وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کا تین روزہ دورہ برطانیہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 مئی2025ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب تین روزہ سرکاری دورے پر لندن روانہ ہو گئے ہیں، جہاں وہ برطانوی حکام، بین الاقوامی مالیاتی اداروں، سرمایہ کار بینکوں اور کاروباری اداروں سے ملاقاتیں کریں گے۔وزیر خزانہ اس دورے کے دوران مختلف سرمایہ کاری فورمز اور سیمینارز سے خطاب کریں گے جن میں وہ پاکستان کے معاشی منظرنامے اور حکومت کی سرمایہ کار دوست پالیسیوں کو اجاگر کریں گے۔
دورے میں وزیر خزانہ جیفریز کے زیر اہتمام "پاکستان تک رسائی کے دن" کے عنوان سے ہونے والے سرمایہ کاری گول میز مذاکرے میں شرکت کریں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ یو کے ٹیک انویسٹرز کے ساتھ ہونے والے مذاکرے میں پاکستان میں اے آئی، کان کنی اور ہیلتھ کیئر سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع پر تبادلہ خیال کریں گے۔(جاری ہے)
وزیراعظم کے مشیر برائے سرمایہ کاری محمد علی بھی ان ملاقاتوں اور مذاکروں میں وزیر خزانہ کے ہمراہ ہوں گے۔
اس دوران وزیر خزانہ برطانیہ کے درج ذیل اہم اداروں کا دورہ کریں گے،ہیز میجسٹیز ٹریژری ،فارن کامن ویلتھ اینڈ ڈویلپمنٹ آفس،آفس فار بجٹ ریسپانسبلٹی،بینک آف انگلینڈ سمیت اس کے علاوہ وہ ڈوئچے بینک، سٹینڈر چارٹرڈ بینک، کارگل گلوبل ٹریڈنگ یو کے اور برٹش امریکن ٹوبیکو کے اعلیٰ حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔وزیر خزانہ برطانیہ کی گورنمنٹ کمیونی کیشن سروس کے سی ای او سے ملاقات کے علاوہ پاکستان ہائی کمیشن کے زیر اہتمام مقامی سرمایہ کاروں اور کاروباری شخصیات کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے میں بھی شریک ہوں گے۔دورے کے اختتام پر وزیر خزانہ بین الاقوامی اور برطانوی ذرائع ابلاغ سے ملاقاتوں میں پاکستان کی معاشی پالیسیوں پر روشنی ڈالیں گے اور سوالات کے جوابات دیں گے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سرمایہ کاری کریں گے
پڑھیں:
پاکستان کی معیشت کا مستقبل آبادی اور موسمی تبدیلیوں سے وابستہ ہے، وفاقی وزیر خزانہ
وفاقی وزیر خزانہ، سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کی طویل المدتی اقتصادی ترقی کا انحصار ملک کے 2 بڑے قومی چیلنجز یعنی تیز رفتار آبادی بڑھوتری اور موسمی خطرات کا مؤثر مقابلہ کرنے پر ہے۔
یہ بات انہوں نے آج اسلام آباد میں پاپولیشن کونسل کی جانب سے منعقدہ ڈسٹرکٹ وُلنیربلٹی انڈیکس (DVIP) کے آغاز کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک اگرچہ میکرو اکنامک استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن ہے، مگر آبادی کے دباؤ اور بڑھتے ہوئے موسمی خطرات کے بغیر پاکستان اپنی مکمل صلاحیتوں کو بروئے کار نہیں لا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ آبادی کی وجہ سے انسانی ترقی کے مسائل جیسے بچوں میں سٹَنٹنگ، تعلیمی غربت، اور مستقبل کے لیے تیار نہ ہونے والا ورک فورس پیدا ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: وزیرِاعظم کی زیر صدارت اجلاس، کیش لیس معیشت کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار
اسی دوران موسمیاتی تبدیلیاں شدید درجہ حرارت، سیلاب، خشک سالی اور ماحولیاتی نقصان کے خطرات بڑھا رہی ہیں، اور ان کے اثرات زیادہ تر وہی اضلاع محسوس کرتے ہیں جو غربت، کمزور انفراسٹرکچر اور بنیادی سہولیات کی کمی کا شکار ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ وزارت خزانہ، آبادی اور موسمیاتی پالیسی سازی میں قومی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گی اور ان ترجیحات کو بجٹ اور وسائل کی تقسیم میں شامل کرے گی۔
انہوں نے بین الاقوامی تناظر میں مالیاتی اداروں کے بڑھتے ہوئے کردار کو اجاگر کیا، اور کہا کہ پاکستان کو بھی یہی نقطہ نظر اپنانا ہوگا تاکہ طویل المدتی پائیداری اور مساوی ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔
سینیٹر اورنگزیب نے پاپولیشن کونسل کی 3 سالہ تحقیق پر مبنی جامع ڈسٹرکٹ وُلنیربلٹی انڈیکس کی تعریف کی اور کہا کہ یہ انڈیکس چھ اہم شعبوں میں تفصیلی تجزیہ فراہم کرتا ہے، جس سے جغرافیائی تفاوت اور سب سے زیادہ خطرے والے اضلاع کی نشاندہی ہوتی ہے، خاص طور پر بلوچستان اور سندھ میں۔
انہوں نے بتایا کہ سماجی کمزوریاں اور موسمی خطرات ایک دوسرے کو بڑھاوا دیتے ہیں، جس سے پہلے ہی پسماندہ آبادی کے لیے خطرات مزید بڑھ جاتے ہیں۔
وزیر خزانہ نے شہری اور دیہی ہجرت کے بڑھتے رجحان اور غیر رسمی بستیوں میں پانی، صفائی اور حفظان صحت کی ناکافی سہولیات کی وجہ سے غذائیت اور بچوں کی نشوونما پر پڑنے والے اثرات کی بھی نشاندہی کی۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی معیشت مستحکم راہ پر، ریٹنگ میں بہتری کی امید: وزیر خزانہ کی موڈیز کو بریفنگ
انہوں نے کہا کہ شہری کمزوریوں پر مزید تحقیق ضروری ہے تاکہ قومی منصوبہ بندی آبادی اور موسمی خطرات کے تمام پہلوؤں کو شامل کر سکے۔
سینیٹر اورنگزیب نے کہا کہ آبادی کی حرکیات اور موسمی اثرات کے درمیان باہمی انحصار کو تسلیم کرنا ضروری ہے اور مستقبل میں وسائل کی تقسیم کے فریم ورک میں وُلنیربلٹی میٹرکس کو شامل کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان بصیرتوں کو قومی منصوبہ بندی میں شامل کرنا مساوات، مضبوطی اور سب سے زیادہ ضرورت والے اضلاع کو معاونت فراہم کرنے کے لیے اہم ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
DVIP آبادی اور موسمیاتی پالیسی سازی وفاقی وزیر خزانہ، سینیٹر محمد اورنگزیب