انڈین ججوں سے کیا بات ہوئی نہیں بتاﺅں گا. چیف جسٹس پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 06 مئی ۔2025 )چیف جسٹس پاکستان یحیی آفریدی نے کہا ہے کہ حالیہ دورہ چین کے دوران انہیں معلوم ہوا کہ چائنہ کی سپریم کورٹ میں 367 ججز تعینات ہیں اور حیران کن طور پر وہاں کوئی مقدمہ زیر التوا نہیں ہے، موجودہ حالات میں انڈین ججوںسے کیا بات ہوئی نہیں بتاﺅں گا.
(جاری ہے)
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالتی نظام کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینا ناگزیر ہے تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ٹیکنالوجی کوئی ایسی گولی نہیں جو کھائی جائے اور سب کچھ خود بخود بہتر ہو جائے. انہوں نے کہا جب تک مکمل ڈیٹا موجود نہ ہو مصنوعی ذہانت کاموثر استعمال ممکن نہیں ان کا کہنا تھا کہ چینی عدالتی نظام میں بھی پاکستان کی طرح چار فورمز کام کر رہے ہیں دورہ چین کے دوران بھارتی عدلیہ کے ججوں سے بھی بات چیت ہوئی تاہم موجودہ حالات کے تناظر میں ان باتوں کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا. چیف جسٹس نے یہ بھی اعتراف کیا کہ پاکستان کی پانچوں ہائی کورٹس ٹیکنالوجی کے حوالے سے سپریم کورٹ سے بہتر سطح پر کام کر رہی ہیں انہوں نے زور دیا کہ عدالتی نظام میں بہتری کے لیے ٹیکنالوجی کا موثر استعمال اور مثبت تجربات سے سیکھنا وقت کی اہم ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات ایسے ہیں کہ عدلیہ سے متعلق اچھی باتیں عوام تک پہنچنی چاہئیں تاکہ اعتماد بحال ہو اور اصلاحات کا عمل تیز ہو سکے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے چیف جسٹس نے کہا
پڑھیں:
نان نفقہ کو لیکر حقائق کی جانچ فیملی کورٹس نے کرنی ہیں یہ سپریم کورٹ کا کام نہیں. چیف جسٹس
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04 اگست ۔2025 ) چیف جسٹس پاکستان یحیی آفریدی نے کہاہے کہ نان نفقہ کو لیکر حقائق کی جانچ فیملی کورٹس نے کرنی ہیں یہ سپریم کورٹ کا کام نہیں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان یحیی آفریدی کی سربراہی میں قائم بینچ نے نان نفقہ کی ادائیگی سے متعلق شہریوں کی مختلف اپیلوں پر سماعت کی. دوران سماعت وکیل نے کہا کہ درخواست گزار علیحدگی کے بعد سے نان نفقہ دینے کو تیار ہے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے 2022 سے نان نفقہ ادا نہیں کیا، 3 برسوں سے آپ نے اپنے بچوں کو ایک روپیہ بھی نہیں دیا.(جاری ہے)
جسٹس شفیع صدیقی نے ریمارکس دئیے کہ آپ جو بات کررہے ہیں اس کے لیے ریکارڈ کا جائزہ لینا پڑے گا، حقائق کی جانچ کا فورم ماتحت عدالت ہے جسٹس یحیی آفریدی نے مزید کہاکہ سپریم کورٹ اس مرحلے پر مداخلت نہیں کرے گی، سپریم کورٹ میں حقائق کی جانچ سے متعلق معاملات نہیں آنے چاہئیں، حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، ہم یہاں صرف قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے.
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نان نفقہ سے متعلق حقائق کی جانچ فیملی کورٹس نے کرنی ہیں، سپریم کورٹ حقائق کی جانچ سے متعلق مداخلت نہیں کرے گی، ہم سمجھتے ہیں ہائیکورٹ کو بھی حقائق کی جانچ میں نہیں جانا چاہیے بعد ازاں عدالت نے نان نفقہ کی ادائیگی کے خلاف مختلف درخواستیں مسترد کردیں.