'رافیل سمیت دیگر جنگی جہازوں کا پاکستان کے ہاتھوں تباہ ہونا بھارت کیلئے بڑا دھچکا'
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
تجزیہ کاروں نے پاکستان ائیر فورس کی جانب سے فرانسیسی کمپنی کے جدید رافیل سمیت 6 بھارتی طیاروں کو نشانہ بنائے جانے کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا ہے۔ پاکستان اور بھارت اس وقت حالت جنگ ہیں، بھارت کے 4 جہاز بشمول رافیل طیارے ٹاپ فائٹ میں اس وقت مارے گئے جب وہ پاکستان کی جانب بڑھ رہے تھے جبکہ پاکستان کے ائیر ڈیفینس سسٹم نے بھی بھارت کے 2 طیارے مار گرائے حامد میر نےکہا کہ یہ جہاز بھٹنڈہ (بھارتی پنجاب) مقبوضہ جموں و کشمیر اور پلوامہ کے قریب مار گرائے گئے جبکہ سری نگر میں ایک ڈرون گرایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھارت کا بڑا نقصان اور مودی کے لیے بڑا دھچکا ہے، اس جواب کے بعد مودی بیک فٹ پر ہے اور اب وہ سیاسی دباؤ کی وجہ سے دوبارہ کوئی ایڈوینچر کر سکتے ہیں جس کا پاکستان دوبارہ سخت جواب دے گا۔حامد میر نے کہا کہ حملے میں پہل بھارت نے کی اور سویلین آبادی کو نشانہ بنایا مگر پاکستان نے بھارت کی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا اور اب پورا خطہ حالت جنگ میں ہے۔تجزیہ کار مظہر عباس کا کہنا تھا کہ پاکستان نے جنگی اور سفارتی دونوں محاذوں پر کامیابی حاصل کی ہے، نریندر مودی کے ڈرامے پر خود بھارت میں بھی شواہد مانگے گئے اور آج بھی ان کو جواب مل گیا۔انہوں نے کہا بھارت کو جن جہازوں اور ٹیکنالوجی پر ناز تھا ان کا گرنا بھارت کے لیے بڑا سرپرائز ہے جس کے بعد اب مودی پر بہت پریشر ہوگا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پاکستان سے روابط توڑنے میں مفاد نہیں، بات چیت واحد راستہ، سابق بھارتی وزیر
کراچی (نیوز ڈیسک) بھارت میں کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر مانی شنکر ائیر نے فرنٹ لائن میگزین میں شائع اپنے مضمون میں پاک بھارت کشیدگی سے متعلق کہا ہے کہ پاکستان سے روابط توڑنے میں بھارت کا مفاد نہیں ہے بات چیت ہی واحد راستہ ہے،پرانی شکایات دہرانے اور دشمنی نبھانے سے امن کے امکانات ختم ہو جاتے ہیں، بات چیت بند رکھنے سے دہشت گردی نہیں رکی، خیرسگالی کے دروازے بند ہوئے، برتری کا زعم اور پاکستان کو کمتر سمجھنا خطرناک خودفریبی، سیاسی مقاصد کیلئے غصہ بھڑکانا قومی ہم آہنگی اور عالمی ساکھ کیلئے نقصان دہ، فوجی حکمرانوں کے ادوار بھارت کیلئے زیادہ قابلِ بھروسہ ،ایوب خان کا سندھ طاس معاہدہ، ضیاء الحق کا سیاچن فریم ورک اور مشرف کا چار نکاتی کشمیر پلا ن ، بھارت کا پاکستان پر عدم اعتماد جناح کی سیاسی فتح سے شروع ہوا، بھارت اس تاریخی شکست کو معاف نہیں کرپایا،ما نی شنکر کراچی میں بھارت کے قونصل جنرل رہ چکے ہیں۔ سابق وزیر مانی شنکر ایئر نے فرنٹ لائن میگزین میں شائع اپنے مضمون میں سوال اٹھایا کہ ہم امریکا پر اتنا بھروسہ کیوں کرتے ہیں اور پاکستان پر اتنا عدم اعتمادکیوں؟ انہوں نے لکھاکہ پاکستان سے رابطہ نہ رکھنا بھارت کے مفاد میں نہیں۔پاکستان سے مکمل دوری اور داخلی سیاسی فائدے کے لیے پاکستان کے خلاف غصہ بھڑکانا بھارت کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس سے نہ صرف قومی ہم آہنگی متاثر ہوتی ہے بلکہ بین الاقوامی حمایت بھی کمزور پڑتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو پرانی شکایات اور موجودہ دشمنی کو برقرار رکھنے کے بجائے دوبارہ مکالمے کے دروازے کھولنے چائیں، کیونکہ یہی واحد پائیدار راستہ ہے۔انہوں نے واضح الفاظ میں کہا “آگے بڑھنے کا واحد درست راستہ پاکستان کے ساتھ غیر منقطع اور غیر قابلِ انقطاع مکالمہ ہے”۔یعنی بھارت اور پاکستان کے درمیان ایسی بات چیت جو ہر حال میں جاری رہے چاہے حالات خراب ہوں یا اختلافات ہوں، بات چیت بند نہ کی جائے۔یاد رہےمانی شنکر ایئر بھارتی خارجہ سروس میں 26 سال تک کام کر چکے ہیں، چار بار رکنِ پارلیمنٹ رہے، اور 2004 سے 2009 تک مرکزی کابینہ میں وزیر کے طور پر خدمات انجام دیں۔اپنے مضمون میں انہوں نے زور دیا کہ بھارت کے پاس اب بھی پاکستان سے دوبارہ بات چیت شروع کرنے کی کئی وجوہات موجود ہیں۔ایئر نے لکھا کہ پرانے زخموں کو بار بار کریدنے سے نہ کوئی فائدہ ہوتا ہے اور نہ یہ عمل ہمیں امن اور خوشگوار ہمسائیگی کے نئے راستے تلاش کرنے دیتا ہے۔ پاکستان سے بات چیت بند رکھنے سے سرحد پار دہشت گردی میں کمی نہیں آئی۔ بات چیت نہ ہونے سے پاکستان کے عوام اور مختلف طبقوں میں بھارت کے لیے موجود خیرسگالی ضائع ہو جاتی ہے، جب کہ دشمن عناصر کو یہ موقع ملتا ہے کہ وہ بھارت کے خلاف زہر پھیلائیں۔بھارت کی یہ روش کسی کو متاثر نہیں کرتی کہ وہ اپنی شکایات کو بہانہ بنا کر غصے اور برتری کے رویّے میں مبتلا رہے۔ یہ بے معنی فخر کہ بھارت ایک ایسے ملک سے بہتر ہے جس کی آبادی آٹھ گنا کم اور معیشت دس گنا چھوٹی ہے، دراصل نقصان دہ ہے۔