اسحاق ڈار کا قائم مقام افغان وزیر خارجہ سے رابطہ، بھارت کے بے بنیاد پروپیگنڈے سے آگاہ کیا WhatsAppFacebookTwitter 0 6 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے افغان عبوری حکومت کے قائم مقام وزیرخارجہ امیر خان متقی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور انہیں بھارت کے بے بنیاد پروپیگنڈے سے آگاہ کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان کے وزیرخارجہ اسحاق ڈار اور افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا تاہم دونوں رہنماوں نے 19 اپریل کو اسحاق ڈار کے دورے افغانستان کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی بہتری کے حوالے اطمینان کا اظہار کیا۔دوران گفتگو تجارت، رابطے، اقتصادی تعاون، عوامی سطح پر رابطوں اور سیاسی مشاورتی طریقہ کار کو دوبارہ فعال کرنے پر توجہ دی گئی۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دونوں رہنماں نے خطے میں امن و سلامتی کو فروغ دینے کے لیے طویل المدتی تعاون پر زور دیا، اور اعلی سطح رابطوں کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر بھی اتفاق کیا۔وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قائم مقام افغان وزیر خارجہ کو پاکستان کے خلاف بھارت کی طرف سے کی جانے والی حالیہ اشتعال انگیزی سے اگاہ کیا۔
وزیر خارجہ نے اپنے افغان ہم منصب کو بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات سے بھی آگاہ کیا، اسحاق ڈار نے امن کے لیے پاکستان کے عزم اور پاکستان کی خودمختاری کے تحفظ کا اعادہ کیا۔قائم مقام افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے تجارت کو آسان بنانے اور سفر میں سہولت فراہم کرنے کے لیے پاکستان کے فعال اقدامات کو سراہا۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق امیر خان متقی نے اسحاق ڈار کو دوبارہ افغانستان کا دورہ کرنے کی دعوت دی، انہوں نے پاکستان کی حکومت اور عوام کے لیے دعائیں اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیراعظم کا سروسز چیفس کے ہمراہ آئی ایس آئی ہیڈکوارٹرزکا دورہ، وطن کے دفاع کے عزم کا اعادہ وزیراعظم کا سروسز چیفس کے ہمراہ آئی ایس آئی ہیڈکوارٹرزکا دورہ، وطن کے دفاع کے عزم کا اعادہ سی ڈی اے بورڈ ممبران اور ملازمین کو پلاٹ الاٹمنٹ کرنے کا معاملہ ،اجلاس کے اہم نکات سب نیوز نے حاصل کرلئے پبلک اکائونٹس کمیٹی نے پی اے آر سی میں غیر قانونی بھرتیوں کا کیس ایف آئی اے کو بھجوا دیا چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت اجلاس ، جاری اور نئے ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتار کا جائزہ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ اینڈ پروفیشنل ڈویلپمنٹ کے زیر تربیت افسران کا سی ڈی اے ہیڈکوارٹرز کا دورہ حالیہ کشیدگی پر ترک صدر نے پاکستان کے شانہ بہ شانہ کھڑا رہنے کا اعلان کیا، عرفان صدیقی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: قائم مقام افغان وزیر خارجہ پاکستان کے اسحاق ڈار بھارت کے آگاہ کیا کا دورہ سب نیوز کے لیے

پڑھیں:

افغانستان میں دہشتگردی پر تشویش، پاکستان، چین، روس اور ایران کا افغان حکومت سے فوری اقدام کا مطالبہ

نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر افغانستان کے حوالے سے پاکستان، چین، روس اور ایران کے وزرائے خارجہ نے اہم چار فریقی ملاقات کی۔ یہ اجلاس روس کی میزبانی میں ہوا، جس میں افغانستان کی سیکیورٹی، انسانی صورتحال اور علاقائی استحکام پر تفصیل سے غور کیا گیا۔
 چاروں ممالک نے ایک مشترکہ اعلامیہ میں افغانستان کی موجودہ صورتِ حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ افغانستان کو ایک آزاد، متحد، پرامن اور دہشت گردی سے پاک ملک کے طور پر دیکھنا سب کی مشترکہ خواہش ہے۔ اعلامیہ میں افغانستان کی سرزمین سے ابھرنے والے دہشت گرد گروہوں کے خلاف فوری اور مؤثر کارروائی پر زور دیا گیا۔

بیان میں داعش، القاعدہ، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، مشرقی ترکستان اسلامی تحریک ، جیش العدل اور بلوچستان لبریشن آرمی (BLA) جیسے گروہوں کو خطے اور عالمی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا گیا۔ چاروں وزرائے خارجہ نے افغان حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ان گروہوں کی سرگرمیوں کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے بھرتی، مالی معاونت اور تربیت کے تمام نیٹ ورکس کو بند کریں اور اس عمل میں قابلِ تصدیق اقدامات اٹھائیں۔
 اقتصادی تعاون اور انسانی امداد پر زور
 وزرائے خارجہ نے افغانستان کی کمزور معیشت کی بحالی کے لیے علاقائی تعاون کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغان عوام کی مشکلات کم کرنے کے لیے مسلسل اور بلاامتیاز اقتصادی و انسانی امداد فراہم کی جائے۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ سیاسی وابستگیوں سے بالا ہو کر افغان عوام کے لیے ہنگامی مدد کو جاری رکھا جائے۔
 طالبان پر سفری پابندیوں اور سیاسی مفادات پر تحفظات
 چاروں ممالک نے طالبان حکام پر عائد 1988 کے پابندیوں کے نظام میں موجودہ زمینی حقائق کی بنیاد پر نظرثانی کا مطالبہ کیا۔ خاص طور پر سفری پابندیوں سے متعلق رعایتوں میں دوہرے معیار اور سیاسی مفادات پر گہری تشویش ظاہر کی گئی۔
واضح رہے کہ اگست 2022 کے بعد سے طالبان قیادت کو تقریباً 48 بار مختلف مواقع پر سفری استثنیٰ دیا جا چکا ہے، جس پر روس نے امریکہ کے طرزِ عمل کو سیاسی قرار دیتے ہوئے تنقید کی ہے۔ روس کا مؤقف ہے کہ واشنگٹن طالبان پابندی کمیٹی کو اپنے محدود مفادات کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
 منشیات کے خلاف علاقائی اقدامات
 اجلاس میں پوست کی کاشت میں کمی کے لیے طالبان کی کوششوں کو سراہا گیا، لیکن مصنوعی منشیات جیسے میتھ ایمفیٹامین کے بڑھتے استعمال پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ وزرائے خارجہ نے منشیات اور منظم جرائم کے خلاف مشترکہ کارروائی، متبادل روزگار کی فراہمی اور زرعی امداد کی ضرورت پر زور دیا۔
 نیٹو ممالک پر ذمہ داری اور بیرونی مداخلت کی مخالفت
 بیان میں کہا گیا کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال کی بڑی ذمہ داری نیٹو ممالک پر عائد ہوتی ہے، جنہوں نے طویل عرصے تک ملک میں مداخلت کی لیکن پائیدار امن قائم نہ کر سکے۔ شرکاء نے نہ صرف یکطرفہ پابندیوں کے خاتمے اور منجمد افغان اثاثوں کی واپسی کا مطالبہ کیا، بلکہ یہ بھی واضح کیا کہ وہ افغانستان یا اس کے گرد کسی بھی غیر ملکی فوجی اڈے کے قیام کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین