Islam Times:
2025-09-26@16:18:55 GMT

چین، ایران، پاکستان اور روس کا افغانستان پر مشترکہ اعلامیہ

اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT

چین، ایران، پاکستان اور روس کا افغانستان پر مشترکہ اعلامیہ

اسلام ٹائمز: چاروں فریقوں نے ان تمام سفارتی کوششوں کی حمایت کی جو افغان مسئلے کے سیاسی حل میں معاون ثابت ہوں گی اور اس سلسلے میں عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ کی حمایت کی۔ انہوں نے سیاسی حل کے حصول میں مثبت کردار ادا کرنے میں "ماسکو فریم ورک"، "افغانستان کے پڑوسی ممالک کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ" اور "شنگھائی تعاون تنظیم" جیسے علاقائی فریم ورک کے اہم کردار پر زور دیا۔  خصوصی رپورٹ:

نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر روسی فیڈریشن کی دعوت پر عوامی جمہوریہ چین، اسلامی جمہوریہ ایران، اسلامی جمہوریہ پاکستان اور روسی فیڈریشن کے وزرائے خارجہ کا افغانستان سے متعلق چوتھا چار فریقی اجلاس منعقد ہوا۔ جمعرات کو ہونے والی ملاقات میں چاروں ممالک نے افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ چاروں ممالک نے مشترکہ بیان میں درج ذیل پر اتفاق کیا:

1- چاروں فریقوں نے دہشت گردی، جنگ اور منشیات سے پاک ایک آزاد، متحد اور مستحکم ملک کے طور پر افغانستان کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا۔

2- چاروں فریقوں نے مؤثر علاقائی اقدامات کی حمایت کی, جن کا مقصد افغان معیشت کو مضبوط کرنا ہے۔ افغانستان کے ساتھ اقتصادی روابط کو جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے افغانستان کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعاون اور علاقائی روابط کو وسعت دینے کے لیے اپنی آمادگی کا اظہار کیا گیا، جو علاقائی اقتصادی تعاون میں افغانستان کے فعال انضمام میں معاون ثابت ہوں گے۔

3- چاروں فریقوں نے افغانستان میں امن و استحکام میں کردار ادا کرنے کے لیے زمینی حقائق کی روشنی میں 1988 کی پابندیوں کے نظام میں مناسب نرمی کی اہمیت کو تسلیم کیا۔  پابندیوں کی فہرست میں شامل افراد کے لیے سفری پابندی سے استثنیٰ کی درخواستوں کے حوالے سےشفاف سیاست کرنے اور دوہرے معیارات سے بچنے کی ضرورت پر زور دیا گیا، اور اسے افغانستان کے حوالے سے ایک جامع نقطہ نظر کو فروغ دینے کے لیے اہم قرار دیا گیا۔ 

4- چاروں فریقوں نے افغانستان کے لیے انسانی امداد جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ افغان عوام کوبغیر سیاسی تحفظات کے مزید فوری انسانی امداد فراہم کرے۔ 

5- چاروں فریقوں نے افغانستان میں دہشت گردی سے پیدا ہونے والی سلامتی کی صورتحال پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا  کہافغانستان میں موجود دہشت گرد گروہ بشمول داعش، القاعدہ، ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ (ای ٹی آئی ایم)، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، جیش العدل، بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور اسی طرح کے دیگر گروپس خطے علاقائی اور عالمی سلامتی کے لئے سنگین خطرہ ہیں۔

افغانستان میں امن و استحکام کو مضبوط کرنا اور افغان سرزمین سے پیدا ہونے والے دہشت گردی، انتہا پسندی اور منشیات سے متعلق جرائم کے خطرات کا مقابلہ کرنا خطے میں ان کے مشترکہ مفادات کے مطابق ہے۔ افغان حکام  دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے افغانستان کے بین الاقوامی وعدوں کو عملی جامہ پہنانے اور تمام دہشت گرد گروہوں کو ختم کرنے اور غیر ملکی دہشت گرد جنگجوؤں کی بھرتی، مالی معاونت، ہتھیاروں کے حصول اور تعاون کو روکنے کے لیے موثر، بامقصد اور قابل تصدیق اقدامات کریں۔

