سینئر صحافی جان محمد مہر کے قتل میں مطلوب ملزم بیٹے سمیت ڈرون حملے میں ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
سینئر صحافی جان محمد مہر کے قتل میں مطلوب ملزم بیٹے سمیت ڈرون حملے میں ہلاک WhatsAppFacebookTwitter 0 6 May, 2025 سب نیوز
سندھ کے ضلع شکارپور میں سینئر صحافی جان محمد مہر کے قتل میں مطلوب ملزم شیر علی عرف شیر و بیٹے سمیت پولیس کارروائی میں مارا گیا۔
رپورٹ کے مطابق شکارپور پولیس نے چک کے کچے میں ڈرون حملہ کیا جس کے نتیجے میں شیرو بیٹے سمیت مارا گیا۔
شکارپور پولیس نے کہا کہ اس نے خفیہ اطلاعات پر کارروائی کی جس میں کامیابی نصیب ہوئی۔
گزشتہ برس سینیئر صحافی جان محمد مہر کو سکھر کے علاقے میں شیرو مہر نے گھات لگا کر فائرنگ کر کے قتل کیا تھا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیر داخلہ کی قطر کے وزیراعظم سے ملاقات، پاک بھارت کشیدگی پر پاکستان کا مؤقف پیش وزیر داخلہ کی قطر کے وزیراعظم سے ملاقات، پاک بھارت کشیدگی پر پاکستان کا مؤقف پیش ایف بی آر کے غیرمنصفانہ ایس آر او اور پوائنٹ آف سیل انضمام کے خلاف نجی تعلیمی اداروں کی اپیل منظور مسلم لیگ ق کے انٹرا پارٹی الیکشن تسلیم کر لیے گئے عالمی برادری اور اقوام متحدہ پاک بھارت کشیدگی ختم کروائے،اکرم گِل پاکستان دہشت گرد نہیں، خود دہشت گردی کا شکار رہا ہے، بلاول بھٹو قومی اسمبلی اجلاس؛ بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینےکےلئے پورا ایوان یک زبانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: صحافی جان محمد مہر بیٹے سمیت کے قتل
پڑھیں:
اسرائیل میں سائرن بجتے ہی اینکرز مہمانوں سمیت لائیو پروگرام چھوڑ کر بھاگ گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: ایرانی میزائل حملے کی وارننگ دینے والے سائرن کی گونج سنائی دیتے ہی اسرائیلی ٹی وی چینل پر جاری لائیو نشریات افراتفری کا منظر پیش کرنے لگیں۔ اسٹوڈیو میں بیٹھے اینکرز اور مہمان سائرن کی آواز سنتے ہی پریشانی کے عالم میں پروگرام ادھورا چھوڑ کر محفوظ مقام کی جانب دوڑ پڑے، اس اچانک ردعمل کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔
ویڈیو میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ میزبان اور مہمان میز پر بیٹھے گفتگو میں مصروف تھے کہ اچانک فضا میں خطرے کا سائرن گونجتا ہے۔ لمحوں میں ماحول بدل جاتا ہے، میزبان بحث کو درمیان میں ہی چھوڑ کر اسٹوڈیو سے باہر نکل جاتے ہیں اور پروگرام فوراً معطل کر دیا جاتا ہے۔
https://x.com/AmnaAmnaamir/status/1935679798019305704?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1935679798019305704%7Ctwgr%5E1354fb09420b423f74daeb75a721daef3e350320%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.aaj.tv%2Fnews%2F30466850
سوشل میڈیا صارفین نے اس منظر کو مختلف زاویوں سے دیکھا۔ کسی نے اسے خوف کی علامت قرار دیا تو کسی نے اسے جنگ کی سنگینی کا غماز۔ ایک صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اسرائیلی میڈیا پر لائیو نشریات کے دوران جیسے ہی ایرانی حملے کا خدشہ ظاہر کرنے والا سائرن بجا، پورا اسٹوڈیو خالی ہو گیا۔
دوسری طرف، چند روز قبل ایران میں بھی اسرائیلی حملے کے دوران ایک مشابہہ صورتحال دیکھنے میں آئی تھی، مگر وہاں ایرانی نیوز اینکر سحر امامی نے اپنے پیشہ ورانہ عزم سے سب کو متاثر کر دیا۔ حملے کے باعث نشریات کچھ لمحوں کے لیے تعطل کا شکار ہوئیں، لیکن سحر امامی نے غیر معمولی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے فوراً اسکرین پر واپسی کی اور نشریات بحال کر دیں۔
https://x.com/asmashirazi/status/1934664862854193234?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1934664862854193234%7Ctwgr%5E75bf86690ab0d9bacc45e7a07f296833b96b36e5%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.aaj.tv%2Fnews%2F30466850
سوشل میڈیا پر سحر امامی کے اس حوصلے کو سراہا جا رہا ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ جنگی حالات میں بھی اپنی جان خطرے میں ڈال کر خبر رسانی کا فریضہ نبھانا حقیقی صحافت کی علامت ہے۔ ان کے اس عمل کو “پیشہ ورانہ غیرت” اور “اعلیٰ صحافتی کردار” سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