جنگی حالات میں حکومت کو ایک ارب ڈالر دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں، ایکسچینج ایسوسی ایشن
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں ملک بوستان نے کہا کہ حکومت چاہے تو ترسیلات زر ماہانہ 4 ارب ڈالر سے بڑھ کر 8 ارب ڈالر ہو سکتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ایکسچینج ایسوسی ایشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ جنگی حالات میں حکومت کو ایک ارب ڈالر دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ بھارت کے ساتھ کشیدگی کی موجودہ صورت حال پر اپنے بیان میں چیئرمین ایکسچینج ایسوسی ایشن آف پاکستان ملک بوستان نے کہا کہ پاک بھارت کشیدگی سے امریکی ڈالر کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ ملک بوستان نے کہا کہ جنگی حالات میں حکومت کو ایک ارب ڈالر فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اسٹیٹ بینک نے ایکسچینج ریٹ کو مستحکم رکھنے کیلئے گزشہ 2 سال میں 9 ارب ڈالر خریدے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایکسچینج کمپنیوں نے گزشتہ سال انٹربینک مارکیٹ کو 6 ارب ڈالر دیئے، حکومت چاہے تو ترسیلات زر ماہانہ 4 ارب ڈالر سے بڑھ کر 8 ارب ڈالر ہو سکتی ہیں، ڈالر کی اصل قیمت 250 روپے ہے، مگر آئی ایم ایف دباؤ اور ایکسپورٹرز کی وجہ سے مزید کم نہیں کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت جلد ایکسچینج کمپنیوں کو پی آر آئی سسٹم سے منسلک کر دے گی، ایکسچینج کمپنیاں انٹربینک مارکیٹ کو یومیہ تقریباً 20 سے 25 کروڑ ڈالر ادا کر رہی ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
سوڈان خانہ جنگی میں ہلاکتوں اور انسانی بحران میں اضافہ، اوچا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 05 اگست 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے کہا ہے کہ سوڈان میں متحارب عسکری دھڑوں کے مابین لڑائی میں شدت آنے کے ساتھ شہریوں کی ہلاکتوں اور انسانی بحران میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ملک کی مسلح افواج (ایس اے ایف) اور اس کی حریف ملیشیا ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے درمیان اپریل 2023 سے جاری لڑائی کے باعث ملک کو بڑے پیمانے پر تشدد، بھوک اور نقل مکانی کا سامنا ہے جس نے دنیا میں سب سے بڑے انسانی بحران کی شکل اختیار کر لی ہے۔
Tweet URLحالیہ دنوں ریاست شمالی ڈارفر میں جاری شدید لڑائی میں بڑے پیمانے پر انسانی نقصانات کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
(جاری ہے)
یکم اور 2 اگست کو ریاستی دارالحکومت الفاشر میں ہونے والی جھڑپوں میں درجنوں شہری ہلاک ہو گئے تھے۔ اس علاقے میں واقع زمزم پناہ گزین کیمپ میں ایک سال قبل قحط کی تصدیق ہوئی تھی۔الفاشر 'آر ایس ایف' کے محاصرے میں ہے جہاں سڑک کے ذریعے خوراک یا دیگر مدد پہنچانا ممکن نہیں رہا۔ ان حالات میں شدید بھوک نے جنم لیا ہے اور بڑے پیمانے پر قحط پھیلنے کا خطرہ ہے۔
الفاشر اور گردونواح میں گندم اور جوار جیسی بنیادی خوراک کی قیمتیں چار گنا بڑھ گئی ہیں اور بہت سے خاندانوں کے لیے انہیں خریدنا ممکن نہیں رہا۔ اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے بتایا ہے کہ اگرچہ محدود پیمانے پر نقد امداد کی فراہمی جاری ہے لیکن ضروریات کا حجم اس سے کہیں زیادہ ہے۔
ہیضے کی وباءڈارفر خطے میں ہیضہ پھیل رہا ہے جہاں اب تک 300 بچوں سمیت اس بیماری میں مبتلا 1,200 مریض سامنے آ چکے ہیں۔
طبی حکام نے بتایا ہے کہ جنوبی ڈارفر میں اواخر مئی کے بعد 1,100 افراد کے ہیضے میں مبتلا ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جن میں سے 64 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ طبی سازوسامان، پینے کے صاف پانی اور صحت و صفائی کی سہولیات کا فقدان امدادی اقدامات کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے خبردار کیا ہے کہ علاقے میں پانچ سال سے کم عمر کے 640,000 بچوں کو تشدد، بیماریوں اور بھوک سے سنگین خطرات لاحق ہیں۔
پیچیدہ بحرانریاست نیل ابیض کے علاقے الدمازین میں سیلاب کے باعث 100 سے زیادہ لوگ بے گھر ہو گئے ہیں جہاں الکرمہ پناہ گزین کیمپ میں کم از کم 200 خیمے تباہ ہونے کی اطلاع ہے۔ اس آفت نے جنگ سے جان بچا کر گھر بار چھوڑنے والے لوگوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔
ریاست خرطوم میں بہت سے مقامات پر بچھی بارودی سرنگوں سے شہریوں کی جان کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔
'اوچا' کی ڈائریکٹر برائے امدادی امور ایڈیم وسورنو نے رواں ہفتے سوڈان کا دورہ کر کے انسانی حالات کا جائزہ لیا ہے۔ ادارے نے کہا ہے کہ ملک میں جنگ سے تباہ حال لوگوں کے لیے بڑے پیمانے پر اور متواتر مدد فراہم کرنے اور اس معاملے میں عالمی برادری کے بھرپور تعاون کی ضرورت ہے۔