20 لاکھ سے زائد ریٹائرڈ فوجی افسران و اہلکار بھارت سے جنگ کے لیے تیار
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاک فوج کے سابق افسران نے پہلگام حملے کو بھارت کا فالس فلیگ آپریشن قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاک فوج کے ہمراہ 20 لاکھ سے زائد ایکس سروس مین بھی ملکی دفاع کے لیے تیار ہیں اور قوم کو یقین دلاتے ہیں کہ بھارت کو کسی بھی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
پہلگام فالس فلیگ آپریشن سےمتعلق پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایکس سروس مین سوسائٹی کے صدر میجر جنرل ریٹائرڈ جاوید اسلم طاہر کا کہنا تھا کہ ہم جو کچھ بھی ہیں پاکستان اور افواج پاکستان کی وجہ سے ہیں اور ہم اس کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
’بھارت نے پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کیا، بھارت کو کسی بھی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دیں گے، ملکی دفاع کے لیے تیار ہیں۔‘
جاوید اسلم طاہر کا مزید کہنا تھا کہ آرمی چیف کا ایک حکم آئے تو ہم سب جنگ کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو ہمارا پیغام ہے کہ بھارت پاکستانیوں کی زندگیوں سے کھیل رہا ہے، ہم سب متحد ہیں اور پاکستانی افواج سے اظہار یکجہتی کے لیے موجود ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا کہ بھارت پاکستان پر حملہ کرنے کا سوچ رہا ہے، جب میں سروس میں تھا اس وقت بھی بھارت نے دہشتگردی کی تھی، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سمیت بہت سی جگہوں پر بھارت نے دہشتگردی کی ہے۔
ایئر وائس مارشل ریٹائرڈ فہیم ارشد کا کہنا تھا کہ پاکستان ایئرفورس ٹیکنالوجی اور مین پاور دونوں میں ملکی دفاع کے لیے تیار ہے، 2019 میں ہم نے بھارت پر اپنی فضائی برتری ثابت کی تھی، پاکستان ایئر فورس میں ملک کے بہترین بچے تربیت حاصل کرکے کندن بن کر نکلتے ہیں۔
’ہماری مین پاور وہی ہے جس نے اسرائیل کے جہاز گرائے تھے، ہماری مین پاور دنیا کی بہترین ہے اور ہماری ٹیکنالوجی بھی بھارت سے بہتر ہے، سب سے بڑھ کر ہمارا جذبہ سب سے الگ ہے، جس کا بھارت مقابلہ نہیں کرسکتا۔‘
ایئر وائس مارشل ریٹائرڈ فہیم ارشد کا کہنا تھا کہ پاک فوج کی طرح پاک فضائیہ کے سابق باصلاحیت ٹیکنیکل افراد مشکل وقت میں ملکی دفاع کے لیے ادنیٰ سے ادنیٰ ذمہ داری بھی نبھانے کے لیے تیار ہیں۔
میجر جنرل ریٹائرڈ خالد جعفری کا کہنا تھا کہ ایکس سروس مین کی پریس کانفرنس کا مقصد پاک فوج کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرنا ہے، ہماری فوج دنیا کی بہترین فوج ہے، بھارت کی فالس فلیگ آپریشن کی بہت پرانی تاریخ ہے، اس سے قبل صدر کلنٹن کے دورے کے موقع پر سکھوں کا قتل کیا تھا اور اس مرتب نائب امریکی صدر جے ڈی وینس کے دورہ بھارت پر پہلگام فالس فلیگ آپریشن کیا گیا۔
میجر جنرل ریٹائرڈ خالد جعفری کے مطابق بیشتر حملوں کو خود بھارتی تحقیقات میں ہی فالس فلیگ ثابت قرار دیا جاچکا ہے، لیکن اس نوعیت کے واقعات سے بھارت کو پاکستان کو بدنام کرنے کا بہانہ مل جاتا ہے۔
