UrduPoint:
2025-09-19@19:34:56 GMT

2034 تک بجلی 25 فیصد مہنگی ہو سکتی ہے، پاور ڈویژن کی پیشگوئی

اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT

2034 تک بجلی 25 فیصد مہنگی ہو سکتی ہے، پاور ڈویژن کی پیشگوئی

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اگست2025ء)پاور ڈویژن کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ آئندہ آٹھ برسوں میں بجلی کی قیمتوں میں اوسطاً25فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔میڈیا رپورٹ میں پاور ڈویژن کے حوالے سے کی گئی ایک پیشگوئی میں بتایا گیا ہے کہ آئندہ آٹھ سالوں میں بجلی کی قیمتوں میں ایک چوتھائی 25فیصد تک اضافہ متوقع ہے جبکہ گزشتہ تین سالوں میں کرنسی کی شدید قدر میں کمی کے باعث بجلی کے نرخوں میں 50فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔

پاور ڈویژن کی جانب سے جولائی کے آخری ہفتے میں اسٹیک ہولڈرز سے شیئر کی گئی ورکنگ پیپر کے مطابق 2034ء تک بجلی کا اوسط ٹیرف 29روپے 70پیسے فی یونٹ تک پہنچنے کا امکان ہے، جو موجودہ 24روپے فی یونٹ کے مقابلے میں 5روپے 70پیسے زیادہ ہوگا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ تین برسوں میں نرخوں میں ہونے والا اضافہ بڑی حد تک روپے کی قدر میں کمی کے باعث ہوا، جس کے بعد مہنگائی کی دوسری لہر اور سخت مالیاتی پالیسی نے نرخوں میں مزید اضافہ کیا۔

(جاری ہے)

مالی سال 2022ء سے 2025ء کے دوران اوسط پاور پرچیز ریٹ (بجلی خریدنے کی اوسط قیمت)50فیصد بڑھ کر 16روپے 77پیسے سے 24روپے 88پیسے فی یونٹ ہو گئی۔اس دوران سالانہ کپیسٹی چارجز میں تقریباً 115فیصد اضافہ ہوا، جو 971ارب روپے سے بڑھ کر تقریباً 2کھرب 10ارب روپے ہو گئے، حالانکہ توانائی کی ادائیگیاں 11فیصد کم ہو کر ایک کھرب 43ارب روپے سے ایک کھرب 27ارب روپے ہو گئیں۔

مجموعی طور پر پاور پرچیز ریٹس مالی سال 2016ء میں 7روپے 17پیسے فی یونٹ سے تقریباً 250فیصد بڑھ کر مالی سال 2025ء میں 24روپے 88پیسے فی یونٹ تک پہنچ گئے۔اس دوران کپیسٹی چارجز 275ارب روپے سے بڑھ کر 2کھرب 10ارب روپے ہو گئے، یعنی 660فیصد اضافہ، جو زیادہ تر سی پیک کے تحت بڑے پاور منصوبوں کے نتیجے میں ہوا۔پاور ڈویژن کے مطابق مالی سال 2023ء سے 2025ء کے دوران ڈالر کے حساب سے اوسط بیس ٹیرف (0.

12 ڈالر فی یونٹ) تقریباً تبدیل نہیں ہوا۔

تاہم روپے کی قدر میں کمی کے باعث موثر بیس ریٹ 25روپے سے 44فیصد بڑھ کر 35روپے 50پیسے فی یونٹ ہو گیا، کپیسٹی چارجز 11روپے سے 66فیصد بڑھ کر 18روپے 4پیسے فی یونٹ ہو گئے۔توانائی کی قیمت مالی سال 2023ء میں 10روپے 2پیسے فی یونٹ سے معمولی فرق سے بڑھ کر 2025ء میں 10روپے 94پیسے فی یونٹ ہوئی۔پاور ڈویژن کے مطابق، کپیسٹی چارجز جو امریکی ڈالر میں طے ہوتے ہیں، روپے کی قدر میں کمی(تقریباً 100سے 300روپے فی ڈالر)کے باعث 11روپے سے بڑھ کر 18روپے 4پیسے ہو گئے۔

ایندھن کی قیمتیں نسبتاًمستحکم رہیں کیونکہ کم لاگت والی مقامی پیداوار کی صلاحیتیں سسٹم میں شامل ہوئیں۔پاور ڈویژن نے تجویز دی کہ کپیسٹی چارجز کو روپے کی قدر میں کمی سے الگ کرنا اور مقامی وسائل پر انحصار بڑھانا پائیداری کے لیے نہایت اہم ہے۔مزید برآں اضافی ٹیکسوں اور دیگر چارجز کی وجہ سے مجموعی نرخ مزید بڑھ جاتے ہیں، جس سے صارف پر بوجھ بڑھتا ہے۔

تمام اصلاحاتی اقدامات کے باوجود، پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ اوسط ٹیرف اور کپیسٹی چارجز آئندہ بھی بڑھتے رہیں گے۔2034ء میں کپیسٹی چارجز 3کھرب 14ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے جو 65فیصد اضافہ ہے۔پاور ڈویژن نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ بجلی کی بلند قیمتوں نے صنعتی زوال کو جنم دیا۔رپورٹ کے مطابق بجلی کی قیمتوں میں اضافے نے صنعتی شعبے کو غیر مسابقتی بنا دیا، جس کے نتیجے میں فیکٹریوں کی بندش اور صنعتی سرگرمیوں میں کمی آئی۔

