امریکا اور ایران کے درمیان چوتھی بار جوہری مذاکرات ہونے جا رہے ہیں اور پچھلی بار کی طرح اس مرتبہ بھی مقام مسقط ہے۔

ایرانی ویب سائٹ "نورنیوز" نے ایک اعلیٰ عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات کا آغاز اتوار سے ہوگا۔

اعلیٰ عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر نور نیوز کو بتایا کہ پچھلی بار کی طرح اس مرتبہ بھی جوہری مذاکرات مسقط میں ہوں گے۔

اس سے قبل ایک امریکی ویب سائٹ نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کے آغاز کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔

امریکی ایلچی نے بتایا تھا کہ ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے، اور صدر ٹرمپ اس مسئلے کو سفارتی طریقے سے حل کرنا چاہتے ہیں۔

ایرانی حکومت کی ترجمان فاطمہ مہاجرانی نے کہا کہ ہمیں مذاکرات پر کوئی اعتراض نہیں لیکن فی الوقت ہم عمان کے وزیر خارجہ کے اعلان کے منتظر ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہماری طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں ہے لیکن جب سے ڈونلڈ ٹرمپ حکومت میں دوبارہ آئے ہیں، ہم ہر قسم کے حالات کے لیے تیار ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جوہری مذاکرات

پڑھیں:

’خود امریکا نے روسی تیل لینے کی ترغیب دی‘، بھارت کا ٹرمپ کی تنقید پر ردعمل

بھارت نے روس سے تیل کی درآمد پر امریکا اور یورپی یونین کی تنقید کو غیر منصفانہ اور یک طرفہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔

بھارتی وزارتِ خارجہ کے جاری کردہ بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ یوکرین میں جنگ کے آغاز کے بعد جب یورپی ممالک نے روسی توانائی کی سپلائیز پر قبضہ جمایا، تو اسی خلا کو پُر کرنے کے لیے بھارت نے روس سے تیل خریدنا شروع کیا۔

یہ بھی پڑھیں: روس سے تیل کی خریداری: ٹرمپ نے بھارت پر اضافی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کردیا

بھارتی مؤقف کے مطابق اُس وقت خود امریکا نے بھارت کو روسی توانائی کی خریداری کی ترغیب دی تاکہ عالمی منڈی میں توازن قائم رہے۔

Statement by Official Spokesperson⬇️
???? https://t.co/O2hJTOZBby pic.twitter.com/RTQ2beJC0W

— Randhir Jaiswal (@MEAIndia) August 4, 2025

وزارتِ خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کی یہ درآمدات کسی سیاسی مقاصد کے بجائے اپنے شہریوں کو سستی توانائی فراہم کرنے کے لیے کی گئیں، اور یہ اقدام عالمی مارکیٹ کے تقاضوں کے تحت ایک ناگزیر فیصلہ تھا۔ بیان میں یورپی ممالک کی دوہری پالیسی پر بھی سوال اٹھایا گیا۔

وزارتِ خارجہ کے مطابق 2024 میں یورپی یونین نے روس کے ساتھ 67.5 ارب یورو کی دو طرفہ تجارتی سرگرمیاں انجام دیں، جب کہ خدمات کی مد میں 17.2 ارب یورو کی تجارت کی گئی۔ اس کے مقابلے میں بھارت کی روس سے تجارت نسبتاً بہت کم ہے۔

مزید بتایا گیا کہ 2024 میں یورپی ممالک نے روس سے ایک کروڑ 65 لاکھ ٹن گیس درآمد کی، جو کہ 2022 کے ریکارڈ ایک کروڑ 52 لاکھ ٹن سے بھی زیادہ ہے۔

بھارت نے یہ بھی واضح کیا کہ یورپی ممالک اور روس کے درمیان تجارتی تعلقات صرف توانائی تک محدود نہیں بلکہ کھاد، معدنیات، کیمیکل، مشینری، فولاد اور دیگر صنعتی اشیا پر بھی محیط ہیں۔

بھارتی وزارتِ خارجہ کے مطابق امریکا بھی روس سے جوہری توانائی کے لیے یورینیم ہیگزا فلورائیڈ، الیکٹرک گاڑیوں میں استعمال ہونے والا پیلاڈیم، کھاد اور مختلف کیمیکلز درآمد کرتا ہے، اس لیے بھارت پر تنقید بے بنیاد اور دوغلے پن کا مظاہرہ ہے۔

بیان کے اختتام پر بھارت نے واضح کیا کہ وہ ایک خودمختار معیشت کی حیثیت سے اپنے قومی مفادات کا تحفظ کرے گا اور اس حوالے سے تمام ضروری اقدامات اٹھائے گا۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر شدید تنقید کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ بھارت پر مزید تجارتی ٹیرف عائد کریں گے۔

سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ بھارت روس سے بڑی مقدار میں تیل نہ صرف خرید رہا ہے بلکہ اسے فروخت کر کے منافع بھی کما رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روس سے تیل کی خریداری جاری رہے گی، امریکی دباؤ کے باوجود انڈیا کا دوٹوک مؤقف

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بھارت کو یوکرین میں روسی کارروائیوں سے بیگانی سی بے خبری ہے، اس لیے امریکی حکومت اب بھارت پر تجارتی پابندیوں میں مزید سختی لائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکا بھارت بھارت کا ردعمل ٹرمپ کی تنقید ٹرمپ کی دھمکی ٹیرف روسی تیل وی نیوز یورپی یونین

متعلقہ مضامین

  • امریکی ویزا ہولڈرز کے لیے نئی شرط لاگو
  • امریکی ایٹمی آبدوزوں کی تعیناتی پر روس کی وارننگ: 'جوہری بیانات میں احتیاط کریں‘
  • امریکا کی نظر التفات کوئی پہلی بار نہیں
  • ’خود امریکا نے روسی تیل لینے کی ترغیب دی‘، بھارت کا ٹرمپ کی تنقید پر ردعمل
  • پاکستان، ایران کے جوہری پروگرام کی حمایت کرتا ہے شہباز شریف
  • پرامن جوہری توانائی کا حصول ایران کا حق، شہباز شریف
  • ایران کو پر امن مقاصد کیلئے جوہری توانائی کے حصول کا حق حاصل ہے: وزیراعظم
  • پاکستان ایران کے جوہری پروگرام کی حمایت کرتا ہے، اس کے حق کے لیے ساتھ کھڑا ہے،وزیراعظم شہباز شریف
  • پر امن مقاصد کیلئے جوہری توانائی ایران کا حق،پاکستان مؤقف کیساتھ کھڑا ہے: وزیراعظم
  • پاکستان اور ایران کے درمیان وفود کی سطح پر بھی مذاکرات ہوں گے،اسحاق ڈار