میجر جنرل ریٹائرڈ خالد جعفری کا کہنا تھا کہ پہلگام فالس فلیگ منصوبہ دنیا کے سامنے ناکام ہوچکا ہے، اس واقعہ کی 10 منٹ میں ایف آئی آردرج ہوتی ہے، پہلگام واقعہ پر چین ہمارے ساتھ ہیں۔ ’ہماری فوج دنیا کی بہتری فوج ہے، ہم اپنی افواج کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘
سندھ ویٹرنز کی نمائندگی کرتے ہوئے بریگیڈیئر جمیل نے کہا کہ ہم ہر وقت جنگ کے لیے تیار ہیں، جنگ انڈیا شروع کرے تو اسے ہم ختم کریں گے، سندھ کے سب غازی ملکی دفاع کے اپنی خدمات پیش کرنے کے لیے تیار ہیں، نہ صرف سابق فوجی بلکہ حر مجاہد سمیت قوم کا ہر فرد دفاع وطن کے لیے تیار ہے۔
ویٹرنز کشمیر کے سربراہ بریگیڈیئر سردار زرین خان نے کہا کہ ہم ریٹائرڈ کشمیریوں کی طرف سے آرمی چیف کو پیغام دیتا ہوں کہ ہم ایک لاکھ تربیت یافتہ لوگ ہیں، ہمیں جس لمحے بھی حکم کیا جائے گا ہم مکمل تیاری کے ساتھ میدان میں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ 1947 میں بھی ایکس سروس مین نے کشمیر کا خطہ آزاد کرایا تھا، ہم حکومت اور آرمی سے اجازت چاہتے ہیں کہ جہاد کا اعلان کیا جائے کیونکہ بھارت کشمیریوں پر ظلم کررہا ہے، اگر مسئلہ کشمیر حل ہوجائے تو پھر یہ جنگ ختم ہی ہوجائے گی۔
سردار زرین خان کا کہنا تھا کہ یہ جو لائن آف کنٹرول پر حملوں کی باتیں ہورہی ہیں یہ صرف بھارتی میڈیا پر ہی ہیں، ’میں نے خود معائنہ کیا ہے حالات مکمل کنٹرول میں ہیں۔ کچھ دن بعد راولاٹ اور ہجیرہ میں کانوویکشن کیا جس میں عوام نے جہاد کے اعلان کی اجازت مانگی ہے‘۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارت کے خلاف سفارتی سطح پر دوسرے ممالک کو باور کروایا جائے کہ بھارت اس طرح کے فالس فلیگ آپریشن نہ کرے۔
میجر وسیم نے کہا کہ ہم تمام 31 لاکھ ویٹرنز مکمل تیار ہیں اور پارکس میں جنگ کی مسلسل تیاری کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے پاس فوج اور ایئرکرافٹ زیادہ ہیں لیکن جنگیں جیتنے کا یہ معیار ہرگز نہیں بلکہ کامیابی کے لیے جذبہ بھی چاہیے جو ہم پاکستانیوں کے پاس ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ابھی تو صرف ابھی نندن نے چائے پی ہے، ہمارے پاس تو بہت سے لوگوں کے لیے چائے تیار پڑی ہے۔
مزید پڑھیں:بھارتی جنگی تیاریوں کی قلعی کھل گئی: خفیہ رپورٹ میں ٹینکوں کے گولہ بارود کی قلت کا انکشاف
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: میجر جنرل ریٹائرڈ فالس فلیگ ا پریشن ملکی دفاع کے لیے کے لیے تیار ہیں کا کہنا تھا کہ ایکس سروس مین نے کہا کہ انہوں نے پاک فوج ہیں اور
پڑھیں:
غزہ کا جان لیوا محاصرہ جاری، 2 لاکھ 90,000 بچے موت کے دہانے پر