چاروں فریقوں نے افغان حکام سے اپنی سرزمین پر دہشت گردی سے متعلق کسی بھی دہشت گردی کے تربیتی کیمپ یا دیگر انفراسٹرکچر کو ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ چاروں فریقوں نے دوطرفہ اور کثیر جہتی سطح پر انسداد دہشت گردی تعاون کو مضبوط بنانے پر زور  دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے، تمام دہشت گرد گروہوں کو مساوی اور غیر امتیازی بنیادوں پر ختم کرنے کے لیے جامع اقدامات اٹھانے اور اس کے پڑوسیوں، خطے اور اس سے باہر افغان سرزمین کے استعمال کو روکنے کے لیے افغانستان کی حمایت کی جانی چاہیے۔

6.

چاروں فریقوں نے روایتی افیون کی کاشت کو کم کرنے کے لیے افغان حکام کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے انسداد منشیات کے جامع اقدامات پر زور دیا، خاص طور پر صنعتی بنیادوں پر منشیات کی پیداوار میں نمایاں اضافے کی روشنی میں، بشمول میتھیمفیٹامین، اور افیون کی اسمگلنگ میں سرگرم بین الاقوامی منظم جرائم کے گروہوں کو ختم کرنے، اور خطے کے اندر اور باہر منشیات کی تجارت اور نقل و حمل کے راستوں کو منقطع کرنے کے لیے مشترکہ جدوجہد پر زور دیا۔ انہوں نے منشیات کے استعمال سے پاک معاشرے کی تشکیل کے لیے زراعت اور متبادل فصلوں کے فروغ اور ترقی کے لیے بین الاقوامی امداد کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

7- چاروں فریقوں نے افغان حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے حالات پیدا کریں جو افغان مہاجرین کی وطن واپسی میں آسانی پیدا کریں، مزید ہجرت کو روکیں، اور دیرپا حل کے حصول کے لیے واپس آنے والوں کی روزی روٹی اور ان کے سیاسی اور سماجی عمل میں انضمام کو یقینی بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں۔ چاروں فریقوں نے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی پر خطے کے ممالک بالخصوص اسلامی جمہوریہ ایران اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کی تعریف کی۔

انہوں نے بین الاقوامی برادری اور عطیہ دہندگان سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی ذمہ داری اور بوجھ کی تقسیم کے اصول کے مطابق افغانستان میں پناہ گزینوں کی ایک مقررہ مدت کے اندر اور مناسب وسائل کے ساتھ ساتھ افغان مہاجرین کی میزبانی کرنے والے ممالک بالخصوص اسلامی جمہوریہ ایران اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کو مناسب، متوقع، مستقل اور پائیدار مالی امداد اور دیگر ضروری امداد فراہم کریں۔

8. چاروں فریقوں نے افغانستان میں ایک جامع اور وسیع البنیاد حکومتی نظام کے قیام کی اہمیت پر زور دیا جو افغان معاشرے کے تمام طبقات کے مفادات اور خواہشات کی عکاسی کرتا ہو۔

9. چاروں فریقوں نے تمام نسلی اور مذہبی گروہوں سمیت افغانستان کی پوری آبادی کے حقوق اور ضروریات کی اہمیت پر زور دیا۔ خواتین اور لڑکیوں کے لیے تعلیم اور معاشی مواقع تک رسائی، بشمول روزگار تک رسائی، عوامی زندگی میں شرکت، تحریک کی آزادی، انصاف اور بنیادی خدمات، افغانستان میں امن، استحکام اور خوشحالی میں معاون ثابت ہوں گی۔

