دیں،منظر نامہ ادھر کا بھی عجیب ہے ،کوئی مولوی صاحب دیوبند میں چائے پینے کے لئے تاولا ہواجا رہا ہے ،کسی کو بریلی کا حلوہ کھانے کی جلدی ہے، کوئی اجمیر شریف کے لنگر کے لیے تڑپ رہا ہے، کسی کو دہلی کی جامع مسجد میں نماز پڑھنے کی جلدی ہے، دکھ کی بات یہ ہے کہ ایسے موقعہ پر سلمان خان،شاہ رخ خان، انٹرنیشنل ناچے امیتابھ بچن، مادھوری ایشوریا، تبو شبو وغیرہ وغیرہ سےمیل ملاقات کےلیےکسی پاکستانی نے اپنی خواہش کا اظہار نہیں کیا، جس کا مطلب بڑا واضح ہے،اور وہ یہ کہ پاکستانیوں کو جہنم کی چڑیلوں سے کوئی دلچسپی نہیں رہی ،ہاں البتہ وہ جنت کی حوروں کے متمنی ضرور ہیں،لیکن جو ’’مولویان پگڑی وٹوپی‘‘ دیوبند کی چائے، بریلی کے حلوے اور اجمیر شریف کے لنگر کے لیے تڑپ رہے ہیں نہ جانے وہ یہ بات کیوں بھول گئے کہ بھارت کے اندر بھی 27کروڑ کے لگ بھگ مسلمان رہتے ہیں۔
پاکستان میں اگر وفاق المدارس کے تحت ہزاروں دینی مدارس ہیں تو انڈیا کے اندر پورے کا پورا ’’دیوبند‘‘ہے،ہمارے مولوی صاحبان کی ان ننھی ننھی خواہشات کی وجہ سے اگر اس دیوبند پر کوئی آفت ٹوٹی تو اس کا ذمہ دار کون ہو گا؟ مزید دلچسپ بات یہ ہے کہ کراچی سے مولویوں کا ایک وفد واہگہ پہنچا اور مشہور زمانہ مفتی جی نے وہاں غزوہ ہند کی بات بھی کی، مفتی جی کے ساتھ کھڑے مولوی جی نے انڈینز اور پاکستانیوں کو جس طرح سے ایک قرار دے کر سیکولر بیانیے کو عروج بخشا اور یہ فرمایا کہ کہ انڈیا اور پاکستان میں دشمنی کی اصل وجہ نریندر مودی ہے ،ورنہ انڈیا اور پاکستان میں تو کبھی دشمنی رہی نہیں، مولوی جی کا یہ فرمایا ہوا مستند اس وقت ٹھہرتا جب ہر پاکستانی کی انکھوں پر اندھی عقیدت کی پٹی بندھی ہوتی، لیکن پاکستان میں ’’شعور‘‘ ابھی ژندہ ہے، ہم جیسے صحافت کے طالب علم یہ سوال اٹھانے کا حق رکھتے ہیں کہ 1965ء اور1971ء میں جو پاک بھارت جنگیں ہوئیں ،کارگل کا معرکہ ہو ا، یہ سب نریندر مودی کی دماغ خرابی کی وجہ سے ہوا تھا،صرف نریندر مودی ہی پاکستان کا دشمن ہے، باقی سارے سجن ہیں، وہ جو جنرل ضیاء الحق مرحوم راجیو گاندھی کے کان میں کچھ کہنے کے لیے کرکٹ کے میدان میں جا پہنچے تھےتو کیا راجیو گاندھی نریندر مودی ہی کا دوسرا نام تھا؟ وہ جو اندرا گاندھی کے پاکستان کےخلاف کرتوت ہیں کیا وہ سب مولوی جی کی فرمائی ہوئی دوستی کے عین مطابق تھے،حد ہو گئی، ویسے مولویوں کا پاک فوج کے ساتھ یہ کیسااظہار یکجہتی تھا کہ اس موقع پر یوٹیوبر مولوی صاحب کا بیانیہ پرو انڈیا محسوس ہوا،ایک صحافی دوست کا تبصرہ ،کہ اس بیانیے کو سن کر یوں لگ رہاتھا کہ جیسے امتیاز عالم اور آنجہانی عاصمہ جہانگیر کی ’’ارواح مقدسہ‘‘مولوی جی کے اندرحلول کرگئی ہوں ، اس خاکسار نے حیرت سے صحافی دوست سے پوچھا یار عاصمہ تو عورت تھیں، ان کی روح مرد میں کیسے حلول کر سکتی ہے؟ میرا صحافی دوست مسکرایا اور یوں گویا ہوا کہ ہاشمی صاحب !ادھر لکڑ پتھر سب ہضم ہیں، بہرحال یہ تو ازراہ تفنن ہے، یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ سیکولر شدت پسند ہوں، لنڈے کے لبرلز ہوں، امریکن برانڈ مولوی ہوں،یابھارتی دستر خوان کے راتب خور، یہ سارے الٹے بھی لٹک جائیں، تب بھی پاکستانی قوم ، کشمیر کے ایک لاکھ سے زائد شہدا کے مقدس خون کے ساتھ کسی کو بےوفائی کی اجازت نہیں دے گی۔
انڈیا جب تک مقبوضہ کشمیر کوآزاد نہیں کرتا تب تک پاکستان کا دشمن تصور ہوگا، انڈیا سے نہ تجارت ہو سکتی ہے نہ کاروبار ہو سکتا ہے اور نہ ہی دوستانہ لگایا جا سکتا ہے، دنیا نے دیکھا کہ 77سالوں میں جس جس حکمران، جس جس سیاستدان ، جس جس صحافی، کالم نگار یا دانشور نے ’’پیپل ٹو پیپل‘‘کی آڑ میں انڈین راتب خوری کی کوشش کی،وہ پاکستانی قوم کی نظروں میں ذلیل ورسوا ہو کر راندہ درگاہ ہو گیا، اس خاکسار نے ہمیشہ اپنے قلم کو با کردار صاحبان جبہ و دستار ، علما حق ،دینی مدارس ومساجد دینی تحریکوں اور مجاہدین حق کے دفاع میں وقف رکھا،لیکن اگر کوئی ایک لاکھ سے زائد شہدا کشمیر کے مقدس خون پر شب خون مارنے کی کوشش کرے گا تو میرا ’’قلم‘‘ تلوار بن کر اسکا تعاقب کرے گا(ان شااللہ)
میری دشمنی بھی اللہ کے لئے اور دوستی بھی اللہ کے لئے ہے، اب میرا سوال صاحبان عقل و دانش سے ہے کہ اگر اج پاک بھارت جنگ شروع ہو جاتی ہے تو اس وقت پاک فوج کے شانہ بشانہ لڑنے کے عزم کا عملی اظہار کس طرح سے ممکن ہوگا؟ کراچی کے مشہور زمانہ مفتی جی کی زبان سے غزوہ ہند کی بات سن کر اس خاکسار کے کانوں میں گھنٹیاں بجنے لگیں،ان کی آواز مکے مدینے،کہیں غزالی یونیورسٹی میں ’’ناظم آباد دارالفتا والارشاد‘‘ والا سنہری جہادی دور زندہ ہونے تو نہیں جارہا ؟واہ وہ دور بھی کیا دور تھا کہ جب امریکن کمانڈو کپڑے کےتھانوں کے تھان کراچی ائیر پورٹ پر وصول کئےجاتے تھے، تفصیلات آئندہ کسی کالم میں، گزشتہ 12 روز سے بدمعاش نریندر مودی اور اس کے چیلوں چانٹوں نے پاکستان کے خلاف اودھم مچا رکھا ہے،جبکہ نمک حراموں کا ایک گروہ آرمی چیف اور پاک فوج کے خلاف سوشل میڈیا پر مسلسل زہر اگل کر یہ سمجھ رہا ہے کہ اس کی بکواسیات اور نریندر مارکہ دھمکیوں سے پاک فوج شکست سے دوچار ہو جائے گی ؟ان نمک حراموں کو کوئی بتائے کہ پاک فوج کی پشت پر 25 کروڑ پاکستانی موجود ہیں، تمہارے آبا قبروں سے بھی نکل کر آجائیں۔ تب بھی پاکستانی قوم کو پاک فوج سے جدا نہیں کر سکتے(ان شاء اللہ)
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پاکستان میں مولوی جی پاک فوج اور پاک رہا ہے
پڑھیں:
بھارت میں 67 علیحدگی پسند تحریکیں سرگرم
بھارت اپنی نام نہاد جمہوریت کے دعوے کے باوجود درحقیقت ایک ایسے نظام کا شکار ہے جو ٹوٹ پھوٹ، استحصال اور ظلم و جبر پر قائم ہے۔ ملک کے مختلف حصوں میں اس وقت 67 آزادی اور علیحدگی پسند تحریکیں سرگرم ہیں جو بھارتی حکومت کی ناانصافی، اقلیتوں کے استحصال اور جبری قبضے کے خلاف عوامی ردعمل کی نمائندہ ہیں۔
ناگالینڈ، منی پور، آسام اور دیگر ریاستوں میں آزادی کی تحریکیں شدت اختیار کر چکی ہیں، جنہیں مودی حکومت طاقت کے استعمال اور غیر قانونی پابندیوں کے ذریعے دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ خاص طور پر نیشنل سوشلسٹ کونسل آف ناگالینڈ (این ایس سی این)، جو ناگا عوام کی بھارتی فوجی جبر، مذہبی استحصال اور ثقافتی قبضے کے خلاف جدوجہد کی نمائندہ تنظیم ہے، پر بھارتی وزارت داخلہ نے مزید پانچ سال کے لیے پابندی عائد کر دی ہے۔
یہ پابندی ناگا عوام کی آواز دبانے اور آزادی کے مطالبے کو کچلنے کی مودی حکومت کی مذموم کوشش ہے۔ حکومت اپنی جبر کی پالیسی کو جائز ٹھہرانے کے لیے عوامی آواز کو دہشتگردی سے جوڑنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
مودی حکومت اپنے مذموم عزائم کی تکمیل اور اقتدار پر قابض رہنے کے لیے اپنے شہریوں کو زندہ رہنے کے بنیادی حق سے بھی محروم کر رہی ہے، جو بھارت کے نام نہاد جمہوری نقاب کے اصل چہرے کو بے نقاب کرتا ہے۔
نام نہاد جمہوریت کے پردے میں ظلم و بربریت ،بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب
بھارت نام نہاد جمہوریت کا دعویدار مگر درحقیقت پورا نظام ٹوٹ پھوٹ اور استحصال کا شکار
بھارت میں اس وقت 67 آزادی اور علیحدگی پسند تحریکیں سرگرم
ناگالینڈ، منی پور، آسام اور دیگر ریاستوں میں آزادی کی تحریکیں… pic.twitter.com/zgv7DAMs0L