شرح سود میں ایک فیصد کمی پر اپٹما کا خیر مقدم
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
چیئرمین اپٹما کامران ارشد—فائل فوٹو
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) نے شرح سود میں ایک فیصد کمی کا خیرمقدم کیا ہے۔
اس حوالے سے چیئرمین اپٹما کامران ارشد کا کہنا ہے کہ اپریل میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر 0.3 فیصد پر آنے سے مزید کمی ناگزیر تھی۔
انہوں نے کہا کہ صنعت بدستور شدید لکویڈیٹی بحران کا شکار ہے، سرمائے کی لاگت ناقابل برداشت ہے، حالیہ ٹیکس ترامیم ’ظالمانہ‘ ہیں۔
اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے آج شرح سود میں کمی کا اعلان کیا ہے۔
کامران ارشد کا کہنا تھا کہ ٹیکس ترامیم قانون کی حکمرانی کو کمزور اور ٹیکس دہندگان کے حقوق سلب کرتی ہیں، یہ آرڈیننس خوف کی فضا پیدا کر رہا ہے، آرڈیننس عدالتی ریلیف کو غیرمؤثر بنا کر ایف بی آر کو لامحدود اختیارات دے رہا ہے۔
چیئرمین اپٹما نے مزید کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے۔ اپٹما ٹیکس ترامیم کے فوری خاتمے اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا مطالبہ کرتی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد کمی کی تھی، مرکزی بینک نے شرح سود 12 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد کر دی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
1 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر1 ہزار روپے ٹیکس سے آسمان نہیں گرے گا، چیئرمین ایف بی آر
چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال کا کہنا ہے کہ 1 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر1 ہزار روپے ٹیکس سے آسمان نہیں گرے گا۔
تفصیلات کے مطابق سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 6 لاکھ روپے سالانہ انکم ٹیکس چھوٹ کی تجویز ہے اور 6 سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن ٹیکس 2.5 فیصد ہوگا۔
چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ایک لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر ایک ہزار روپے ٹیکس دینے سے کوئی آسمان نہیں گرے گا۔
جس پرسینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ انکم ٹیکس چھوٹ کی سالانہ حد 12 لاکھ روپے ہونی چاہیے جبکہ سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ آج 50 ہزار روپے کی ویلیو 42 ہزار روپے ہوچکی ہے۔
خیال رہے حکومت کی جانب سے بجٹ 2025-26 میں تنخواہ دار افراد کو ٹیکس میں رعایت دی گئی تھی۔
1.2 ملین تک کمانے والے ٹیکس دہندگان کے لیے قابل ادائیگی کم از کم ٹیکس 30,000 سے کم کرکے تقریباً 6,000 تک مقرر کیا گیا ہے، جس سے تنخواہ دار طبقے کو فوری ریلیف ملے گا۔
2.2 ملین سے 3.2 ملین پاکستانی روپے کے درمیان کمانے والوں کے لیے ٹیکس کی شرح 25 فیصد سے 23 فیصد تک گرنے کے ساتھ زیادہ آمدنی والے بریکٹس بھی سازگار ایڈجسٹمنٹ حاصل کرتے ہیں۔