10. چاروں فریقوں نے واضح کیا کہ نیٹو کے ارکان کو افغانستان کی موجودہ صورتحال کی بنیادی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔ انہیں افغانستان کی معاشی بحالی اور مستقبل کی ترقی اور خوشحالی کے مواقع پیدا کرنے چاہئیں، وہ افغانستان کے خلاف یکطرفہ پابندیاں فوری طور پر ہٹائیں اور افغانستان کے غیر ملکی اثاثوں کو افغان عوام کے فائدے کے لیے واپس کریں۔ چاروں فریقوں نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کی قومی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کا احترام کیا جانا چاہیے، اور افغانستان میں یا اس کے ارد گرد فوجی اڈوں کے دوبارہ قیام کو ممنوع قرار دیا جانا چاہیے۔ موجودہ صورتحال کے ذمہ دار ممالک کی طرف سے اس کی شدید مخالفت، علاقائی امن و سلامتی کے لیے نقصان دہ ہے۔

11- چاروں فریقوں نے ان تمام سفارتی کوششوں کی حمایت کی جو افغان مسئلے کے سیاسی حل میں معاون ثابت ہوں گی اور اس سلسلے میں عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ کی حمایت کی۔ انہوں نے سیاسی حل کے حصول میں مثبت کردار ادا کرنے میں "ماسکو فریم ورک"، "افغانستان کے پڑوسی ممالک کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ" اور "شنگھائی تعاون تنظیم" جیسے علاقائی فریم ورک کے اہم کردار پر زور دیا۔ 

اس فریم ورک میں، انہوں نے افغانستان کے بارے میں چین، ایران، پاکستان اور روس کے خصوصی نمائندوں کے حالیہ مشترکہ اجلاس کا خیرمقدم کیا، جو 12 ستمبر 2025 کو دوشنبہ، تاجکستان میں منعقد ہوا، جس میں افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، اور ان چار فریقی مشاورت کو جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: چاروں فریقوں نے افغانستان چاروں فریقوں نے افغان میں معاون ثابت ہوں کی اہمیت پر زور اسلامی جمہوریہ افغانستان میں بین الاقوامی افغانستان کے افغانستان کی کرنے کے لیے کی حمایت کی افغان حکام مطالبہ کیا پر زور دیا جو افغان سیاسی حل انہوں نے کے حصول اور اس نے اور کیا کہ

پڑھیں:

اسداللہ بھٹو کی زیر قیادت ملی یکجہتی کونسل کے وفد کی افغان قونصل جنرل سے ملاقات

ملاقات میں افغان قونصل جنرل نے کہا کہ ٹی ٹی پی افغانستان اور پاکستان دونوں ملکوں کے حق میں بہتر نہیں ہے، ہم نے بارہا کہا ہے کہ جنگ و جدل کی بجائے سیاسی رہنما اور علماءکرام مل بیٹھ کر اسکا حل نکالیں۔ اسلام ٹائمز۔ افغان قونصل جنرل سید عبدالجبار تخاری نے کہا ہے کہ ٹی ٹی پی افغانستان اور پاکستان دونوں ملکوں کے حق میں بہتر نہیں ہے، ہم نے بارہا کہا ہے کہ جنگ و جدل کی بجائے سیاسی رہنما اور علماءکرام مل بیٹھ کر اسکا حل نکالیں، ٹرمپ سمجھتا ہے کہ پوری دنیا کی طرح وہ طالبان کو بھی ڈرائے دھمکائے گا، ان کے پاس دنیا کا جدید ترین اسلحہ و گولہ بارود ہے اور ہمارے پاس صرف اسلام و ایمان کی دولت ہے، اگر ان کی اتنی جرأت ہوتی تو نیٹو کے لاﺅ لشکر کے ساتھ اپنا سامان چھوڑ کر نہ بھاگتے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے افغان قونصلیٹ کراچی میں ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدر اسداللہ بھٹو کی زیر قیادت ملاقات کرنے والے وفد سے بات چیت کے دوران کیا۔ وفد میں کونسل کے دیگر عہدیداران علامہ قاضی احمد نورانی، مسلم پرویز، محمد حسین محنتی، علامہ عقیل انجم قادری، مولانا عبدالقدوس احمدانی اور مجاہد چنا شامل تھے۔

