کراچی (کامرس رپورٹر) سٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے نئی مالیاتی پالیسی کا اعلان کردیا۔ مرکزی بینک کی جانب سے جاری اعلان کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود میں ایک فیصد کمی کی گئی اور پالیسی ریٹ کو 100 بی پی ایس کم کرکے 11 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا اطلاق 6 مئی 2025 سے ہوگا۔ یہ مارچ 2022 (9.
75 فیصد) کے بعد سب سے کم پالیسی ریٹ ہے۔ مرکزی بینک نے جون سے اب تک شرح سود میں 1,100 بیسس پوائنٹس کی کمی کی ہے، جو اس سے قبل 22 فیصد کی بلند ترین سطح پر تھی۔ کمیٹی نے نوٹ کیا کہ مارچ اور اپریل میں بجلی کی سرکاری قیمتوں میں کٹوتی اور غذائی گرانی میں مسلسل کمی کے رجحان کے باعث مہنگائی تیزی سے کم ہوئی۔ مہنگائی بھی اپریل میں گھٹ گئی جو بنیادی طور پر طلب کے معتدل حالات کی وجہ سے سازگار اساسی اثر کی عکاسی کرتی ہے۔ مالی سال 25ء کی دوسری سہ ماہی کی عبوری حقیقی جی ڈی پی نمو 1.7 فیصد سال بسال رہی جبکہ پہلی سہ ماہی کی نمو 0.9 فیصد پر نظر ثانی کرکے اسے 1.3 فیصد کردیا گیا۔ جبکہ مارچ میں جاری کھاتے میں 1.2 ارب ڈالر کا نمایاں فاضل (سرپلس) درج کیا گیا جس کی بڑی وجہ کارکنوں کی ریکارڈ بلند ترسیلات زر ہیں۔ ایم پی سی نے کہا کہ بڑے پیمانے کی مینوفیکچرنگ (ایل ایس ایم) کے نتائج بدستور توقع سے کم ہیں۔ اس کا سبب کم وزن کے حامل چند اجزا اور تعمیرات سے منسلک شعبوں میں خاصا سکڑاؤ ہے، جو گارمنٹس، ٹیکسٹائل، دواسازی اور گاڑیوں جیسے اہم شعبوں میں مثبت نمو کے اثرات کو زائل کر رہا ہے۔ زراعت کے شعبے میں گندم کی پیداوار ہدف کے مقابلے میں بہتر لیکن گذشتہ برس سے کم رہی۔ ایم پی سی نے مالی سال 25ء کے لیے معاشی نمو کی پیش گوئی کو کسی تبدیلی کے بغیر 2.5 تا 3.5 فیصد کی حد میں برقرار رکھا ہے اور اسے توقع ہے کہ مالی سال 26ء میں اس میں مزید اضافہ ہو گا اس کے ساتھ ساتھ کمیٹی نے خبردار کیا کہ یہ منظرنامہ ممکنہ خطرات سے متاثر ہو سکتا ہے، خاص طور پر غیر یقینی اقتصادی اور تجارتی ماحول سے ابھرنے والے خطرات سے۔ مرکزی بینک نے مالیاتی شعبہ کے حوالے سے کہا کہ جولائی تا اپریل مالی سال 25ء کے دوران اگرچہ ایف بی آر کے ٹیکس محاصل میں 26.3 فیصد سال بسال کی معقول نمو ریکارڈ کی گئی تاہم یہ ہدف سے کم رہی۔ زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ حکومت نے پی ڈی ایل کی شرحوں میں اضافہ کیا ہے، جس سے مالی سال 25ء کے باقی مہینوں میں نان ٹیکس محاصل میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ مزید برآں ، قوزی گرانی گذشتہ چند ماہ کے دوران تقریباً 9 فیصد رہنے کے بعد اپریل میں سال بہ سال بنیادوں پر کم ہو کر 8.0 فیصد رہ گئی۔ کمیٹی کا تخمینہ ہے کہ آنے والے مہینوں میں مہنگائی میں بتدریج اضافہ ہوگا اور یہ 5 سے 7 فیصد کے ہدف کی حد کے اندر مستحکم ہوجائے گی۔ تاہم یہ منظر نامہ ، گندم اور دیگر اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں تغیر، توانائی کی قیمتوں میں رد و بدل کے وقت اور اس کے حجم ، عالمی رسدی زنجیر میں ممکنہ تعطل اور مستقبل قریب میں اجناس کی قیمتوں میں غیر یقینی صورتحال جیسے خطرات سے مشروط ہے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ:
مالی سال 25ء
قیمتوں میں
کمیٹی نے
پڑھیں:
بھارت روس سے تیل خرید کر یوکرین جنگ میں اسکی مالی مدد کر رہا ہے، وائٹ ہاؤس
واضح رہے کہ یہ ایک چونکا دینے والا انکشاف ہے اور اسٹیفن ملر کا بیان ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے بھارت پر اب تک کی سب سے سخت تنقید قرار دی جا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وائٹ ہاؤس کے نائب چیف آف اسٹاف اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سینیئر مشیر اسٹیفن ملر کا کہنا ہے کہ بھارت روس سے تیل خرید کر یوکرین میں جاری جنگ میں اس کی مالی مدد کر رہا ہے۔ واشنگٹن میں امریکی میڈیا سے بات چیت میں اسٹیفن ملر نے کہا کہ یہ بات صدر ٹرمپ کے لیے قابل قبول نہیں۔ انھوں نے کہا کہ بھارت کو اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیئے، بھارت، روسی تیل کی خریداری میں چین کے برابر آگیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ ایک چونکا دینے والا انکشاف ہے اور اسٹیفن ملر کا بیان ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے بھارت پر اب تک کی سب سے سخت تنقید قرار دی جا رہی ہے۔