صحافی جان محمد مہر کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم پولیس مقابلے میں مارا گیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
سینئر صحافی جان محمد مہر—فائل فوٹو
سکھر کے سینئر صحافی جان محمد مہر کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم شیرو مہر پولیس مقابلے میں مارا گیا۔
ایس ایس پی شکار پور شاہ زیب چاچڑ کے مطابق پولیس مقابلہ کچے کے علاقے بچل بھیو میں ڈاکوؤں کے خلاف جاری آپریشن کے دوران ہوا۔
شاہ زیب چاچڑ نے بتایا کہ پولیس مقابلے میں مارے گئے ملزم شیرو مہر کے 3 ساتھی زخمی بھی ہوئے۔
سکھر میں سینئر صحافی جان محمد مہر کے قتل کیس میں 12 دن گزرنے کے بعد بھی مرکزی ملزمان کو گرفتار نہیں کیا جاسکا۔
ایس ایس پی کے مطابق کچے کے علاقے میں پولیس اور رینجرز کا آپریشن جاری ہے، اس دوران ڈاکوؤں کے متعدد ٹھکانوں کو گرا کر آگ لگادی گئی۔
یاد رہے کہ صحافی جان محمد مہر کو 16 ماہ قبل سکھر میں فائرنگ کرکے قتل کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: صحافی جان محمد مہر کے قتل
پڑھیں:
کراچی میں سینئر وکیل شمس الاسلام کا قتل؛ ملزم نے اعترافِ جرم کرلیا، ویڈیو بیان
کراچی:سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کے قتل کا معاملہ واضح ہوگیا۔ ملزم نے ویڈیو بیان میں قتل کرنے کااعتراف کرلیا۔
ویڈیو کے مطابق ملزم عمران آفریدی نے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ شمس الاسلام نے میرے والد کو اغوا کر کے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا اور قتل کر دیا۔ دونوں کے درمیان 35 لاکھ روپے کا لین دین تھا، جو تنازع کی بنیاد بنا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: کراچی؛ ڈیفنس میں فائرنگ سے سینئر وکیل جاں بحق، بیٹا زخمی، قاتل کی شناخت ہوگئی، 2 مشکوک افراد گرفتار
عمران آفریدی کے مطابق نہ صرف اُس کے والد کو قتل کیا گیا بلکہ اس کے بعد ان کے خاندان کو جھوٹے مقدمات میں الجھا دیا گیا۔شمس الاسلام نے میرے بھائیوں پر دہشت گردی کے جھوٹے مقدمات بنوائے اور ہماری خواتین کو بھی قانونی پیچیدگیوں میں گھسیٹا، حالانکہ ان کا اس معاملے سے کوئی تعلق ہی نہیں تھا۔
ملزم کا کہنا ہے کہ اسے قانونی نظام سے انصاف نہیں ملا، جس کی وجہ سے اس نے خود بدلہ لینے کا فیصلہ کیا۔ عمران آفریدی نے کہا کہ قتل میں نے اکیلے کیا، میرے کسی عزیز، دوست یا رشتہ دار کا اس جرم سے کوئی تعلق نہیں، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے میرے خاندان یا دوستوں کو تنگ نہ کریں۔
مزید پڑھیں: کراچی: ڈیفنس میں فائرنگ سے سینئر وکیل کے قتل کا مقدمہ درج، سات افراد نامزد
واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی کے پوش علاقے خیابانِ راحت میں واقع قرآن اکیڈمی کے باہر خواجہ شمس الاسلام کو اُس وقت فائرنگ کر کے قتل کیا گیا جب وہ اپنے بیٹے دانیال الاسلام کے ہمراہ نمازِ جنازہ میں شرکت کے بعد مسجد سے نکل رہے تھے۔ وہ جوتے پہن رہے تھے کہ حملہ آور نے اچانک گولیاں چلادیں۔
پولیس نے واقعے کا مقدمہ مقتول کے بھائی خواجہ فیض الاسلام کی مدعیت میں درخشاں تھانے میں درج کر لیا ہے، جس میں قتل، دہشت گردی اور دیگر سنگین دفعات شامل کی گئی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کے اعترافی بیان کی روشنی میں مزید قانونی کارروائی جاری ہے۔