افغان قونصل جنرل نے کہا کہ امریکا ایک سازش کے تحت بھی اپنا اسلحہ و گولہ بارود چھوڑ کر گیا ہے، تاکہ یہ لوگ آپس میں لڑیں، مگر امیر المومنین نے عام معافی کے اعلان کے بعد سب نے اسلحہ جمع کرا دیا اور ان کی یہ سازش بھی ناکام ہوگئی انہوں نے کہا کہ امریکا 20 سال یہاں رہا مگر فلاح و بہبود کا کچھ کام نہیں کیا، بلکہ اس کا لیا گیا قرضہ ہم اتار رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج افغانستان میں امن ہے اور وہ ترقی کی طرف گامزن ہے، بجلی، نہر، سڑکوں راستوں، ریلوے سمیت دیگر ترقیاتی کام جاری ہیں، ان کے ثمرات آئندہ چند سالوں میں مزید نمایاں ہوں گے۔ ملی یکجہتی کونسل کے وفد نے سرحد پار دہشتگردی کے الزامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کی حکومتوں سے اپیل کی کہ وہ بات چیت کے ذریعے اپنے معاملات حل کریں۔

کونسل کے رہنماؤں نے کہا کہ پاک افغان بہتر تعلقات سے ناصرف دونوں ملک خطے میں مزید طاقتور ہونگے، بلکہ ایک دوسرے کا دفاع کرنے والے بھی بن سکتے ہیں۔ اس موقع پر اسد اللہ بھٹو نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی ترقی اور امن ایک دوسرے کے ساتھ جڑا ہوا ہے، امریکی صدر ٹرمپ کا بگرام ایئر بیس امریکا کے حوالے کرنے کا مطالبہ اور ایسا نہ کرنے پر سنگین نتائج کی دھمکی قابل مذمت اور اس کے مذموم عزائم کا ایک اظہار ہے، بگرام ایئر بیس امریکا کو دینے سے انکار پر مبنی افغان حکومت کا جرائتمندانہ فیصلہ قابل قدر ہے، اس فیصلے سے پاکستان سمیت پوری دنیا میں افغان حکومت کی نیک نامی ہو رہی ہے، ثابت ہوا کہ مزاحمت میں ہی زندگی اور غلامی موت ہے۔ رہنماﺅں نے حالیہ زلزلے میں قیمتی انسانی جانوں و املاک کے نقصان پر اظہار افسوس اور مرحومین کی درجات بلندی کیلئے دعائے مغفرت بھی کی۔

متعلقہ مضامین

  • افغان حکومت پر عالمی دباؤ، پاکستان، چین، روس اور ایران کا مشترکہ اعلان
  • افغانستان میں دہشتگردی پر تشویش، پاکستان، چین، روس اور ایران کا افغان حکومت سے فوری اقدام کا مطالبہ
  • اسداللہ بھٹو کی زیر قیادت ملی یکجہتی کونسل کے وفد کی افغان قونصل جنرل سے ملاقات
  • ٹرمپ اور اسلامی رہنماؤں کی ملاقات کا مشترکہ اعلامیہ جاری
  • افغان دشمنی کی وضاحت
  • پاک افغان تعلقات کا نیا چیلنج
  • نیویارک: عرب و اسلامی ممالک کے رہنماؤں اور امریکی صدر کے اہم اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری
  • افغان مہاجرین کی وجہ سے پاکستان کو سنگین مسائل کا سامنا ہے؛ خواجہ آصف
  • پاکستان میں بڑھتی دہشتگردی: کیا افغان طالبان کی ٹی ٹی پی پر گرفت کمزور ہوگئی؟