پاکستان اور ایران کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں:آرمی چیف
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اہم ملاقات کی، جس میں دونوں ممالک کے درمیان جیواسٹریٹجک صورتحال اور درپیش چیلنجز پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ملاقات میں پاک ایران بارڈر سیکیورٹی میکانزم کے حوالے سے باہمی تعاون بڑھانے پر بھی غور کیا گیا۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں اور دونوں ممالک کے مابین گہرے تاریخی، ثقافتی اور مذہبی تعلقات ہیں۔انہوں نے دونوں ممالک کے تعلقات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں جانب سے باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: دونوں ممالک
پڑھیں:
فیلڈ مارشل اور ٹرمپ کی ملاقات سے پاک امریکا تعلقات مزید مضبوط ہوں گے، بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی کا ایکس پر اپنے بیان میں کہنا تھا کہ آج فیلڈ مارشل اور امریکی صدر کے درمیان ملاقات ہوگی، یہ ملاقات پاک امریکا تعلقات میں بہتری کی جانب مثبت قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملاقات ایسے وقت میں ہورہی ہے جب ٹرمپ نے جنگ بندی میں ثالثی کا کردار ادا کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات سے پاک امریکا تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ بلاول بھٹو زرداری کا ایکس پر اپنے بیان میں کہنا تھا کہ آج فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات ہوگی، یہ ملاقات پاک امریکا تعلقات میں بہتری کی جانب مثبت قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملاقات ایسے وقت میں ہورہی ہے جب ٹرمپ نے جنگ بندی میں ثالثی کا کردار ادا کیا ہے، 5 روزہ جنگ میں پاکستان نے بھارت کیخلاف فیصلہ کن کامیابی حاصل کی۔ سابق وزیرخارجہ نے کہا کہ بھارت نے بدقسمتی سے امن کی کوششوں، اور امریکی سفارتکاری کو مسترد کیا، پاکستان نہ تو تصادم کا خواہاں ہے اور نہ ہی مذاکرات کا طلب گار، ہم تسلیم کرتے ہیں امن دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہمارے تنازعات کا کوئی عسکری حل نہیں، بھارت کی آبی وسائل کو ہتھیار بنانے کی پالیسی اور کشمیر میں جبر ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کا دہشت گردی کو سیاسی رنگ دینا بھی ناقابل برداشت طرز عمل ہے، آگے کا راستہ دیانت دارانہ سفارتکاری سے ممکن ہے، انکار اور تاخیر سے نہیں۔