مالی سال 2022ء میں صنعتی بجلی کی کھپت 34ارب یونٹ تھی، جو مالی سال 2024ء میں کم ہو کر 28ارب یونٹ رہ گئی جس کی بڑی وجہ قیمتوں میں اضافہ اور آف گرڈ جنریشن کی طرف منتقلی ہے۔پاور ڈویژن نے کہا کہ غیر مثر نرخوں کی وجہ سے قرضوں کی ادائیگی کی لاگت میں بھی اضافہ ہوا، جس نے صارفین پر مزید بوجھ ڈالا اور بجلی کی طلب کو کم کیا۔مزید مشکلات اس وقت بڑھ گئیں، جب دعووں کے باوجود تکنیکی اور تجارتی نقصانات میں کوئی خاص بہتری نہیں آئی۔

مالی سال 2013ء میں 18.9فیصد سے گھٹ کر مالی سال 2024ء میں صرف 18.3فیصد تک آئے، اے ٹی سی نقصانات کا مطلب ہے پیدا شدہ اور صارف سے وصول کی گئی بجلی میں فرق۔پاور ڈویژن نے پیشگوئی کی ہے کہ آئندہ دہائی میں نرخوں میں اضافہ نسبتاًسست (25سے 30فیصد)ہوگا، جو گزشتہ دہائی میں 260فیصد تھا، اس کی وجہ یہ ہے کہ 2034ء تک بجلی کی پیداوار میں صاف ایندھن کا حصہ 66فیصد تک بڑھنے کی توقع ہے جو مالی سال 2025ء میں 46فیصد تھا۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے روپے کی قدر میں کمی قیمتوں میں پاور ڈویژن فی یونٹ ہو سے بڑھ کر کے مطابق اضافہ ہو مالی سال کے باعث بجلی کی روپے سے ہو گئے

پڑھیں:

بجلی صارفین پر بوجھ ڈالنے کی تیاری؛ بجلی کی قیمت میں مزید اضافے کا امکان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: ملک بھر کے عوام کو ایک اور مہنگائی کے جھٹکے کے لیے تیار رہنا ہوگا،  حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمت میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین پر نافذ کرنے کے لیے بجلی تقسیم کار کمپنیوں نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو درخواست دی کہ بجلی فی یونٹ 19 پیسے مزید بڑھائی جائے، جس پر نیپرا نے سماعت کی تاریخ 29 ستمبر مقرر کر دی ہے، جس کے بعد فیصلہ سامنے آئے گا کہ عوام کو بجلی کتنے مہنگے نرخوں پر دستیاب ہوگی۔

سی پی پی اے کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست میں بتایا گیا ہے کہ اگست کے دوران ملک بھر میں 14 ارب 22 کروڑ یونٹس بجلی پیدا کی گئی، جن میں سے 13 ارب 71 کروڑ 50 لاکھ یونٹس تقسیم کار کمپنیوں کو فراہم کی گئیں۔ اس بجلی کی پیداواری لاگت اوسطاً 7 روپے 50 پیسے فی یونٹ رہی، جبکہ ریفرنس لاگت 7 روپے 31 پیسے فی یونٹ مقرر کی گئی تھی۔

یہی فرق 19 پیسے فی یونٹ کے اضافے کی صورت میں صارفین سے وصول کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے تحت مانگا گیا یہ اضافہ ملک بھر کے صارفین کو متاثر کرے گا اور کے الیکٹرک کے صارفین بھی اس کے دائرے میں آئیں گے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اگر نیپرا نے درخواست منظور کر لی تو عام شہریوں کے لیے بجلی کے بل ادا کرنا مزید مشکل ہو جائے گا  کیونکہ پہلے ہی بجلی کی بلند قیمتیں گھریلو بجٹ پر بھاری پڑ رہی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بجلی کے نرخوں میں ہر ماہ ایڈجسٹمنٹ سے متوسط اور غریب طبقے کی مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں۔ ایسے وقت میں جب مہنگائی پہلے ہی بلند ترین سطح پر ہے اور عوام اشیائے خورونوش سے لے کر ایندھن تک کی قیمتوں میں اضافے کا سامنا کر رہے ہیں، بجلی کا مزید مہنگا ہونا براہِ راست عوامی زندگی پر گہرا اثر ڈالے گا۔

متعلقہ مضامین

  • مہنگائی میں معمولی کمی، 18 اشیاء مہنگی، 14 سستی
  • مہنگائی کے اعداد وشمار، 18 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ اور 14 اشیا کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ
  • روس سے دوستی مہنگی پڑ سکتی ہے؟ یورپی یونین نے بھارت کو سخت وارننگ دے دی
  • ملک بھر کے صارفین کیلیے بجلی مہنگی ہونے کا امکان
  • بجلی صارفین پر بوجھ ڈالنے کی تیاری؛ بجلی کی قیمت میں مزید اضافے کا امکان
  • عوام پر مزید بوجھ؛ کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین کیلیے بجلی  مہنگی ہونے کا امکان
  • ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں مالی سال 9.9فیصد اضافہ
  • ای بائیکس رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے: سپریم کورٹ
  • بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں 15.1 فیصد اضافہ