لاہور اور کراچی کی فضائی حدود بحال
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی نے لاہور اور کراچی کی فضائی حدود بحال کر دی۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی پاکستان نے نیا نوٹم جاری کر دیا۔ نوٹم کے مطابق آپریشنل پابندیوں کے دوران ایئر اسپیس کو 48 گھنٹوں کے لیے معطل کیا گیا تھا تاہم متاثرہ فضائی حدود اب مکمل طور پر دستیاب ہے۔ علاقائی صورتحال کے پیش نظر مسافروں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اپنی متعلقہ ایئرلائنز سے قریبی رابطے میں رہیں۔ پروازوں کے شیڈول اور راستوں کے بارے میں حتمی فیصلہ ایئرلائنز کا اختیار ہے۔ واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے رات کی تاریکی میں ایک بزدلانہ کارروائی کے بعد ملک کے اہم ہوائی اڈوں پر ہائی الرٹ جاری کیا گیا تھا۔ نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر سیکیورٹی ریڈ الرٹ نافذ کرتے ہوئے فلائٹ آپریشن فوری طور پر معطل کیا گیا جبکہ ایئر اسپیس کو عام پروازوں کے لیے بند کیا گیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کیا گیا
پڑھیں:
بھارت نے سندھ طاس معاہدہ بحال کرنے سے انکار کر دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارت نے ایک بار پھر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ بحال نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ایک انٹرویو میں واضح کیا کہ پاکستان کو اب وہ پانی نہیں ملے گا جس پر بھارت کے مطابق اس کا کوئی حق نہیں۔
امیت شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان جانے والے پانی کو روکنے کے لیے ایک نہر بنائی جائے گی جس کے ذریعے یہ پانی بھارت کے صوبے راجستھان منتقل کیا جائے گا۔ ان کا مؤقف تھا کہ بھارت اپنے حصے کا پانی اندرون ملک استعمال کرے گا اور پاکستان کو اس سے محروم رکھا جائے گا۔
یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب چند ہفتے قبل مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں فائرنگ کے ایک واقعے میں 26 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعے کے بعد بھارت نے کسی واضح ثبوت کے بغیر اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا اور سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔
پاکستان کی جانب سے اس اقدام کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ اسلام آباد کا مؤقف ہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا تھا، اور یہ ایک دو طرفہ بین الاقوامی معاہدہ ہے، جسے کوئی بھی ملک یکطرفہ طور پر ختم یا معطل نہیں کر سکتا۔
پاکستانی حکام نے واضح کیا ہے کہ بھارت کا یہ اقدام نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ خطے میں پانی کے اشتراک سے متعلق عالمی اصولوں کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اسلام آباد نے عالمی برادری سے اس مسئلے کا نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