کئی افراد کو اب تک اپنی ہی ایئرلائنز سے ریفنڈ تک نہیں مل سکا، جبکہ دہلی، ممبئی، امرتسر اور احمد آباد سے امریکا، برطانیہ اور یورپ جانے والی پروازوں کا دورانیہ اب 4 سے 10 گھنٹے بڑھ چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان کی جانب سے بھارتی پروازوں کیلئے فضائی حدود کی بندش 13ویں روز بھی برقرار ہے، جس کے سبب بھارتی ایئرلائنز کو اب تک اربوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔ گزشتہ 12 روز کے دوران بھارتی ایئرلائنز کی 1350 سے زائد پروازیں متاثر ہوئی ہیں اور رپورٹس کے مطابق بھارتی ایئرلائنز کو اب تک 275 کروڑ بھارتی روپے سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے۔ ایئرانڈیا، آکاسا ایئر، اسپائس جیٹ، انڈیگو ایئر اور ائیر انڈیا ایکسپریس کی کئی پروازیں اس بندش سے متاثر ہو چکی ہیں۔ پاکستان کی فضائی حدود بند ہونے کے باعث بھارتی طیاروں کو آدھے بھارت سے ہو کر بحیرہ عرب کے ذریعے پرواز کرنا پڑ رہا ہے۔ ان طویل راستوں کی وجہ سے بھارتی ایئرلائنز کے فیول اور دیگر آپریشنل اخراجات میں دُگنا اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ انڈیگو ایئر کی تاشقند اور الماتی کیلئے پروازیں بند ہیں اور تاحال بحال نہیں ہو سکی ہیں۔ اسی طرح امرتسر، دہلی، ممبئی، احمد آباد اور بنگلور سمیت مختلف شہروں سے روانہ ہونے والی بھارتی ایئرلائنز کو روزانہ کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ ساتھ ہی امریکا، یورپ اور برطانیہ جانے والی بھارتی پروازوں کو متبادل روٹس سے بھیجنے پر مزید اخراجات برداشت کرنا پڑ رہے ہیں۔

امریکی روٹس پر عملے کی تبدیلی کے باعث بھارتی ایئرلائنز کو یورپ میں اضافی انتظامات کرنا پڑ رہے ہیں۔ کئی پروازوں کی لینڈنگ اور ری فیولنگ سے ایئرپورٹ چارجز کی مد میں بھی یومیہ کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ اس پوری صورت حال میں مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ کئی افراد کو اب تک اپنی ہی ایئرلائنز سے ریفنڈ تک نہیں مل سکا، جبکہ دہلی، ممبئی، امرتسر اور احمد آباد سے امریکا، برطانیہ اور یورپ جانے والی پروازوں کا دورانیہ اب 4 سے 10 گھنٹے بڑھ چکا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان نے 23 اپریل کو بھارتی طیاروں کیلئے فضائی حدود ایک ماہ کیلئے بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جو 23 مئی تک مؤثر ہے۔
 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بھارتی ایئرلائنز کو کا نقصان ہو کو اب تک چکا ہے

پڑھیں:

پاکستانی کسانوں کا جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمے کا اعلان

—فائل فوٹو

سندھ کے کسانوں نے 2022 کے تباہ کن سیلابوں سے اپنی زمینیں اور روزگار کھو دینے کے بعد جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کر دیا۔

کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور سیمنٹ بنانے والی کمپنی ہائیڈلبرگ (Heidelberg) کو باقاعدہ نوٹس بھیج دیا گیا جس میں خبردار کیا گیا کہ اگر ان کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔

اس حوالے سے کسانوں کا کہنا ہے کہ جرمن کمپنیاں دنیا کی بڑی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں میں شامل ہیں، جنہوں نے نقصان پہنچایا ہے، انہیں ہی اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ماحولیاتی بحران میں سب سے کم حصہ ڈالا مگر نقصان ہم ہی اٹھا رہے ہیں جبکہ امیر ممالک کی کمپنیاں منافع کما رہی ہیں۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی زمینیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں اور چاول و گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں۔ وہ تخمینہ لگاتے ہیں کہ انہیں 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا جس کا ازالہ وہ ان کمپنیوں سے چاہتے ہیں۔

دوسری جانب جرمن کمپنیوں کاکہناہے انہیں موصول ہونے والے قانونی نوٹس پر غور کیا جارہا ہے۔

برطانوی میڈیا نے عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2022 میں پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثرہ ملک تھا۔ اس سال کی شدید بارشوں نے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب کردیا تھا جس سے 1700 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ بے گھر اور 30 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود سے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں، طالبان کا الزام
  • امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتے ہوئے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں، طالبان کا الزام
  • امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود سے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں؛ طالبان کا الزام
  •  امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود استعمال کر کے کابل میں داخل ہو رہے ہیں، افغانستان
  • بھارتی ویمنز ٹیم نے پہلی بار ورلڈ کپ جیت لیا، جیتنے اور ہارنے والی ٹیموں کو کتنی انعامی رقم ملی؟
  • ٹیکس چوروں کے گرد گھیرا تنگ، اربوں کے اثاثوں والے افراد کی لسٹ جاری
  • پاک افغان بارڈر کی بندش: خشک میوہ جات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ
  • بھارتی خفیہ ایجنسی کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار مچھیرے کے اہم انکشافات
  • پاکستان سے امریکا کیلئے براہ راست پروازوں کی بحالی پر اہم پیشرفت
  • پاکستانی کسانوں کا جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمے کا اعلان