عالمی برادری کی شرمناک خاموشی کے سائے میں غاصب و سفاک صیہونی رژیم کیجانب سے غزہ کی پٹی میں عام شہریوں کا سخت ترین محاصرہ جاری ہے جہاں 3 لاکھ کے قریب کمسن بچے بھوک و ادویات کی شدید کمی کے باعث موت کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں اسلام ٹائمز۔ غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے ایک مرتبہ پھر خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں قابض و سفاک صیہونی رژیم کی جانب سے گذشتہ 2 ماہ سے زائد کے سخت ترین محاصرے کے باعث 5 سال سے کم عمر کے 3 ہزار 500 سے زائد بچے بھوک کے باعث موت کے منہ میں پہنچ چکے ہیں۔ عرب چینل الجزیرہ کے مطابق، غزہ کے اسٹیٹ انفارمیشن آفس نے تاکید کی کہ گذشتہ 2 ماہ سے زائد کے سخت ترین اسرائیلی محاصرے کے دوران اس پورے علاقے میں دوسرے تقریباً 70 ہزار بچے بھی شدید غذائی قلت کے باعث ہسپتالوں میں داخل ہیں جہاں ادویات اور خصوصا فوڈ سپلیمنٹس کا بھی شدید فقدان ہے۔ غزہ میڈیا آفس نے کہا کہ اس منظم محاصرے کے باعث غزہ کی پٹی میں 5 سال سے کم عمر کے 3 ہزار 500 سے زائد بچے شدید بھوک کا شکار ہو چکے ہیں، جبکہ تقریباً 2 لاکھ 90,000 دیگر موت کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔ اس بیان میں بین الاقوامی برادری کی شرمناک خاموشی پر شدید تنقید کرتے ہوئے مزید کہا گیا ہے کہ ایک ایسے وقت میں کہ جب 11 لاکھ معصوم بچے زندہ رہنے کے لئے روزانہ کی ''کم از کم'' خوراک سے بھی محروم ہیں؛ قابض اسرائیلی رژیم فلسطینیوں شہریوں کے خلاف بھوک کو ''بطور ہتھیار'' استعمال کر رہی ہے، اور سب سے بڑھ کر یہ کہ، یہ ''انسانیت سوز جنگی جرائم'' عالمی برادری کی ''شرمناک خاموشی'' کے سائے میں کھلے بندوں انجام پا رہے ہیں!!
عالمی میڈیا رپورٹس سے معلوم ہوتا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے کھلم کھلا خلاف ورزی کے بعد سے اب تک کم از کم 57 فلسطینی شہری بھوک کے باعث جان دے چکے ہیں درحالیکہ غاصب و سفاک اسرائیلی رژیم کی جانب سے غزہ کی پٹی میں عام فلسطینی شہریوں کے خیموں، مہاجر کیمپوں، اسکولوں، ہسپتالوں اور حتی عارضی پناہ گاہوں پر بھی وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔ دوسری جانب غاصب صیہونی رژیم کے کھلے جنگی جرائم پر دنیا بھر کی رائے عامہ میں پھیل جانے والے گہرے غم و غصے کے باوجود، امریکہ و بعض یورپی ممالک کی جانب سے جعلی صیہونی رژیم کو حاصل اندھی حمایت کے باعث سفاک اسرائیلی رژیم کو 23 لاکھ جمعیت کی حامل غزہ کی پٹی میں امداد کے داخلے پر راضی تک نہیں کیا جا سکا۔ عالمی امدادی اداروں کے مطابق خوراک و ادویات کی شدید قلت نے غزہ کی پٹی کو مکمل قحط سے دوچار کر رکھا ہے جبکہ بازار میں دستیاب انتہائی کم خوراک کی کم قیمتیں ناقابل تحمل ہو چکی ہیں۔ ایسے میں اقوام متحدہ نے بارہا جاری ہونے والے اپنے انتباہی بیانات میں سختی کے ساتھ خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے باشندوں میں سے 80 فیصد سے زائد کا انحصار باہر سے پہنچنے والی انسانی امداد پر ہے جو سفاک صیہونی رژیم کی جانب سے تمام سرحدی گزرگاہوں کے مکمل طور پر بند کر دیئے جانے کے باعث گذشتہ 60 سے زائد دنوں سے غزہ کی پٹی میں داخل تک نہیں ہو پائی!