وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے جدید ترین نفٹیک ہیڈکوارٹرز کا باقاعدہ افتتاح کردیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
اسلام آباد: وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے نائب وزیرِاعظم / وزیرِ خارجہ، وزیرِ دفاع اور مسلح افواج کے سربراہان کے ہمراہ نو قائم شدہ نیشنل انٹیلی جنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسیسمنٹ سینٹر کا دورہ کیا۔ وزیرِاعظم نے اس جدید ترین نفٹیک ہیڈکوارٹرز کا باقاعدہ افتتاح کیا، جو پاکستان کی قومی انسدادِ دہشت گردی حکمتِ عملی کی ہم آہنگی کے لیے مرکزی مرکز کے طور پر کام کرے گا۔
نفٹیک ایک وفاقی ادارہ ہے جو 50 سے زائد وفاقی اور صوبائی محکموں اور ایجنسیوں کو ایک متحد انٹیلیجنس اور خطرات کی تشخیص کے نظام میں مربوط کرتا ہے، جس کی معاونت ایک مرکزی قومی ڈیٹا بیس سے کی جاتی ہے۔ صوبائی سطح پر، نفٹیک چھ صوبائی انٹیلی جنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسیسمنٹ سینٹرز سے منسلک ہے، جن میں آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان بھی شامل ہیں—یقینی بناتے ہوئے کہ وفاق سے لے کر صوبوں تک ہم آہنگی کا نظام قائم رہے۔
یہ مربوط فریم ورک انٹیلیجنس اکٹھا کرنے، تجزیہ کرنے اور عملی اقدامات کو مختلف شعبوں میں مربوط اور مؤثر بنانے کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔ ادارہ جاتی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھا کرنفٹیک قومی تیاری کو بہتر بنائے گا، وسائل کے مؤثر استعمال کو یقینی بنائے گا، اور انسدادِ دہشت گردی کے لیے ایک مربوط اور بروقت ردِعمل کو ممکن بنائے گا۔
وزیرِاعظم نے اس اہم نظام کو مؤثر بنانے میں شامل تمام فریقین کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے نفٹیک کو خطرات کی مشترکہ تشخیص اور جواب دہی کے لیے ایک قومی پلیٹ فارم قرار دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی، غیر قانونی نیٹ ورکس اور بیرونی معاونت کے گٹھ جوڑ کو ختم کرنے کے لیے مضبوط اور مؤثر ادارہ جاتی نظام کی ضرورت ہے۔ وزیرِاعظم نے کہا کہ نفٹیک دہشت گردی اور اس کے معاون ڈھانچوں کے مکمل خاتمے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
شہباز شریف اور امریکی وزیر خارجہ کا رابطہ، ایران اسرائیل کشیدگی پر تبادلہ خیال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان ایک اہم ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں دونوں رہنماؤں نے خوشگوار ماحول میں خطے کی حالیہ صورتحال، عالمی امن، دو طرفہ تعلقات اور تجارتی تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری اور خطے میں امن کے لیے جاری کوششوں کو سراہتے ہوئے پاکستان کو ایران سے قریبی تعلقات کے تناظر میں موجودہ بحران میں “امن کے مؤثر کردار” کا حامل ملک قرار دیا۔
وزیراعظم آفس سے جاری کردہ اعلامیہ میں بتایا گیا ہےکہ شہباز شریف سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان، جس کے ایران کے ساتھ مضبوط سفارتی و تاریخی تعلقات ہیں، مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے خاتمے کے لیے سفارتی کوششوں کا کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔
انہوں نے پاکستان کی سفارتی معتدل پالیسیوں اور امن کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ مل کر علاقائی و عالمی امن کے لیے قریبی شراکت داری کو فروغ دینا چاہتا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے گفتگو کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت کو جرات مندانہ قرار دیتے ہوئے ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے وزیر خارجہ مارکو روبیو کی متحرک سفارت کاری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کوششوں سے نہ صرف پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کا خطرہ ٹالا گیا بلکہ ایک مؤثر جنگ بندی معاہدہ بھی ممکن ہو سکا۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ خطے میں پائیدار امن کا انحصار بامعنی مذاکرات پر ہے، جن میں مسئلہ کشمیر، سندھ طاس معاہدہ، تجارت، اور انسداد دہشت گردی جیسے تمام بنیادی مسائل کو شامل کرنا ضروری ہے۔
ایران اور اسرائیل کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کا موجودہ بحران عالمی امن کے لیے شدید خطرہ بن چکا ہے، اور اس کا پرامن حل صرف مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ وزیراعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے لیے ہر سنجیدہ سفارتی کوشش میں تعمیری کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔
وزیراعظم نے امریکا کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کی خواہش ظاہر کی اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، نایاب معدنیات، اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت دیگر کلیدی شعبوں تک وسعت دی جا سکتی ہے۔
بات چیت کے دوران وزیراعظم نے پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشنز، بالخصوص کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف کارروائیوں کا ذکر کرتے ہوئے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا۔ امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی۔
وزیراعظم نے اس موقع پر واشنگٹن میں موجود پاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر اور صدر ٹرمپ کے درمیان ہونے والی مثبت اور تعمیری ملاقات کا حوالہ بھی دیا اور کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت کو عملی اقدامات میں ڈھالنے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو دورہ پاکستان کی دعوت دہراتے ہوئے کہا کہ وہ جلد از جلد ان سے ملاقات کے خواہش مند ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کو بھی پاکستان آنے کی دعوت دی جس پر وزیر خارجہ نے شکریہ ادا کرتے ہوئے ہر شعبے میں تعاون کے فروغ کی خواہش ظاہر کی۔
یہ رابطہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب خطے میں ایران اسرائیل کشیدگی، جنوبی ایشیا کی حساس صورتحال، اور افغانستان میں بدامنی جیسے چیلنجز درپیش ہیں، اور پاکستان کی سفارتی اہمیت مزید نمایاں ہو چکی ہے۔