امریکا اور ایران کے درمیان چوتھی بار جوہری مذاکرات ہونے جا رہے ہیں اور پچھلی بار کی طرح اس مرتبہ بھی مقام مسقط ہے۔

ایرانی ویب سائٹ "نورنیوز" نے ایک اعلیٰ عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات کا آغاز اتوار سے ہوگا۔

اعلیٰ عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر نور نیوز کو بتایا کہ پچھلی بار کی طرح اس مرتبہ بھی جوہری مذاکرات مسقط میں ہوں گے۔

اس سے قبل ایک امریکی ویب سائٹ نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کے آغاز کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔

امریکی ایلچی نے بتایا تھا کہ ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے، اور صدر ٹرمپ اس مسئلے کو سفارتی طریقے سے حل کرنا چاہتے ہیں۔

ایرانی حکومت کی ترجمان فاطمہ مہاجرانی نے کہا کہ ہمیں مذاکرات پر کوئی اعتراض نہیں لیکن فی الوقت ہم عمان کے وزیر خارجہ کے اعلان کے منتظر ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہماری طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں ہے لیکن جب سے ڈونلڈ ٹرمپ حکومت میں دوبارہ آئے ہیں، ہم ہر قسم کے حالات کے لیے تیار ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جوہری مذاکرات

پڑھیں:

ایرانی وزیر خارجہ کا دوٹوک مؤقف: اسرائیلی حملے بند نہ ہوئے تو جوہری مذاکرات نہیں ہوں گے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

جنیوا: ایران نے واضح کیا ہے کہ جب تک اسرائیل کی جانب سے شہری آبادی پر حملے بند نہیں کیے جاتے، اُس وقت تک جوہری مذاکرات پر بات چیت ممکن نہیں۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ ’’ہم نے یورپی رہنماؤں کے ساتھ سنجیدہ اور باوقار بات چیت کی۔ ایران ایک بار پھر سفارت کاری پر غور کرنے کے لیے تیار ہے لیکن اسرائیل کے حملے جاری رہے تو کسی مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ایران کی دفاعی صلاحیت پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا اور نہ ہی اسے مذاکرات کا موضوع بنایا جا سکتا ہے۔ عراقچی نے اسرائیل پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی افواج جان بوجھ کر ایران کی شہری آبادی کو نشانہ بنا رہی ہیں، جو انسانی اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی نے اس موقع پر ایران پر زور دیا کہ وہ امریکا کے ساتھ براہِ راست بات چیت کا راستہ کھلا رکھے، کشیدگی کم کرنے کے لیے دونوں جانب سے سفارتی کھڑکیاں بند نہیں ہونی چاہییں۔

خیال رہےکہ  سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی اور یورپی وزرائے خارجہ کے درمیان اہم ملاقات ہوئی جس میں خطے کی صورتحال، ایران اسرائیل کشیدگی اور جوہری معاہدے سے متعلق امور زیر غور آئے، مذاکرات میں جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ شریک ہوئے۔

یاد رہے کہ ایران نے گزشتہ اتوار کو مسقط میں شیڈول جوہری مذاکرات کے چھٹے دور میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ ایران کا مؤقف ہے کہ امریکا نے اسرائیلی حملوں کی حمایت کی ہے، اس لیے ایسی صورتحال میں کسی قسم کی جوہری بات چیت بے معنی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایرانی وزیر خارجہ کا دوٹوک مؤقف: اسرائیلی حملے بند نہ ہوئے تو جوہری مذاکرات نہیں ہوں گے
  • یورپی وزرائے خارجہ کی ایرانی ہم منصب سے طویل ملاقات؛ مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق
  • جنیوا: ایران اور یورپی وزرائے خارجہ کی ملاقات، جنگ بندی اور جوہری تنازع پر مذاکرات کا آغاز
  • پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان جوہری عدم افزودگی پر مذاکرات کا پانچواں دور مکمل، اگلا دور برسلز میں ہوگا
  • ایران کے جوہری پروگرام، جنگ بندی پر مغرب سے مذاکرات آج ہوں گے
  • ایران اسرائیل جنگ؛ یورپی وزرائے خارجہ کا ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کا فیصلہ، کل اہم بیٹھک ہوگی
  • ایران سے جوہری مذاکرات: یورپی وزرائے خارجہ کا جنیوا میں اجلاس، اہم پیشرفت متوقع
  • یورپی وزرائے خارجہ کا ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کا فیصلہ
  • 6 روزہ جنگ کے دوران پہلی بار ایران میں 3 مسافر بردار طیاروں کی پرواز؛ مسقط پہنچ گئے
  • ایران پر حملے کی تیاری یا مذاکرات سے فرار؟ٹرمپ نے ’’بہت دیر ہوچکی‘‘ کہہ کر اشارہ دیدیا